کراچی (این این آئی)ای تھوس ہیلتھ کیئر کے منیجنگ ڈائریکٹر اور میڈیکل ریسرچراور سینئرتجزیہ کارڈاکٹر سعید رشیدنے نور مقدم کیس میں نامزد ملزمان کی ضمانت منظور ہونے کے فیصلے کے حوالے سے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اپنے ایک خصوصی بیان میں کہا ہے کہ نورمقدم کیس حکومت اور معاشرے کیلئے ایک بڑا چیلنج بن چکا ہے، ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں بھی مردوخواتین بغیر نکاح کے رہ رہے ہیں،
نور مقدم اور ظاہر جعفر مغربی طرزپر بغیر نکاح کے ایک ساتھ رہ رہے تھے اور دونوں کے درمیان ناجائز تعلقات قائم تھے۔ ڈاکٹر سعید رشیدنے کہا کہ نور مقدم اور ظاہر جعفر کا تعلق اپرکلاس فیملی سے ہونے کی وجہ سے دونوں کے ساتھ رہنے کی وجہ سے خاندانوں کو کوئی اعتراض نہیں تھا لیکن نور مقدم حاملہ ہونے کے بعد ظاہر جعفر پر شادی کیلئے دباؤ ڈال رہی تھی۔ نورمقدم اورجعفر امریکا جاکر اپنے ناجائز بچے کو جنم دینے کا ارادہ رکھتے تھے لیکن دونوں کے درمیان جھگڑے کی وجہ سے ظاہر جعفر نے نورمقدم کو قتل کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ظاہر جعفر کو سزاء سے بچانے کیلئے ذہنی مریض قرار دیا جارہا ہے، یہاں یہ واضح رہے کہ پاگل انسان پہلے خود کو نقصان پہنچاتا ہے لیکن ظاہر جعفر نے جس طرح نور مقدم کو قتل کرکے اس کا گلا کاٹا اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں کے درمیان شدید جھگڑا ہوا اور ظاہر جعفر نے ذہنی تسکین کیلئے نورمقدم کو قتل کرکے اس کا گلا کاٹ دیا۔ڈاکٹر سعید رشیدکا کہنا ہے کہ اسلام مکمل ضابطہ حیات ہے لیکن افسوس کی بات ہے کہ پاکستان میں بھی مردوخواتین بغیر نکاح کے رہ رہے ہیں اور حکومت بے راہ روی روکنے میں ناکام ہوچکی ہے، انہوں نے کہا کہ علماء دین ملک میں بڑھتی بے راہ روی کو روکنے کیلئے سامنے آئیں اور ملک میں میرا جسم میری مرضی اور ایسے غیر مہذب و غیر اخلاقی اقدامات کو روکنے کیلئے اپنا کردار ادا کریں جبکہ نورمقدم کیس کے پس پردہ محرکات بھی سامنے لائے جائیں۔