اسلام آباد(آن لائن)تھانہ سہالہ کی حدود کہوٹہ روڈ ہمک اسلام آباد میں واقع مدرسہ جامعہ آمنہ ضیاء البنات کے باتھ روم سے 13 سالہ طالبعلم کی لاش برآمد ہوئی ہے۔ واقعہ کی اطلاع پر پولیس نے لاش اپنی تحویل میں لے کر پوسٹ مارٹم کے لئے پمز ہسپتال منتقل کرا دی ہے۔ واقعہ 10 اگست 2021ء منگل کی علی الصبح چار بج کر بائیس منٹ پر پیش آیا۔ پولیس نے قتل عمد کی دفعہ 302 کے
تحت مقدمہ درج کرکے تحقیقات شروع کر دی ہے۔ مدرسہ کے قاری وقار نے پولیس اور مقتول بچے کے چچا کے سامنے بیان دیاکہ بچے نے باتھ روم میں اپنے گلے میں کپڑے سے پھندہ ڈال کر خودکشی کی ہے۔ تاہم پولیس نے حالات و واقعات کا جائزہ لینے کے بعد اور بچے کے استاد کے بیان میں شکوک و شبہات پاکر اسے شامل تفتیش کرلیا ہے۔ اس کیس کے حوالے سے موصولہ معلومات کے مطابق 13 سالہ بچہ حبیب تحسین گزشتہ دس ماہ سے جامعہ آمنہ ضیائ البنات کہوٹہ روڈ ہمک اسلام آباد سے قرآن پاک حفظ کر رہا تھا اور وہیں ہاسٹل میں رہتا تھا۔ مقتول بچے کے چچا محمد نعیم خان نے پولیس تھانہ سہالہ کو رپورٹ درج کراتے ہوئے بتایاکہ میں چکلالہ روڈ ڈھوک فرمان علی راولپنڈی میں رہتا ہوں۔ مقتول جبیب میرے بڑے بھائی محمد تحسین خان کا بیٹا ہے جو روزگار کے سلسلے میں جاپان میں مقیم ہے جبکہ اس کی فیملی اپنے آبائی علاقہ نارورڈ کہوٹہ آزاد کشمیر میں رہتے ہیں۔حبیب ہر جمعرات کو چھٹی کرکے میرے پاس گھر پر آتا تھا اور جمعہ کے روز میں اسے واپس مدرسہ چھوڑ آتا تھا۔ وقوعہ سے تقریباً آٹھ گھنٹے قبل 9 اگست 2021ئ کی رات آٹھ بجے حبیب کے استاد قاری وقار نے مجھے فون کرکے کہاکہ حبیب کے سینے میں جلن ہو رہی ہے۔ ساڑھے آٹھ بجے میں مدرسہ پہنچا اور بچے کو ساتھ لئے زینب ہسپتال ماڈل ٹاؤن ہمک گیا لیکن ڈاکٹر نہ ہونے کی وجہ سے میڈیکل سٹور سے دوائی لے کر اسے دی اور رات پونے دس بجے اسے واپس مدرسہ میں چھوڑا۔ صبح چار بج کر سترہ منٹ پر قاری وقار نے دوبارہ فون کیا اور کہاکہ حبیب کی طبعیت سخت خراب ہے۔فوری مدرسہ پہنچیں۔ جس پر میں گھر سے نکلا۔ راستے میں چار بج کر بائیس منٹ پر میں نے قاری وقار کو فون کیا تو اس نے بتایاکہ حبیب نے گلے میں پھندہ ڈال کر خودکشی کرلی ہے۔ میں پولیس کو ہمراہ لئے مدرسہ پہنچا تو حبیب کی لاش ایک کمرے میں کارپٹ پر رکھی ہوئی تھی۔ قاری وقار نے پولیس کے روبرو بتایاکہ حبیب نے باتھ روم میں کپڑے سے پھندہ ڈال کر خودکشی کی ہے۔ باتھ روم کی اونچائی چھ فٹ ہے جبکہ لاش بھی پولیس کے پہنچنے سے قبل کمرے میں منتقل کی گئی تھی۔ پولیس نے شکوک و شبہات پر قاری وقار کو شامل تفتیش کرلیا ہے۔ پولیس نے واقعہ کا مقدمہ نمبر 419/21 بجرم 302 درج کرکے تفتیش کا دائرہ کار وسیع کر دیا ہے۔