کوئٹہ (آن لائن )دفاعی امور کے ماہر اور پاکستان انسٹیٹوٹ آف پیس اسٹڈیز کے ڈائریکٹر محمد عامر رانا نے اگست کے مہینے کے بعد کوئٹہ میں ہونے والے اس خود کش حملے کو ایک بڑا واقعہ قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ٹرینڈ کافی عرصے سے چل رہا تھا اور متعدد حملے
تحریک طالبان پاکستان کے نام سے ہورہے تھے۔ ‘افغان طالبان کے دوبارہ افغانستان میں آنے کے بعد ٹی ٹی پی کے بہت سارے بیانات آئے اور ان کے حملے بھی بڑھ گئے ہیں’۔انھوں نے کہا کہ گذشتہ ماہ خیبرپختونخوا کے دوسرحدی اضلاع میں حملوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور بنوں کے علاقے سے بھی بد امنی کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔ عامر رانا کا کہنا تھا کہ اس سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ افغانستان میں طالبان کے آنے کے بعد ٹی ٹی پی کو حوصلہ ملا ہے۔عامر رانا نے کہا کہ افغان طالبان کا ٹی ٹی پی اور اس کے حملوں کے بارے میں اپروچ واضع نہیں ہے سوائے اس کے کہ انھوں نے یہ کہا ہے کہ افغانستان کی سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہیں ہو گی۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں بلوچ عسکریت پسندوں کے حملوں میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور پچھلے دو تین مہینوں میں متعدد کارروائیاں کی گئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ توقع یہ تھی کہ طالبان کے آنے کے بعد ایسی کاروائیاں پاکستان میں ختم ہوں گی لیکن ابھی تک ایسی صورتحال دکھائی نہیں دے رہی ہے۔انھوں نے بتایا کہ طالبان کے آنے کے بعد ایسی کاروائیوں کے خاتمے کے بارے میں جو تجزیے تھے وہ بھی ابھی تک درست ثابت نہیں ہوئے۔