چوہنگ(آن لائن) مینارِ پاکستان پر 14 اگست یوم آزادی کے موقع پر قرارداد پاکستان منظور پونے والے مقام منار پاکستان پارک میں83سی سی ٹی وی کیمروں سے63خراب لوکل گورنمنٹ کی بے حسی ، سکیورٹی گارڈ خود جشن آزادی کسی اور جگہ پر منا رہے تھے،مینارِ پاکستان پر 14 اگست کو لڑکی ٹک ٹاکر کے ساتھ پیش آنے والے بدسلوکی کے افسوس ناک واقعے پر سیاسی سماجی
اور باشعورحلقوں کا رد عمل،شدید غم و غصے کا اظہار والدین کی لا پرواہی سکیورٹی کا فقدان ، معاشرہ کی نوجوان نسل پہلے روز گار، پھرتعلیم اب آزادی چھیننے کی کوشش ہے تفریحی گاہیں ،عدم تحفظ کا شکار،مقامی پولیس خود جشن آزادی مناتی یا مظلو موں کی امداد کو پہنچتی ،وزیر اعلی پنجاب ہر صورت انصاف فراہم کریں گے ،ڈی آئی جی آپریشنز لاہور ساجد کیانی کی متاثرہ لڑکی سے معلا قات،متاثرہ لڑکی ٹک ٹاکر کے مطابق 3دفعہ 15پر کال کرنے کی بجائے ڈھیڑ گھنٹہ تاخیر سے آنا ایک سوالیہ نشان ہے، ملزمان نے نازیبا حرکات اور پارک کے حوظ میں بھی پھنکا، ملزمان کی شناخت کرنے پر بھی رضامند، ڈی آئی جی آپریشنز لاہور ساجد کیانی نے گریٹر اقبال پارک میں تشدد کا نشانہ بننے والی متاثرہ لڑکی سے بھی ملاقات کی ملاقات میں متاثرہ لڑکی سے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے انہیں آئی جی پنجاب اور سی سی پی او لاہورکی جانب سے فوری انصاف کی فراہمی کی یقین دہانی بھی کرائی ،وزیر اعظم اس واقعے کے مجرموں کو جلد قانون کے کٹہرے میں لا یا جائے ، آئی جی پنجاب پولیس کے فول پروف دعوے بھی دھرے کے دھر ے رہ گئے ،مینارِ پاکستان پر متاثرہ لڑکی کے ساتھ بدسلوکی کے واقع نے کئی پہلوؤں کو جنم دیا ایک کے بعد ایک سوال، ون فائیو پر کال گئی تو سیف سٹی کی جانب سے متعلقہ پولیس افسر کو میسج کیوں نہیں دیا گیا ،واقعے سے متعلق تین بار فون کے باوجود ون فائیو سے رسپانس کیوں نہیں ملا اور متعلقہ اہلکاروں نے صورتِ حال دیکھ کر پولیس کو اطلاع کیوں نہیں دی ،گریٹر اقبال پارک میں تقریبا 80 ہزار افراد موجود ہونے کے شواہدپولیس کی باقاعدہ نفری تعینات کیوں نہیں کی گئی، جب ہجوم خاتون کو ہوس کا نشانہ بنا رہا تھا تو گریٹر اقبال پارک کے سیکورٹی گارڈز کہاں تھے ،لاہور میں بدسلوکی اور ہوس کا نشانہ بننے والی خاتون عائشہ بیگ کا کہنا ہے کہ عدالت میں ملزمان کو شناخت کرنے کے لیے تیار ہوں، ، یہ شرم ناک سا نحہ پاکستان کے تاریخی دن چودہ اگست کو مینار پاکستان کی چھاؤں میں ایک پاکستانی ٹک ٹاکر لڑکی عائشہ اکرم کے ساتھ پیش آیا جو ٹک ٹاک بنا رہی تھی، خاتون سے بدسلوکی کے واقعہ کی
تفتیش کے دوران پولیس نے 20/15 افراد کو حراست میں lدعوی کیا ہے، پولیس نے ملزمان کی شناخت کے لیے نادرا کی مدد حاصل کرلی ہے اور اب تک 20/15 افراد کو حراست میں لیکر تھانہ لاری اڈا منتقل کردیا گیا ہے, وزیراعظم کا مینار پاکستان پر یوٹیوبر لڑکی کو جنسی ہراساں کرنے کا نوٹس پولیس کے مطابق زیر حراست افراد کے موبائل نمبروں کی 14 اگست کی لوکیشن ٹریس کی جائے گی
جس کے بعد مزید کارروائی عمل میں لائی جائے گی جب کہ دیگر ملزمان کی شناخت کا عمل بھی جاری ہے مینار پاکستان واقعے کے ملزمان کی کیمروں اور نادرا سے شناخت کی کوششیں جاری ہیں کہ 14 اگست کو لاہور میں گریٹر اقبال پارک میں 400 کے قریب افراد نے خاتون یوٹیوبر کو ہراساں کیا تھا جس کے بعد وزیراعظم عمران خان سمیت دیگر سیاسی و سماجی شخصیات نے لڑکی پر ہجوم کے حملے اور ہراسانی کے افسوس ناک واقعے پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا تھا ،آئی جی پنجاب کی
جانب سے تشکیل دی جانے والی کمیٹی اس بات کا تعین کرے گی کہ پولیس اس واقعہ میں ذمہ داری کیوں نبھا نہ سکی؟ اور ایف آئی آر کے اندراج میں تاخیر کیوں کی گئی؟ تشکیل دی جانے والی کمیٹی درج بالا سوالات کے جوابات تلاش کرنے کے دوران ذمہ داران کا تعین کرے گی اور سزا بھی دی جائے گی۔کمیٹی کی تشکیل کے حوالے سے جاری کردہ مراسلے میں درج ہے کہ آئی جی پنجاب کو اپنی رپورٹ کمیٹی 22 اگست کو پیش کرے گی۔