کوئٹہ (آن لائن )پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنماء وسابق وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہاہے کہ بلاول بھٹو نوجوان سیاست دان ہے انہوں نے لمبی اینگز کھیلنی ہے ،نوازشریف نے میرے بچوں کے قاتلوں کے کہنے پر مجھے جلسہ گاہ اور اسٹیج پر بیٹھنے سے منع کیا اگر نوازشریف کہتے تو نہیں جاتا حالانکہ میں نے دبئی میں اپنی بیمار والدہ کو چھوڑ کر مریم نواز کاکوئٹہ میں استقبال کیا ،
میرظفراللہ جمالی ،ذوالفقار مگسی ودیگر سینئر دوستوں نے پہلے کہا تھاکہ نوازشریف سے وفا کی توقع نہ رکھاجائے وہ استعمال کے بعد پھینک دے گا ، بلوچستان کے لوگ عزت ملنے پر جان کی بازی دینے سے گریز نہیں کرتے لیکن عزت پر سمجھوتہ نہیں کریگا۔ان خیالات کااظہار انہوں نے اپنے انٹرویو میں کیا۔ نواب ثناء اللہ زہری نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ اصولوں کی سیاست کی ہے سیاسی مستقبل روشن ہے میرے والدشہید ذوالفقار علی بھٹو کے ساتھ رہے ہیں خضدار میں بھٹو نے 3دن ورکرز کنونشن میں شریک رہے ایسا سمجھا جائے کہ میرے والد پیپلزپارٹی کے بانیوں میں سے شمار ہوتے تھے مجھے خوشی ہے کہ میں شہید بینظیر بھٹو کی پارٹی میں شامل ہوکر شہید بی بی کے فرزند کے شانہ بشانہ ہوں بینظیر بھٹو سے ہمارا بہن بھائی جیسا رشتہ تھا بلکہ ایسا کہا جاسکتا ہے کہ ہم اپنی پارٹی میں واپس آئے ہیں انہوں نے کہا کہ نوازشریف نے ہمارے ساتھ زیادتی کی ہے وہ میرے گھر آئے تو میں نے ان سے کہا کہ ہمیں پنجاب سے کچھ نہیں چاہیے ہمیں صرف عزت چاہیے سندھیوںاور بلوچوں کے مشکور ہے کہ میرے دادا ،ماموں اور چاچا کو جون کے مہینے میں پھانسی دی گئی اگر یہ لاہور یا کسی اور جگہ ہوتے تو شائد انہیں لاوارث قرار دے کر دفنا دیتے لیکن حاکم علی زرداری سکھر سے گئے اور لاشوں کو لے کر آئے تالپور کے بھی ہم شکر گزار ہیںہمارے ساتھ جو ہوا سو ہوا وہ ماضی کا حصہ تھا پنجاب ہمیں صرف عزت دیں جس دن پی ڈی ایم کا جلسہ ہورہا تھا اس سے پہلے میں دبئی میں تھا مجھے وہاں روکا جاسکتا تھا لیکن مجھے دبئی سے بلوایا گیا میں بیمار والدہ کو چھوڑ کر بلوچستان آیا اور ایئر پورٹ پر مریم نواز کو ریسو کیا عین وقت پر کہا جاتا ہے کہ اختر مینگل کو اعتراض ہے آپ اپنے سینئر لوگوں کے ساتھ ڈپلومیسی کرتے نواز شریف مجھے کہتے کہ آپ نہ جائے میں نہیں جاتا تھا لیکن اگر وہ میرے بچوں کے قاتلوں حربیار مری جنہو ں نے میرے بچوں کے قتل کی ذمہ داری قبول کی تھی سردار اختر مینگل ان کے سیاسی ونگ چلارہے ہیں جاوید مینگل اور اختر مینگل سگے بھائی ہیں وہ لوگ جنہوں نے میرے بچوں بھائی کو شہید کیا ان کے کہنے پر مجھے نہیں چھوڑاجاتا اس لئے کہ میرے بچوں کے قاتل کو اعتراض ہے ایسے معاملے پر اگر میرے جگہ کوئی اور ہوتا تو اس کا کیا ری ایکشن ہوتا حالانکہ میں نے ری ایکشن بھی نہیں دیا انہوں نے کہا کہ بینظیر بھٹو کے ساتھ میں نے کام کیا اکٹھا الیکشن لڑا ہم پر امید ہے اور سب کی خواہش ہے کہ بلاول بھٹو زرداری آئندہ وزیراعظم بنیں آصف علی زرداری یاروں کے یار اور میرے دوست ہے بلاول بھٹو نوجوان سیاست دان ہے انہوں نے ایک لمبی اینگز کھیلنی ہے ایک نہیں بلکہ کئی دفعہ وہ وزیراعظم بنیں گے انہوں نے کہا کہ جب میں نے مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کی تھی تو اس وقت مسلم لیگ کا ایک بھی ممبر نہیں تھا 2013میں میرے بچے شہید ہوئے لیکن ہم نے الیکشن مہم نہیں روکا اور ہم نے بلوچستان جیسے صوبے میں 22سے 23نشستیں حاصل کی جہاں مسلم لیگ(ن) کا نام گناہ کبیرہ سمجھا جاتا تھامیر ظفرا للہ جمالی (مرحوم) میر ذوالفقار مگسی اور دیگر سینئر ساتھیوں نے پہلے ہی سمجھایا تھا کہ نواز شریف آپ کو استعمال کرکے پھینک دے گا آپ ان سے وفاکی توقع نہ رکھے بلوچستان کے لوگ عزت ملنے پر جان کی بازی دینے سے گریز نہیں کرتے لیکن عزت پر سمجھوتہ نہیں کریگاچیف آف جھالاوان جس میں 40سردار ودیگر آتے ہیں اور آپ اس کو ایک ہی جھٹکے میں ہتوڑا دے مارتے ہو نتیجہ آپ نے دیکھ لی ہے ۔