پیر‬‮ ، 15 دسمبر‬‮ 2025 

طالبان نے شمالی اتحاد کا مرکز سمجھے جانے والے 100 اضلاع پر بھی قبضہ کر لیا ،جن پر وہ نائن الیون سے پہلے بھی کامیابی حاصل نہیں کرسکے تھے

datetime 13  جولائی  2021 |

(مانیٹرنگ ڈیسک/این این آئی ) طالبان نے شمالی اتحاد کا مرکز سمجھے جانے والے 100 اضلاع پر بھی قبضہ کرلیا ہے۔ یہ وہ اضلاع ہیں جہاں طالبان اپنے دور حکومت میں بھی قبضہ کرنے میں ناکام رہے تھے۔اردو انڈیپنڈنٹ کے مطابق طالبان نے افغانستان کے شمالی صوبوں کے 100 سے زائد اضلاع پر قبضہ جمالیا ہے۔ طالبان نے شمالی صوبے بدخشاں کے تمام اضلاع پر بھی قبضہ کرلیا ہے۔

اس میں وہ ضلع فرخار بھی شامل ہے جو نائن الیون سے پہلے طالبان کے مخالف کمانڈر احمد شاہ مسعود کے زیر قیادت شمالی اتحاد کا مرکز تھا۔دوسری جانب افغانستان کے مختلف اضلاع میں طالبان اورافغان فورسز میں شدید لڑائی جاری ہے۔طالبان نے غزنی کا گھیراؤ کرلیا اور صوبہ غورکے دو اضلاع پر قبضے کا بھی دعوی کرلیا ہے۔ طالبان نے بامیان اور ہلمند کے دو اضلاع پر بھی قبضہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے ۔طالبان نےدعوی کیا ہے کہ ملک کے 421 اضلاع میں سے ایک تہائی پر ان کا کنٹرول ہے۔ دوسری جانب افغان حکومت کے عہدیداروں نے کہا ہے کہ طالبان جنگجوئوں نے وسطی افغانستان کے شہر غزنی کو گھیرے میں لے لیا ہے اور سیکیورٹی فورسز سے لڑنے کے لیے شہریوں کے گھروں پر قبضہ کر لیا ہے۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق دو عہدیداروں نے کہا کہ غزنی جیسے ترقی یافتہ شہرکو انتہا پسندوں کی طرف سے سخت خطرہ درپیش ہے۔یہ حملہ صوبائی دارالحکومت کی طرف طالبان کی تازہ ترین پیش قدمی کا حصہ ہے۔ طالبان غیر ملکی افواج کیانخلا کے بعد ایک نئے حوصلے اور جذبے کے تحت غزنی شہر کا گھیرا کر رہے ہیں اور وہ اس پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔غزنی کی صوبائی کونسل کے ایک رکن حسن رضائی نے کہا کہ غزنی شہر کی صورتحال انتہائی نازک ہے۔ طالبان عام شہریوں کے گھروں کو فوجی مورچوں کے طور پر استعمال کرتے ہیں اور افغان سکیورٹی فورسز پر فائرنگ کرتے ہیں۔گذشتہ اپریل میں امریکی صدر جو بائیڈن نے اعلان کیا تھا کہ امریکی افواج گیارہ ستمبر تک افغانستان میں اپنی 20 سالہ جنگ ختم کرنے کئے بعد واپس چلی جائے گی۔افغانستان میں جنگ کی قیادت کرنے والے امریکی جنرل آسٹن ملر نے آج امریکا کے طویل ترین تنازعہ کے علامتی اختتام پر کمان سے سبکدوش ہوگئے ہیں۔بہ ظاہر قطر میں طالبان اور افغان حکومت کے مابین امن مذاکرات کا عمل جاری ہے لیکن حکام کا کہنا ہے کہ مذاکرات میں کوئی خاص پیش رفت نہیں ہو رہی ہے۔مقامی شہریوں نے بتایا کہ جنوبی صوبہ قندھار میں بھی دونوں اطراف کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں ، جہاں روایتی طور پر طالبان کی پوزیشن مضبوط ہے۔غزنی شہر کابل اور قندھار شہر کو ملانے والی شاہراہ پر واقع ہے۔افغان پارلیمنٹ کے ایک سابق رکن حمیدزی لالی جو قندھار میں دیگر عسکریت پسندوں کے ساتھ طالبان سے لڑ رہے ہیں نے کہا کہ اب چار دن سے طالبان عسکریت پسند مغرب سے قندھار شہر پر حملہ کر رہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ افغان سیکیورٹی فورسز بشمول خصوصی دستے طالبان سے لڑ رہے ہیں اور انہیں پیچھے دھکیلنے کی کوشش کر رہے ہیں۔وزارت دفاع کے ترجمان فواد امان نے کہا کہ قندھار کی صورتحال افغان نیشنل سیکیورٹی فورسز کے مکمل کنٹرول میں ہے۔ قندھار میں حالیہ ایام میں طالبان کے ٹھکانوں پر فضائی اور زمینی حملے کیے گئے ہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اسے بھی اٹھا لیں


یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…