واشنگٹن(این این آئی)لیبیا کے سابق مرد آہن مقتول کرنل معمر قذافی کے بیٹے سیف الاسلام قذافی نے کہاہے کہ وہ نقل وحرکت کے لیے آزاد ہیں اور اپنے ملک میں سیاسی میدان میں واپسی کا انتظام کر رہے ہیں،امریکی اخبار نے ’’قذافی کا بیٹا ابھی زندہ ہے اور لیبیا کو واپس لینا چاہتا ہے‘‘کے عنوان سے 10سال کی گمشدگی کے بعد لیبیا کے سابق مرد آہن مقتول کرنل معمر قذافی کے بیٹے سیف الاسلام قذافی
کے ساتھ پہلا طویل انٹرویو شائع کیا ، اس میں سیف الاسلام قذافی نے قید میں گذرے اپنے المناک برسوں کا تذکرہ کیا اور لیبیا کے اگلے صدر بننے کے لیے انتخابات میں حصہ لینے کے امکان کا بھی عندیہ دیا ۔ گفتگو میں سیف الاسلام نے کہا کہ وہ نقل وحرکت کے لیے آزاد ہیں اور اپنے ملک میں سیاسی میدان میں واپسی کا انتظام کر رہے ہیں۔سیف الاسلام نے کہا کہ لیبیا پر حکمرانی کرنے والی ملیشیائیں صدر اور ریاست کے تصورکی مخالف ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ لیبیا پر سویلین کپڑوں میں ملیشیا کا راج ہے۔ میں ایک آزاد آدمی ہوں اور میں سیاست میں واپس آنے کی کوشش کر رہا ہوں۔ان کا کہنا تھا کہ اسے ایک غار میں گرفتار کیا گیا اور دنیا سے الگ تھلگ رکھا گیا۔ جب جیلر انقلاب کے وھم سے باہر آئے تو وہ میرے دوست بن گئے۔سیف الاسلام قذافی نے مزید کہا کہ میں جان بوجھ کر غائب ہو گیا کیونکہ لیبیا کے لوگ ابہام کی طرف راغب ہیں۔ سیف نے بتایا کہ اس کے دائیں ہاتھ پر چوٹ 2011 میں نیٹو کے حملے کے دوران لگی۔سیف الاسلام نے اپنے سیاسی مخالفین کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ہمارے ملک کے ساتھ زیادتی کی ہے اور اس کی تذلیل کی ہے۔ ہمارے پاس پیسے نہیں ہیں، سیکورٹی نہیں ہے، زندگی نہیں ہے۔ اگر آپ گیس اسٹیشن پر جائیں گے تو آپ کو ایندھن نہیں ملے گا۔ ہم اٹلی کو تیل اور گیس برآمد کرتے ہیں۔ اٹلی کا آدھا حصہ ہماری وجہ سے روشن ہوتا تھا۔ آج ہمارے پاس اپنے لیے بجلی نہیں۔ جو کچھ ہو رہا ہے وہ ناکامی کے سوا کچھ نہیں۔