لاہور( آن لائن )ایف آئی اے نے شہباز شریف کی جانب سے ہراساں کرنے کے الزامات مسترد کر دئیے۔تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ تفتیشی ٹیم نے شہباز شریف کو صاحب کہہ کر مخاطب کیا اور سوالات کیے۔شہباز شریف کو پیشی پر کافی کی بھی پیشکش کی گئی۔ترجمان ایف آئی اے کے مطابق ایڈیشنل ڈائریکٹرنے شہباز شریف کو اپوزیشن لیڈر
اور مستقبل کا وزیراعظم کہہ کر بھی پکارا،شہباز شریف نے درخواست کی کہ سوالات کے جوابات کو پبلک نہ کیا جائے۔دوسری جانب عدالت نے ایف آئی اے کی ٹیم کو پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف اور پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز کو ہراساں کرنے سے روک دیا۔سیشن عدالت میں شوگر بزنس کے ذریعے منی لانڈرنگ کرنے کے کیس میں عبوری ضمانت میں توسیع کی درخواست کی سماعت ہوئی۔ شہباز شریف اور حمزہ شہباز عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے شوگر انکوائری کیس میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی عبوری درخواست ضمانت میں 2 اگست تک توسیع کردی۔ایف آئی اے تفتیشی افسر نے بیان دیا کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی تفتیش مکمل نہیں ہے، انہیں تفتیش دوبارہ جوائن نہ کرنے پر شوکاز نوٹس جاری کیا تھا۔ شہباز شریف کے وکیل نے کہا کہ شہباز شریف اور حمزہ نیب کے کیسز میں پیش ہورہے ہیں اس لیے دوبارہ تفتیش میں پیش نہیں ہوئے۔شہباز شریف نے ایف آئی اے کی تفتیشی ٹیم
ہر ہراساں کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ میں نے شوگر ملز میں اپنی فیملی کے اربوں روپے کا نقصان کیا، میں نے بیواؤں اور پنجاب کی غریب عوام کی خدمت کی، میں نے اپنی فیملی کے افراد کی مخالفت کی اور اپنے عوام کے لیے سستی چینی دی۔شہباز شریف نے کہا کہ میرے خلاف نیب کے کیسز کے بعد اب ایف آئی اے کو بھی وہی کیسز دے دیے گئے،
مجھ پر آج الزام دیا جاتا ہے میں نے منصوبوں میں کمیشن کھایا، میں ایف آئی اے کو جواب دے چکا ہوں، میرے ساتھ ایف آئی اے میں بدتمیزی ہوئی، ایف آئی اے کے افراد نے میرے ساتھ بیہودہ گفتگو کی، مجھ سے جب برداشت نہ ہوا تو میں کھڑا ہوکر بولا میرے ساتھ آپ ایسا کیوں کررہے ہو، ایف آئی اے کے افسران اونچی اونچی آواز میں ہنس کر میرا مذاق اڑاتے رہے۔عدالت نے ایف آئی اے کی ٹیم کو شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو ہراساں کرنے سے روک دیا۔