اسلا م آباد (اے پی پی /آن لائن)ترجمان نے دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری نے روس کے صدر ولادیمیر پوتن کے دورہ پاکستان سے متعلق میڈیا رپورٹس پررد عمل اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اور روس قریبی شراکت دار اور دوست ہیں۔اگر چہ دونوں ملکوں کی جانب سے سربراہان کی سطح پر ایک دوسرے کو دعوت نامے دئے گئے ہیں تاہم روسی صدر کے دورہ پاکستان کے
حوالے سے تا حال کوئی شیڈول نہیں۔ پیر کو میڈیا کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ پاکستان اور روس قریبی شراکت دار اور دوست ہیں۔دونوں ممالک اس طرح کے مستحکم کثیر الجہتی تعلقات کیلئے پر عزم ہیں جو نہ صرف دونوں ملکوں کے قومی بلکہ عالمی امن و سلامتی کیساتھ ساتھ خطے کے بہتر مفاد میں بھی ہوں۔ترجمان نے کہا کہ اعلی سطح پر دوروں کا تبادلہ بڑھتے ہوئے پاک روس تعلقات کا اہم حصہ ہے۔ رواں سال اپریل میں روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاووروف نے اسلام آباد کا کامیاب دورہ کیا تھا جبکہ گزشتہ سال پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور وزیر دفاع پرویز خٹک نے رشین فیڈریشن کے دورے کئے تھے۔ترجمان نے کہا کہ اگرچہ دونوں ملکوں کی جانب سے سربراہان کی سطح پر ایک دوسرے کو دعوت نامے دئے گئے ہیں تاہم روسی سربراہ کا دورہ پاکستان کا تاحال کوئی شیڈول واضح رہے کہ اس سے پہلے روسی صدر ولادیمیرپیوٹن کے پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار دورہ اسلام آباد کا عندیہ دیا گیا تھا ۔ ذرائع کے مطابق روسی صدر پیوٹن نے پاکستان آنے کی حامی بھر لی ہے اور اس ضمن میں وزارت خارجہ نے خفیہ تیاریاں بھی شروع کر دی ہیں۔مہما ن صدر کا ریڈ کارپٹ استقبال ہوگا جبکہ سی پیک طرز پر ری پیک منصوبہ بھی ڈیزائن کر لیا گیا ہے۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے اپنے ذاتی تعلقات استعمال کر کے روس کے صدر پیوٹن کو پاکستان آنے کے لیے ر ضامند کر لیا ہے جس پر انہوں نے حامی بھی بھر لی ہے کہ رواں ماہ جولائی میں دورہ کی تاریخ دیں گے۔رائع کا کہنا ہے کہ وزارت خارجہ نے غیر معمولی تیاری بھی شروع کر دی ہے اور امید کی جا رہی ہے جولائی کے آخری ہفتہ میں روسی صدر پیوٹن کا دورہ ہوسکتا ہے اور چین کی طرز پر اربوں ڈالرز کا منصوبہ جسکی سی پیک طرز پر ری پیک نام سے ڈیزائن کیا جا رہاہے،یہ اس خطہ کا سب سے بڑا منصوبہ ہو گا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ریڈ کارپٹ استقبال کے ساتھ روسی صدر پیوٹن وزیراعظم عمران خان کے ذاتی مہمان بھی تصور ہونگے اور انہوں نے اپنی رہائش و طعام بھی ایک ساتھ کرنے کی حامی بھرلی ہے،روسی صدر کی پاکستان آمد ہمسایہ ملک بھارت میں تشویش کا باعث ہوگئی۔واضح رہے کہ گزشتہ دو دہائیوں سے بھارت اور روس کا معاہدہ طے تھا کہ ایک سال بھارت اور دوسرے سال روس کے صدر ایک دوسرے ملک کا دورہ کیا کریں گے تاہم بھارت کی امریکہ کے ساتھ بڑھتی ہوئی دوستی کے پیش نظر روس کے صدر دو سال سے بھارت کا دورہ نہیں کیا ہے۔