کراچی (مانیٹرنگ ، این این آئی)سندھ ہائی کورٹ میں جسٹس محمد اقبال کلہوڑو اور جسٹس فہیم احمد صدیقی پر مشتمل دو رکنی بینچ کے روبرو 10 سال سے لاپتا شہری کے کیس کی دلچسپ سماعت ہوئی۔ نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سربراہ جے آئی ٹی نے عدالت میں اہم معلومات سے پردہ اٹھایا، ان کا کہنا تھا کہ سردراز جبری لاپتا نہیں بلکہ خود غائب ہے،
کراچی سے بھاگ کر کوہستان گیا اور وہاں اس نے دوسری شادی کرلی، پولیس شہری کی تلاش میں کوہستان اور ایبٹ آباد بھی گئی تھی، شہری کی بیوی نے بھی دوسری شادی کرلی ہے۔اس موقع پر جسٹس اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیئے مزدور کو کیسے جبری طور پر لاپتا کیا جاسکتا ہے؟ اس طرح کے کیس عدالتوں میں دائر کرکے ریاست کو بدنام کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ سندھ ہائی کورٹ نے شہری سردراز کی جبری گمشدگی کی درخواست نمٹادی۔ دوسری جانب سندھ ہائیکورٹ نے ڈپٹی کمشنر جامشورو کیخلاف توہین عدالت کی درخواست پر آئندہ سماعت پر ڈی سی جامشورو کو پیش ہونے کا حکم دیدیا۔ جسٹس محمد اقبال کلہوڑو اور جسٹس فہیم احمد صدیقی پر مشتمل ڈویژنل بینچ کے روبرو ڈپٹی کمشنر جامشورو کیخلاف توہین عدالت کی درخواست کی سماعت ہوئی۔ درخواستگزار کے وکیل نے موقف دیا ہماری زمینوں پر قبضہ کروایا گیا۔ معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے، سپریم کورٹ نے کسی بھی کارروائی سے ڈی سی کو روکا ہوا ہے۔ سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔ عدالت نے اے ڈی سی سے استفسار کیا کہ کہاں ہیں ڈی سی صاحب۔ اے ڈی سی نے بتایا کہ ڈپٹی کمشنر صاحب کو کوڈ ہوا ہے۔ جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیئے کہاں ہے کوڈ رپورٹ، ہمیں دکھائیں۔آپ لوگ جامشورو میں بادشاہ بنے ہوئے ہیں،
آپ کیا سمجھ رہے ہیں عدالتیں بند ہیں؟اگلی تاریخ پر ڈی سی جامشورو ہر حال میں کوڈ سرٹیفیکیٹ بنا کر پیش ہوں۔ ہمیں پتہ ہے کہیں سے بھی سرٹیفیکیٹ بنا لیں گے لیکن ہم اس کی تصدیق کریں گے۔ ڈی سی کشمور پیش نہ ہوئے تو وارنٹ جاری کریں گے۔ عدالت نے ڈی سی جامشورو کو 25 اگست کو طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔سندھ
ہائیکورٹ نے پولیس اہلکار اور شہری کے قتل میں ملزم محمد فیصل کی ایک لاکھ روپے کے عوض ضمانت منظور کر لی۔ ہائیکورٹ میں پولیس اہلکار اور شہری کے قتل سے متعلق درخواست ضمانت کی سماعت ہوئی۔ ملزم کے وکیل نے موقف دیا کہ 2005 میں پولیس اہلکار اور ایک شہری کو ڈیفنس میں قتل کیا گیا۔ 2014 میں مرکزی ملزم
شفیق نے میرے موکل فیصل کا نام لیا۔ 2021 میں میرے موکل کو حراست میں لیا گیا۔ جبکہ کیس کا مرکزی ملزم رہا ہوچکا ہے۔ قتل کیس میں میرے موکل کو گرفتار کیا گیا جبکہ مارچ 2021 میں غیر قانونی اسلحہ رکھنے کا نیا کیس بنایا گیا۔ میرے موکل کو ضمانت پر رہا کیا جائے۔عدالت نے ملزم محمد فیصل کی ایک لاکھ روپے کے عوض ضمانت منظور کر لی۔