پشاور(این این آئی)سنٹرل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی نے ڈی آئی خان موٹر وے اوردیر ایکسپریس وے کی باقاعدہ منظوری دیدی ہے۔اس بات کا انکشاف وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے صوبائی کابینہ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔وزیراعلیٰ نے ان دو اہم شاہراہوں کی منظوری کو صوبائی حکومت کی بڑی کامیابی اور صوبے کی ترقی میں اہم سنگ میل قرار دیتے ہوئے ان اہم منصوبوں کی
منظوری پر وفاقی حکومت کا شکریہ ادا کیا۔اس اہم پیشرفت پر صوبے کے عوام باالخصوص جنوبی اضلا ع اور دیر کے عوام کو مبارکباد یتے ہوئے اُنہوںنے کہا کہ ان شاہراہوں کی تکمیل سے نہ صرف خیبر پختونخوا کے عوام کو آمدورفت کی بہترین سہولیات میسر ہوں گی بلکہ سی پیک کے تناظر میں صوبہ تیز تر ترقی کی طرف گامزن ہوگا اور ر تجارتی و معاشی سرگرمیوں کو فروغ ملے گا۔وزیراعلیٰ نے مزید کہا ہے کہ سی پیک فریم ورک کا حصہ بنانے کیلئے دونوں منصوبے 16 جولائی کو منعقد ہونے والے جوائنٹ کوآرڈنیشن کمیٹی کے دسویں اجلاس کے ایجنڈے میں بھی شامل کئے گئے ہیں اور اُمید ہے کہ یہ منصوبے سی پیک فریم ورک کا حصہ بنیں گے ۔ وزیراعلیٰ نے متعلقہ حکام کو سرکاری منصوبوں کیلئے نجی زمین کی خریداری کے عمل میں پیچیدگیوں کو دور کرنے کیلئے ایک نیا اور جامع طریقہ کار وضع کرکے ایک مہینے کے اندر اندرکابینہ کی منظوری کیلئے پیش کرنے کی ہدایت کی۔ اُنہوں نے متعلقہ حکام کو یہ بھی ہدایت کی ہے کہ صوبے میں مختلف سرکاری محکموں کی ملکیتی زمینوں کو صوبائی حکومت کی
ملکیت میں دینے اور اُنہیں ایک پو ل میں اکھٹاکیا جائے۔ علاوہ ازیں وزیراعلیٰ نے محکمہ صنعت کو بونیر ماربل سٹی کے قیام کیلئے انوئرنمنٹل سٹڈی ایک مہینے میں مکمل کرنے جبکہ محکمہ صحت کو صوبے میں پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کے تحت چار بڑے ہسپتالوں کے قیام کیلئے جلد عملی پیشرفت شروع کرنے کیلئے ضروری اقدامات کی ہدایت کی ہے۔ اراکین کابینہ کے علاوہ چیف سیکرٹری
خیبرپختونخوا اور متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریوں نے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی برائے اطلاعات و ہائر ایجوکیشن کامران بنگش نے کہا کہ چائلڈ پروٹیکشن ایکٹ جو بچوں کے تحفظ کیلئے ایک اہم قانون سازی ہے کو کابینہ کے سامنے پیش کیا گیا ۔کابینہ نے اسے مزید بہتر بنانے کیلئے کمیٹی تشکیل دی اور اسے
آئندہ اجلاس میں پیش کرنے کی ہدایت کی۔وزیر سوشل ویلفیئر ہشام انعام اللہ خان، وزیر قانون فضل شکو ر خان، وزیر محنت شوکت یوسفزئی اور ایڈوکیٹ جنرل پر مشتمل ہوگی۔زرعی یونیورسٹی کی سپلیمنٹری گرانٹ کی منظوری نہیں دی گئی۔کابینہ نے کہا کہ تمام جامعات کے مسائل کے حل کیلئے وزیر خزانہ اور معاون خصوصی ہائر ایجوکیشن پر مشتمل کمیٹی بنائی۔صوبائی کابینہ نے محکمہ
قانون کی جانب سے پیش کردہ رولز آف بزنس1985ء میں ترمیم اورڈ رافٹ نوٹیفیکیشن کی منظوری دیدی ہے۔ مذکورہ ترمیم /نوٹیفیکیشن کے ذریعے انتظامی محکمے/ اٹیچ ڈیپارٹمنٹ محکمہ قانون اور ایڈوکیٹ جنرل کی سفارشات کی روشنی میں عدالتوں میں حکومتی کیسوں کی موثر پیروی کیلئے لیگل ایڈوائزرز کی خدمات حاصل کر سکیں گے۔کامران بنگش نے بلدیاتی
انتخابات کے حوالے سے کہا کہ حکومت نے تمام تر تیاری مکمل کر لی ہے اور حکومت کی خواہش ہے کہ پورے صوبے میں ایک ہی دن انتخابات کا انعقاد کیاجائے،انتخابات کیلئے فنڈز بھی مختص کئے گئے ہیں۔ انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ صوبائی حکومت بلدیاتی انتخابات میں مخلص ہے تاکہ نچلی سطح پر عوام کی خدمت یقینی بنائی جا سکے۔
صوبائی کابینہ نے فرنٹیئر ایجوکیشن فائونڈیشن کے16 خواتین کالجز کے519 ملازمین کو محکمہ ہائیر ایجوکیشن میں ضم کرنے کے سلسلے میں سیکرٹریز لاء ، ایجوکیشن، ہائر ایجوکیشن،ایڈوکیٹ جنرل پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی جو آئندہ اجلاس میں رپورٹ پیش کرے گی۔صوبائی کابینہ نے قومی کونسل برائے طب کیلئے خیبر
