ٹیکس ریٹس کی شرح کو سنگل ڈیجٹ میں لا کر فکس ٹیکس کا نظام متعار ف کرایا جائے، تاجروں کا مطالبہ

11  جولائی  2021

لاہور( این این آئی)آل پاکستان انجمن تاجران کے مرکزی صدراشرف بھٹی نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے ٹیکسز کے نظام کو آسان کرنے کی بجائے مزید پیچیدہ کر دیا گیا ہے ،عوام اور تاجروں سمیت ہر طبقے پر ان ڈائریکٹ ٹیکسز کے بوجھ میں اضافہ ہو رہا ہے ،حکومت ٹیکس ریٹس کی شرح کو سنگل ڈیجٹ میں لا کر فکس ٹیکس کا نظام متعار ف کرائے۔

اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ حکومت پالیسی سازی میںسولو فلائٹ کی بجائے اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کرے ، بجٹ میں ایسے فیصلے کئے گئے ہیں جس سے خوف و ہراس کی فضا پھیل رہی ہے ، ایف بی آر نئے ٹیکس گزاروں کو تلاش کرنے کی بجائے پہلے سے ٹیکس نیٹ میں شامل افراد کو نوٹسز کے ذریعے ہراساںکرتاہے اور اصلاح کے حکومتی دعوئوں کے باجود یہ سلسلہ ابھی تک جاری ہے ۔ بجلی کی قیمتوں میں بے پناہ اضافے سے ہر طبقے کی مشکلات بڑھ رہی ہے ،80فیصد سے زائد ان ڈائریکٹ ٹیکسز کا بوجھ ہے ،ٹیکسز کے نظام کو آسان کرنے کی بجائے مزید پیچیدہ کر دیا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت پالیسی بناتے وقت اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کو اپنی توہین سمجھتی ہے ،اگرحکومت کا یہی رویہ رہا تو کاروبار ی افراد میں پائی جانے والی بے چینی اور اضطراب شدید ہو گا اور اس کے بعد حالات کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہو گی ۔دوسری جانب پاکستان ٹیکس ایڈوائزرزایسوسی ایشن نے حکومت سے سیکشن 203اے کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کامتنازعہ قانون ٹیکس نیٹ کوبڑھانے کی بجائے اس کے سکڑنے کا باعث بنے گا،وزیر خزانہ شوکت ترین غلط فہمی کا شکار ہیں کہ سیکشن 203اے ٹیکس چوروں کے خلاف استعمال ہوگا حالانکہ اس سے بلیک میلنگ اور چور بازاری کا راستہ کھلے گا جس سے قومی خزانے کو فائدہ ہونے کی بجائے الٹا نقصان ہوگا۔

ایسوسی ایشن کے صدر میاں عبدالغفار اورجنرل سیکرٹری خواجہ ریاض حسین نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ انکم ٹیکس آرڈنینس کے قوانین اور ا ن کی تشریح سے عام لوگوں کو چکر میں ڈالا جارہا ہے ،جو ٹیکس دے رہے ہیں حکومت کوانہیں شک کی نگاہ سے دیکھنے کا سلسلہ ترک کرنا ہوگا کیونکہ اس سے ٹیکس دہندگان میں بددلی پھیل رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ اگر حکومت ٹیکس آمدن بڑھاناچاہتی ہے توسب سے پہلے ہنگامی بنیادوں پر ایف بی

آر میں اصلاحات کاسلسلہ شروع کیا جائے اور افسران اور عملے کی کڑی مانیٹرنگ کا نظام لایا جائے ، جن لوگوں کو نوٹسز کا اجراء کیا جائے ان پر نظر رکھی جائے اور اس کے نتیجے کی حتمی رپورٹ طلب کی جائے تاکہ نوٹسز کے ذریعے انفرادی طو رپر اپنی جیبیں بھرنے کاسلسلہ بندہو ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر خزانہ شوکت ترین سے مطالبہ ہے کہ سیکشن 203اے کوفی الفورواپس لے کرکاروباری طبقات سے مذاکرات کئے جائیں اور انہیں اعتمادمیں لیا جائے ۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…