اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) معروف مذہبی شخصیت مولانا طارق جمیل نے بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان سے قریبی تعلق ہے، مولانا طارق جمیل نے کہا کہ 1992ء سے جس وقت وسیم سجاد قائم مقام صدر تھے سے لے کر موجودہ وزیر اعظم عمران خان تک سوائے بے نظیر بھٹو کے سب سے ملاقات کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ویسے تو بہت عرصے سے ہماری سلام دعا ہے
لیکن بطور وزیر اعظم جب عمران خان نے مجھے بلایا اور کہا کہ مولانا میں چاہتا ہوں کہ میرے نوجوان اپنے نبیؐ کے ساتھ جڑ جائیں اور ان کی زندگی کو اپنائیں، یہ بات اس سے پہلے مجھے کسی حکمران نے نہیں کہی۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے بطور وزیر اعظم پہلی ملاقات میں ان سے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ میں آپ کو کالجوں اور یونیورسٹیوں میں بھیجوں اور آپ کے بیان کرواؤں۔ انہوں نے کہا کہ مستقبل میں عمران خان کامیاب ہوتے ہیں یا نہیں وہ ایک الگ معاملہ ہے لیکن وہ ان کی سوچ سے بہت متاثر ہوئے ہیں۔ بی بی سی کے سوال پر کہ ان کے خیال میں گذشتہ تین برسوں میں عمران خان نے ایسے کون سے ٹھوس اقدامات کیے ہیں جن میں ریاست مدینہ کی تشکیل کا عنصر مل سکے، مولانا طارق جمیل کا کہنا تھا کہ ملک میں 72 برس کا کچرا ہے اور ان کے پاس ٹیم بھی مضبوط کوئی نہیں ہے اور وہ اکیلے اپنی جان سے لڑ رہے ہیں تو اتنی جلدی تو تبدیلی نظر نہیں آتی۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں ہر وقت ان کے ساتھ تو رہتا نہیں ہوں کہ بتا سکوں کہ انھوں نے کیا اقدامات کیے ہیں، میرا تو اس سے ملاقات کا ایک سلسلہ ہے۔ باقی یہ تو وہ بتائیں گے جو ساتھ رہتے ہیں۔ مولانا طارق جمیل کا یہ بھی کہنا تھا کہ حکمرانوں کو جا کر نصیحت کرنا تو ہمارے ذمے ہیں لیکن ان سے مفاد اٹھانا یہ ایک سودے بازی کی بات ہے۔
حکمرانوں کو بات سمجھانا بھی ہماری ذمہ داری ہے، ہم کنارہ کش ہو کر بیٹھ جائیں تو غلط لوگ ان کو گھیر لیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہماری تبلیغ کا ایک اصول ہے، ہم مذمت نہیں کرتے، منفی بات نہیں کرتے بلکہ ہم مثبت بات کرتے ہیں۔ کسی کو برا نہیں کہتے اچھائی کو بیان کرتے ہیں، اچھائی اتنی بیان کریں کہ برائی اسی میں دب جائے۔