پختونخوا سے تین ممبران کی نامزدگی کی منظوری دیدی ہے جن میں حکیم بخت روان، حکیم محمد یونس فہیم اور حکیم عطاء اللہ شامل ہیں۔وفاقی حکومت ان تین ناموں میں سے ایک کی منظوری دیدی۔صوبائی کابینہ نے بی ایچ یوز ، آر ایچ سیز، کیٹگری اے، بی، سی اور ڈی ہسپتالوں کو سہولیات کی فراہمی ، انفراسٹرکچر کی بہتری اور عوام کو ان کی دہلیز پر صحت کی بنیادی سہولیات کی
فراہمی کیلئے پیکج کی منطوری دیدی ہے۔صوبائی کابینہ نے کوڈ۔19 کے تناظر میں سانس کی بیماری سے اموات کی شرح میں اضافے اور پیچیدگیوں اور ہسپتالوں میںRespiratory Therapists کی کمی کے پیش نظر ایمر جنسی کے طور پر براہ راست بھرتی کرنے کے طریقہ کار کی منظوری دیدی ہے تاکہ شرح اموات میں کمی لائی جا سکے۔کابینہ نے نواز شریف کیڈنی ہسپتال
سوات کا نام تبدیل کرکے سوات کڈنی ہسپتال رکھنے کی منظوری دی۔کابینہ نے یہ فیصلہ قانون کے مطابق کیااورایسے تمام ادارے جو پبلک آفس ہولڈرز کے نام ہوں اور بقید حیات ہوں ایسے تمام نام تبدیل کئے جائیں گے۔صوبائی کابینہ نے کریمنل ترمیمی قانونی بل کی 2020کی منظوری دیدی۔صوبائی کابینہ نے شانگلہ میں پولیس لائنز کے قیام کیلئے
مالک زمین کو عدالت کے احکامات کی روشنی میں7کروڑ،52لاکھ،20ہزار ،دو سو ترینانوے روپے کی مزید ادائیگی کرنے کیلئے سپلیمنٹری گرانٹ کی منظوری دیدی ہے۔صوبائی کابینہ نے پائیدار ترقی کے اہداف کیلئے تیار کردہ فریم ورک کی منظوری دیدی ہے۔ واضح رہے کہ اقوام متحدہ نے دنیا بھر کیلئے مذکورہ گولز متعین کئے ہیں اور پاکستان نے بھی اس پر دستخط کئے۔
ایس ڈی جیز کے مختلف سیکٹرز کی ترقی کیلئے Targets 169 (goals)17اور(indicators)244ہیں جس پر پاکستان عمل درآمد یقینی بنانے کیلئے کوشاں ہیں۔ کابینہ نے آج خیبر پختونخوا کیلئے ان گولز کی ترجیحات طے کرنے کیلئےframworkکی باقاعدہ منظوری دیدی ہے۔صوبائی کابینہ نے حلقہ بندیوں کیلئے قائم کمیٹی کی بطور کوآرڈینیشن یونٹ تشکیل نو کیلئے رولز کی منظوری دی کیونکہ حلقہ
بندیوں کا کام اب الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔ محکمہ بلدیات صرف کوآردینیشن کے فرائض سر انجام دیتی ہے۔صوبائی کابینہ نے رولز آف بزنس میں ترمیم کرتے ہوئے ریلیف اور دوبارہ آباد کاری کے جملہ امور محکمہ ریلیف کو تفویض کرنے کی منظوری دی۔صوبائی کابینہ نے رولز آف بزنس1985میں ترمیم کرتے ہوئے ڈائریکٹوریٹ آف لینڈ ریکارڈ کے قیام کی منظوری دی ہے۔صوبائی کابینہ نے
خیبر پختونخوا بورڈ آف انوسٹمنٹ اینڈ ٹریڈز کے آپریشنل اور فنانشل رولز کی منظوری دیدی ہے۔صوبائی کابینہ نے خیبر پختونخوا بورڈ آف انوسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تشکیل نو کی منظوردی ۔صوبائی کابینہ نے ضلع مردان میں دپٹی کمشنرمردان کی جانب سے مچئی پل کی دریا برد ہونے کی وجہ سے ایمرجنسی کے نفاذ کی توثیق کرنے کی منظوری دی۔اجلاس میں ضم
اضلاع کیلئے قائم اسپیشل فورم کی مدت میں ایک سال کی توسیع کی منظوری دیدی۔کابینہ نے کیپرا ایکٹ2012ء میں بعض ترامیم پر تفصیلی غور و خوص کے بعد ان کو مزید بہتر بنانے کیلئے ایک کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کرتے ہوئے معاملہ کابینہ کے اگلے اجلاس میں پیش کرنے کی ہدایت کی۔ کمیٹی صوبائی وزیر خزانہ، خوراک، بلدیات،
مواصلات اور ایڈوکیٹ جنرل پر مشتمل ہوگی۔اجلاس میں بینک آف خیبر ایکٹ 1991 میں چند ضروری ترامیم کابینہ کے سامنے پیش کی گئیں۔ کابینہ نے اس سلسلے میں ٹھوس تجاویز کابینہ کے اگلے اجلاس میں پیش کرنے کیلئے معاملہ کابینہ کمیٹی کے سپرد کیا۔ کمیٹی میں وزیرخزانہ، خوراک، بلدیات اور مواصلات شامل ہوں گے۔صوبائی کابینہ پرائیویٹ سکولز ریگولیٹری اتھارٹی کیلئے 3والدین اور2ماہرین تعلیم کی بطور ممبران تعیناتی کی منظوری دیدی ہے۔