بدھ‬‮ ، 20 اگست‬‮ 2025 

میں نے اپنا شوہر بھی قربان کر دیا اور اب میرا بیٹا بھی وطن پر شہید ہو گیا۔۔ لیفٹینٹ ناصر شہید اور ان کی ماں کی رلا دینے والی کہانی

datetime 27  جولائی  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)لیفٹینینٹ ناصر خالد پاکستان آرمی کے ان باصلاحیت جوانوں میں شامل تھے جنہیں رائل ملٹری اکیڈمی میں تعلیم حاصل کرنے کا موقع مل پایا تھا، ان کی بہترین کارکردگی کی بدولت پاکستان ملٹری اکیڈمی نے انہیں رائل ملٹری اکیڈمی کے لیے نامزد کیا تھا۔

ہماری ویب کی رپورٹ کے مطابق اور جب گریجوئیٹ ہوئے تو بہترین فارن گریجوئیٹ کا خطاب اپنے نام کیا۔23 سالہ شہید ناصر خالد نے پاکستان ملٹری اکیڈمی سے 137 لانگ کورس مکمل کیا تھا، نارتھ وزیرستان میں ایک آئی ای ڈی بلاسٹ کے نتیجے میں یہ جوان شہادت کے رتبے تک پہنچ گیا تھا، جواں سال شہادت نے پاکستان بھر میں ناصر خالد کی شہادت کی خبر نے افسردہ کر دیا تھا۔لیفٹننٹ ناصر خالد کی والدہ جن کے شوہر بھی شہید ہو گئے اب بیٹے کی شہادت نے انہیں جذباتی تو کر دیا ہے مگر حوصلہ پست نہیں ہو سکا ہے۔اپنے ایک انٹرویو میں شہید ناصر خالد کی والدہ کا کہنا تھا کہ جب میرے شوہر پولیس میں تھے اور ان پر دیوار کر گئی تھی جس کی وجہ سے وہ شہید ہو گئے تھے، اس وقت میں 24 سال کی تھی اور بچے بھی چھوٹے تھے، اس وقت ناصر کی عمر ساڑھے تین سال تھی جبکہ بھائی بہنوں کی عمر بھی ڈھائی سال، نو ماہ کے قریب تھی۔جس وقت میرے شوہر کا انتقال ہوا اس وقت مجھے پریشانی تھی کہ اب کیا ہوگا ہمارا، مگر میں نے اپنے اللہ پر بھروسہ کیا۔ 2005 کے زلزلے نے جہاں ہر جگہ تباہی مچا دی تھی وہیں میرا بچہ بھی گم ہو گیا تھا مگر میری کسی نیکی کی وجہ سے مجھےے میرا بیٹا واپس مل گیا تھا، پھر ہم پنڈی میرے ابو کے گھر چلے گئے۔ناصر کے اندر اللہ نے ایسی صلاحیت دی تھی کہ میں کبھی کبھی سوچتی تھی کہ یہ عام بچوں جیسا نہیں ہے۔ناصر کے والد کے بعد ناصر کو سب سے زیادہ لگاؤ اپنے دادا سے تھا، چونکہ دادا بھی پاک آرمی میں تھے تو ناصر کو بھی آرمی میں جانے کا شوق تھا۔ ناصر کی والدہ کا کہنا تھا کہ ناصر جب بھی پاک آرمی کے ٹیسٹ کے لیے جاتے تھے میں ان کے ساتھ جاتی تھی، میں باہر بیٹھ کر سورہ یٰسین پڑھتی تھی اور میرا بیٹا اندر ٹیسٹ دیتا تھا۔ ناصر کہتا تھا کہ امی بہت ٹائم اداسی میں گزار دیا اب اللہ ہمیں اچھا وقت دے گا۔گجراںوالہ میں جب ناصر کی سیلیکشن ہوئی تو میں ناصر کو چھوڑنے کے لیے گئی، وہ میری آنکھوں میں دیکھ رہا تھا۔ مجھے ناصر کی آنکھوں میں آنسوں دکھائی دے رہے تھے۔ناصر کی والدہ کہتی ہیں کہ میرے بیٹے نے اس ملک کی خاطر اپنی جان کا نظرانہ پیش کر دیا ہے، مجھے فخر ہے کہ ناصر میرا بیٹا تھا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اور پھر سب کھڑے ہو گئے


خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…