لاہور( این این آئی)نیا پاکستان ہائوسنگ اسکیم کے تحت تعمیر ہونے والے تین مرلہ گھر کی قیمت میں 3 لاکھ 50 ہزار روپے اضافے کی سفارشات کردی گئیں۔پنجاب حکومت نیا پاکستان ہائوسنگ اسکیم کے تحت کم آمدنی والے افراد کیلئے 10 ہزار گھر بنانے جارہی ہے جس کے لیے ہر تحصیل میں تین مرلے کے گھر بنائے جائیں گے۔ پنجاب حکومت نے کم آمدن والے افراد کے لیے
تین مرلے کے گھر کی قیمت 14 لاکھ 30 ہزار مقرر تھی لیکن اب محکمہ ہائوسنگ کی جانب سے کیے گئے نئے سروے میں تین مرلے کے گھر کی قیمت میں 3 لاکھ 50 روپے کا مزید اضافہ کیا گیا ہے۔ نیا پاکستان ہائوسنگ اسکیم کے تحت 14 لاکھ 30 ہزار روپے میں تین مرلے کا گھر اب 17 لاکھ 80 ہزار روپے میں ملے گا۔ نیا پاکستان ہائوسنگ اسکیم کے نئے سروے میں اداروں نے گھروں کی قیمتوں میں اضافے کی سفارشات حکومت کو پیش کردی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نئی قیمت کے تعین کے لیے پنجاب کابینہ سے اس کی منظوری لی جائے گی۔دوسری جانب کاروباری برادری نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے مہنگائی اور پیداواری لاگت میں اضافہ ہو گا اور معاشی نمو میں کمی آئے گی۔ صدر سارک چیمبر و چیئرمین یونائیٹڈ بزنس گروپ افتخار علی ملک نے ڈاکٹر نعمان ادریس بٹ کی سربراہی میں سیالکوٹ سے تعلق رکھنے والے برآمدکنندگان کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مسلسل اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس کی وجہ سے پیداواری لاگت میں اٖضافہ اور دیگر سامان کی سپلائی کمی آئے گی کیونکہ مینوفیکچررز تیل کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے سامان اور خدمات کی قیمتوں میں اضافہ کرنے پر مجبور ہوتے ہیں۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے رجحان کو روکا جائے کیونکہ پہلے سے ہی تباہ حال معاشی نمو پر اس کے براہ راست منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ علاوہ ازیں اس سے برآمدی اہداف بری طرح متاثر ہونگے کیونکہ تیل کی قیمت میں اضافے کی وجہ سے پاکستان عالمی سطح پر مقابلہ نہیں کرسکے گا۔
افتخار علی ملک نے کہا کہ پڑولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ سے عام آدمی بھی شدید پریشانی کا شکار ہے کیونکہ پیداواری لاگت میں اضافے کی وجہ سے اجناس کی قیمتیں بھی خود بخود بڑھ جائیں گی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت صنعتوں خصوصاً برآمدی صنعتوں کیلئے پٹرولیم مصنوعات ، گیس اور بجلی کے نرخوں کو منجمد
کرے اور صنعتی پیداوار کو بڑھانے کے لئے اس کا بوجھ خود برداشت کرے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت آئی ایم ایف کے سامنے سر جھکانے کی بجائے مزاحمت کرے تاکہ بجٹ خسارے کو کم کیا جاسکے۔ آخر کب تک صنعتکاروں کو پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کا سامنا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ صرف منصفانہ و محتاط معاشی پالیسی اور اچھی حکمرانی ہی ملک کو بحرانوں سے نکالنے میں معاون ہو سکتی ہے۔