کوئٹہ (آن لائن)ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری اپنے پرانے دوست کو گورنر بلوچستان بنانے میں کامیاب ہو گئے، پاکستان میں قومی اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر قاسم سوری جب اسلام آباد سے کوئٹہ ایئر پورٹ پہنچے تو حکمراں جماعت کے ایک کارکن نے گورنر بلوچستان ظہور آغا سے پہلے انھیں مٹھائی کھلائی۔تحریک انصاف کے رہنما اور پرانے کارکن سید ظہور آغا کی
گورنر بلوچستان کی حیثیت سے حلف اٹھانے کی تقریب میں پارٹی کے رہنماں اور کارکنوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔لیکن اس تقریب میں تحریک انصاف بلوچستان کے صدر اور اسمبلی میں پارلیمانی رہنما سردار یار محمد رند اور ان کے حامی نظر نہیں آئے۔تجزیہ کار شہزادہ ذوالفقار نے اس کی بڑی وجہ پارٹی کے اندرونی اختلافات کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ قومی اسمبلی میں ڈپٹی سپیکر قاسم سوری اپنے پرانے دوست کو گورنر بنانے میں کامیاب ہوئے۔وزیر اعلی بلوچستان جام کمال خان نے نئے گورنر کی تقرری کو خوش آمدید کہتے ہوئے اس توقع کا اظہار کیا کہ وفاق سے منسلک بلوچستان کے جو مسائل ہیں سید ظہور آغا کی گورنر کی حیثیت سے تقرری ان کے حل میں مددگار ہوگی۔بلوچستان میں جن گورنروں کی تقریب حلف برداری میں لوگوں کی بڑی تعداد شریک رہی ہے ان میں سے ایک سید ظہور آغا کی بھی تھی۔گورنر ہاؤس میں جو بڑا ہال ہے اس میں نہ صرف تمام کرسیاں بھر گئی تھیں بلکہ بڑی تعداد میں لوگ ہال میں کھڑے نظر آ رہے تھے۔اگرچہ کورونا کے کیسز کی تعداد میں ایک مرتبہ پھر اضافہ ہو رہا ہے لیکن یہاں کورونا سے بچا کے ایس او پیز پر عملدرآمد کا فقدان دیکھا گیا اور تقریب میں چند ایک کے سوا باقی تمام افراد بغیر ماسک کے تھے۔تقریب حلف برداری کے وزیر اعظم عمران خان زندہ کے نعرے بھی لگے۔
ہال میں اگرچہ بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنما اور کارکن موجود تھے لیکن زیادہ تعداد تحریک انصاف کے رہنماں اور کارکنوں کی نظر آئی۔ مگر سردار یار محمد رند اور ان کے حامیوں کی کمی محسوس کی گئی۔تجزیہ کار شہزادہ ذوالفقار نے بتایا سردار یار محمد رند کی رائے کو گورنر کی تقرری میں بھی اہمیت نہیں دی گئی جس کے
باعث وہ اور ان کے حامی شریک نہیں ہوئے۔ان کا کہنا تھا کہ موجودہ گورنر ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کے قریبی دوست ہیں۔ جب سے گورنر کی تبدیلی کی باتیں شروع ہوگئیں تو قاسم سوری کی یہ کوشش تھی کہ ظہور آغا ہی گورنر بن جائیں اور وہ اپنی کوششوں میں کامیاب ہوگئے۔سید ظہور آغا اگرچہ تحریک انصاف کے پرانے کارکن ہیں
لیکن وہ بلوچستان کے سیاسی منظرنامے پر بہت زیادہ نمایاں نہیں رہے۔شہزادہ ذوالفقار کا کہنا تھا کہ قاسم سوری اور بلوچستان کے نئے گورنر کی دوستی تحریک انصاف کی وجہ سے نہیں بلکہ سکول کے وقت سے قائم ہے۔قاسم سوری خصوصی طور پر ان کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے اسلام آباد سے کوئٹہ آئے۔سید ظہور آغا
کے گورنر کی حیثیت سے نامزدگی کے ساتھ ہی ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کے ساتھ ان کی نوجوانی کی ایک تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں دو دیگر لوگ بھی نظر آرہے ہیں۔ اس تصویر میں ان کے سامنے ایک تربوز پڑا ہے اور وہ ایک کچی دیوار کے ساتھ بیٹھے ہوئے ہیں۔اس تصویر میں گورنر نے اپنے بچپن میں ٹوپی الٹی پہنی ہوئی
ہے۔جب تقریب حلف برداری کے بعد صحافیوں نے اس تصویر کی جانب قاسم سوری کی توجہ دلائی تو انھوں نے کہا کہ وہ ان کی ایک یادگار تصویر ہے۔شہزادہ ذوالفقار نے بتایا کہ جب وزیر اعظم کے اپریل کے دورے کے بعد بلوچستان میں گورنر کی تبدیلی کی بات شروع ہوئی تو تحریک انصاف میں مختلف لابیز اپنی پسند کی شخصیات کو
گورنر کے طور پر لانے کے لیے کوشاں تھیں لیکن قرعہ ڈپٹی سپیکر کے دوست کے نام نکلا۔ظہور آغا کی نامزدگی کا سرے سے علم نہیں تھاتحریک انصاف سات اراکین کے ساتھ بلوچستان کی مخلوط حکومت میں دوسری بڑی جماعت ہے وزیر اعلی بلوچستان جام کمال خان نے تقریب حلف برداری کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا
کہ وزیر اعظم نے کئی پہلوں کو دیکھ کر ظہور آغا کی تقرری کا فیصلہ کیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ظہور آغا ایک متحرک سیاسی کارکن ہیں۔ جس طرح ہم دوسرے صوبوں میں دیکھ رہے ہیں کہ گورنر متحرک ہیں اسی طرح یہاں کے گورنر کا ایک متحرک کردار ہوگا اور یہ کبھی کبھار صوبوں کے لیے مددگار ہوتا ہے۔انھوں نے اس توقع کا اظہار کیا کہ بلوچستان کے وفاق سے منسلک جو مسائل ہیں سید ظہور آغا ان کو وفاق میں اٹھائیں گے اور ان کے حل کے لیے کوشش کریں گے۔