اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میں ان تین اشخاص کے لیے جنت میں گھر کی ضمانت دیتا ہوں ۔ حق پر ہونے کے باوجود جھگڑا چھوڑ دے ، مذاق میں بھی جھوٹ نہ بولے اور جس کا اخلاق بہت ہی اچھا ہو۔ اللہ سے رجوع کرنے میں دیر نہ کرو بے شک اس نے عرش الہیٰ پر تحر یر لکھ دی ہے میر ی رحمت میری غضب پر بھاری ہے۔
خوب نام ہے محمد ﷺ جس پر نکتہ بھی رب کو گوار نہیں ، ان کی محبت سے جومنہ پھیرے دونوں جہاں میں اس کا گزارہ نہیں ۔دامن مصطفی ﷺ کو ہم چھوڑ دیں ،اتنا کمزور ایمان ہمارا نہیں خوداللہ نے نبی ﷺ سے یہ کہہ دیا جو تمہارا نہیں وہ ہمارا نہیں ۔ حضرت ابو سعید خدریؓ فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہؐ کثرت سے اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتے، بے مقصد بات نہ کرتے، نماز لمبی پڑھتے، اور خطبہ مختصر ارشاد فرماتے۔ آپؐ کسی بات پر ناک نہیں چڑھاتے تھے اور کسی بیوہ، یتیم یا غلام کے ساتھ اس کے کام کے لیے چلنے میں تکبر نہیں کرتے تھے اور جب تک اس کا کام نہیں ہو جاتا تھا ساتھ رہتے تھے۔حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ جناب رسول اللہؐ اپنے کام اکثر خود کر لیتے تھے۔ کپڑے کو ٹانکا لگا لیتے، بکری کا دودھ دوہ لیتے، اور ذاتی خدمت کے کام بھی خود کر لیتے۔ حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ آپؐ دوسرے روز کے لیے کوئی چیز ذخیرہ نہیں رکھتے تھے اور جو کچھ ہوتا اسی روز خرچ کر ڈالتے تھے ۔
حضرت ابوذر غفاریؓ فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہؐ نے فرمایا کہ میرے پاس احد پہاڑ جتنا سونا بھی ہو تو میں اپنے پاس تین دینار سے زیادہ ذخیرہ نہیں رکھوں گااور سب کا سب اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کر دوں گا ۔حضرت ابو سعید خدریؓ فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہؐ کی خوراک بہت کم تھی۔ وہ اگر دوپہر کا کھانا کھاتے تو رات کا نہیں کھاتے تھے اور رات
کا کھانا کھا لیتے تو دوپہر کا نہیں کھاتے تھے ۔جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خادموں سے پوچھتے رہتے تھے ۔کہ تمہاری کوئی ضرورت تو نہیں؟ تمہیں کوئی کام تو نہیں؟ گویا حضورؐ اپنے خادموں کی ضروریات کا بھی بطور خاص خیال رکھتے تھے۔