پیر‬‮ ، 09 جون‬‮ 2025 

میں نے اپنا شوہر بھی قربان کر دیا اور اب میرا بیٹا بھی وطن پر شہید ہو گیا۔۔ لیفٹینٹ ناصر شہید اور ان کی ماں کی رلا دینے والی کہانی

datetime 27  جولائی  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)لیفٹینینٹ ناصر خالد پاکستان آرمی کے ان باصلاحیت جوانوں میں شامل تھے جنہیں رائل ملٹری اکیڈمی میں تعلیم حاصل کرنے کا موقع مل پایا تھا، ان کی بہترین کارکردگی کی بدولت پاکستان ملٹری اکیڈمی نے انہیں رائل ملٹری اکیڈمی کے لیے نامزد کیا تھا۔

ہماری ویب کی رپورٹ کے مطابق اور جب گریجوئیٹ ہوئے تو بہترین فارن گریجوئیٹ کا خطاب اپنے نام کیا۔23 سالہ شہید ناصر خالد نے پاکستان ملٹری اکیڈمی سے 137 لانگ کورس مکمل کیا تھا، نارتھ وزیرستان میں ایک آئی ای ڈی بلاسٹ کے نتیجے میں یہ جوان شہادت کے رتبے تک پہنچ گیا تھا، جواں سال شہادت نے پاکستان بھر میں ناصر خالد کی شہادت کی خبر نے افسردہ کر دیا تھا۔لیفٹننٹ ناصر خالد کی والدہ جن کے شوہر بھی شہید ہو گئے اب بیٹے کی شہادت نے انہیں جذباتی تو کر دیا ہے مگر حوصلہ پست نہیں ہو سکا ہے۔اپنے ایک انٹرویو میں شہید ناصر خالد کی والدہ کا کہنا تھا کہ جب میرے شوہر پولیس میں تھے اور ان پر دیوار کر گئی تھی جس کی وجہ سے وہ شہید ہو گئے تھے، اس وقت میں 24 سال کی تھی اور بچے بھی چھوٹے تھے، اس وقت ناصر کی عمر ساڑھے تین سال تھی جبکہ بھائی بہنوں کی عمر بھی ڈھائی سال، نو ماہ کے قریب تھی۔جس وقت میرے شوہر کا انتقال ہوا اس وقت مجھے پریشانی تھی کہ اب کیا ہوگا ہمارا، مگر میں نے اپنے اللہ پر بھروسہ کیا۔ 2005 کے زلزلے نے جہاں ہر جگہ تباہی مچا دی تھی وہیں میرا بچہ بھی گم ہو گیا تھا مگر میری کسی نیکی کی وجہ سے مجھےے میرا بیٹا واپس مل گیا تھا، پھر ہم پنڈی میرے ابو کے گھر چلے گئے۔ناصر کے اندر اللہ نے ایسی صلاحیت دی تھی کہ میں کبھی کبھی سوچتی تھی کہ یہ عام بچوں جیسا نہیں ہے۔ناصر کے والد کے بعد ناصر کو سب سے زیادہ لگاؤ اپنے دادا سے تھا، چونکہ دادا بھی پاک آرمی میں تھے تو ناصر کو بھی آرمی میں جانے کا شوق تھا۔ ناصر کی والدہ کا کہنا تھا کہ ناصر جب بھی پاک آرمی کے ٹیسٹ کے لیے جاتے تھے میں ان کے ساتھ جاتی تھی، میں باہر بیٹھ کر سورہ یٰسین پڑھتی تھی اور میرا بیٹا اندر ٹیسٹ دیتا تھا۔ ناصر کہتا تھا کہ امی بہت ٹائم اداسی میں گزار دیا اب اللہ ہمیں اچھا وقت دے گا۔گجراںوالہ میں جب ناصر کی سیلیکشن ہوئی تو میں ناصر کو چھوڑنے کے لیے گئی، وہ میری آنکھوں میں دیکھ رہا تھا۔ مجھے ناصر کی آنکھوں میں آنسوں دکھائی دے رہے تھے۔ناصر کی والدہ کہتی ہیں کہ میرے بیٹے نے اس ملک کی خاطر اپنی جان کا نظرانہ پیش کر دیا ہے، مجھے فخر ہے کہ ناصر میرا بیٹا تھا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ٹیرا کوٹا واریئرز


اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…

گوٹ مِلک

’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…

نیوٹن

’’میں جاننا چاہتا تھا‘ میں اصل میں کون ہوں‘…

غزوہ ہند

بھارت نریندر مودی کے تکبر کی بہت سزا بھگت رہا…

10مئی2025ء

فرانس کا رافیل طیارہ ساڑھے چار جنریشن فائیٹر…

7مئی 2025ء

پہلگام واقعے کے بارے میں دو مفروضے ہیں‘ ایک پاکستان…

27ستمبر 2025ء

پاکستان نے 10 مئی 2025ء کو عسکری تاریخ میں نیا ریکارڈ…

وہ بارہ روپے

ہم وہاں تین لوگ تھے‘ ہم میں سے ایک سینئر بیورو…