اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک/این این آئی )امریکی کانگریس کے اراکین نے سابق افغان صدر کے احتساب کا مطالبہ کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق ریپبلکن اراکین کانگریس وزیرخارجہ کو خط لکھا جس کے مطابق افغان صدر اشرف غنی کو کہٹرے میں لانے کا مطالبہ کیا ہے ۔ اراکین کانگریس کی جانب سے لکھے گئی خط میں کہا گیا ہے کہ اشرف غنی نے پندرہ اگست کو افغانستان چھوڑ کر
بھاگ نکلے تھے ۔ راہِ فرار اختیار کر کے کابل حکومت کےخاتمے اور طالبان کے داخلےکی راہ ہموار کی۔اس کے علاوہ راکین کانگریس نے خط لکھا ہے کہ اشرف غنی فرار ہوتے وقت اپنے ساتھ سو ملین ڈالر سے زائد رقم بھی ساتھ لے لی تھی ۔ یہ رقم امریکا نے افغان شہریوں کے لیے فراہم کی تھی، جسے اشرف غنی نے خود ڈیل کیا اور کرپشن کی‘۔واضح رہے کہ انکشاف کیا گیاتھا افغانستان سے فرار ہونے والے اشرف غنی اپنے ساتھ ملکی خزانے سے 16 کروڑ 90 لاکھ ڈالر بھی لے گئے۔برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کی رپورٹ کے مطابق تاجکستان میں افغانستان کے سفیر نے الزام عائد کیا ہے کہ اشرف غنی جب اتوار کو ملک سے جارہے تھے تو تقریباً 16 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کی رقم ساتھ لے گئے۔افغان سفیر محمد ظاہر اغبار نے دوشنبے میں سفارت خانے میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ صدر اشرف غنی کی پرواز قوم اور ملک کے ساتھ دھوکا تھا۔انہوں نے کہا کہ صدر کی غیر موجودگی میں سینئر نائب صدر ملک کا نگران ہوتا ہے اس لیے امراللہ صالح اس وقت افغانستان کے قائم مقام صدر ہیں۔رپورٹ کے مطابق امراللہ صالح نے بی بی سی کو آڈیو پیغام میں دعویٰ کیا تھا کہ وہ افغانستان کے قانونی عبوری صدر ہیں اور اعلان کیا تھا کہ جنگ ختم نہیں ہوئی۔رپورٹ کے مطابق تاجکستان میں افغانستان کے سفارت خانے نے انٹرپول سے درخواست کی ہے کہ اشرف غنی، حمداللہ محب اور فضل محمود فضلی کو گرفتار کرلیا جائے۔ذرائع کے حوالے سے ٹوئٹ میں کہا گیا کہ اشرف غنی، حمداللہ محب اور فضل محمود فضلی کو سرکاری خزانہ لوٹنے کے الزام میں گرفتار کرلیا جائے تاکہ فنڈ افغانستان کو واپس مل سکیں۔دوسری جانب متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ نے بیان میں کہا کہ وزارت خارجہ تصدیق کرتی ہے کہ متحدہ عرب امارات نے صدر اشرف غنی اور ان کے خاندان کا انسانی بنیادوں پر ملک میں خیرمقدم کیا ہے۔