اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک /این این آئی )سٹورٹ پیئرسن نے کہا ہے کہ اگر ہم نےواپسی پر چھپ کر ہی بھاگنا تھا پھر وہاں لینے کیا گئے تھے آج ہم نے افغانیوں کا بے سہارا چھوڑ دیا ہے ۔ میری ایک ٹانگ گئی کئی ساتھیوں کو آنکھوں کے سامنے مرتے دیکھا لیکن آج نیٹو کے
انخلاء پر مجھے حیرانی ہے کہ اگر یہی سب کرنا تھا تو ہمیں کیا ضرورت تھی وہاں جانے کی ۔انگلش اخبار دی مرر کی رپورٹ کے مطابق سٹورٹ پیئرسن نے کہا ہے کہ ”اگر ہمیں اسی طرح رات کے اندھیرے میں چوروں کی طرح افغانستان سے نکلنا تھا اور افغانستان کو طالبان کے قبضے کے لیے خالی چھوڑ دینا تھا تو وہاں افواج بھیجنے کی ضرورت ہی کیا تھی؟ میں نے اس جنگ میں اپنی ٹانگ گنوا دی، اپنے ساتھیوں کو اپنی آنکھوں کے سامنے مرتے دیکھا۔ افغانستان کے شہریوں نے اس دوران بے شمار قربانیاں دیں۔دوسری جانب افغانستان کے جنوبی صوبہ قندہار میں طالبان کے بڑھتے ہوئے حملوں اورمتعدداضلاع پر قابض ہونے کے بعد بھارت نے 50 سے زائداپنا سفارتی عملہ واپس دہلی پہنچادیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق جنوبی صوبہ قندہار میں قائم بھارتی قونصلیٹ خانہ میں موجود لگ بھگ50 بھارتی سفارت کاروں اور عملے کے دیگر ارکان کو خصوصی طیارے کے ذریعے دہلی پہنچادیا گیا ہے تاہم کہا جاتا ہے کہ قندہار میں بھارتی قونصلیٹ خانہ بند نہیں کیا گیا ہے بلکہ وہاںمقامی افراد کی موودگی میں کام ہوتا رہے گا۔ اطلاعات کے مطابق قندہار کے ملحقہ کئی اضلاع پر طالبان کے حملوں اور افغان فروسز کے ساتھ شدید لڑائی اور امن و امان کی انتہائی خراب صورتحال کے نتیجے میں بھارتی حکام نے قندہار سے اپنے سفارتی عملہ کو عارضی طورپر واپس بلالیا ہے۔ واضح رہے کہ کابل ‘ قندہار اور مزارشریف میں واقع سفارت خانہ اور قونصلیٹ خانوںمیں بھارت کے تقریباً 500 سفارت کاراوردیگر عملہ موجود ہے جن میں قندہا ر سے سفارتی عملہ کے 50 ارکان کو واپس دہلی پہنچادیا گیا ہے۔یادرہے کہ افغانستان کے شہر جلال آباد اور ہرات میں واقع بھارتی قونصلیٹ خانے پہلے ہی بند کردیئے گئے ہیں۔