بدھ‬‮ ، 11 جون‬‮ 2025 

طالبان کا افغانستان کے کل 372 اضلاع میں سے 110 پر قبضہ کابل میں خوف کے بادل منڈلانے لگے

datetime 4  جولائی  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن (این این آئی )امریکی اور اتحادی افواج کا افغانستان سے انخلا تیزی سے جاری ہے، افغانستان میں طالبان کی کارروائیوں میں تیزی کے بعد دارالحکومت کابل پر بھی خوف کے بادل منڈلا رہے ہیں کیونکہ طالبان کابل سے کم و بیش 4 گھنٹے کے فاصلے پر لغمان کے علاقے میں موجود ہیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ماہرین نے بتایاکہ اب تک افغانستان کے دارالحکومت کابل اور 34

صوبائی دارالحکومتوں کے علاوہ کل 372 اضلاع میں سے 110 پر طالبان نے قبضہ کر لیا ہے ، افغان فوج طالبان کی کارروائیوں کا مقابلہ تو کر رہی ہے مگر دارالحکومت کابل میں عام آدمی خوف کا شکار ہے۔طالبان کابل سے کم و بیش 4 گھنٹے کے فاصلے پر لغمان کے علاقے میں موجود ہیں۔دوسری جانب امریکی افواج کا انخلا تکمیل کے آخری مراحل میں داخل ہو چکا ہے اور عالمی برادری کی طرف سے طالبان کی افغانستان میں کارروائیوں پر کوئی موثر ردعمل بھی سامنے نہیں آیا۔دوسری جانب طالبان کی ممکنہ آمد سے افغان خواتین انتہائی خوف زدہ ہیں،قتل ، کوڑے مارنے ، تشدد اور کنوارے پن کی تصدیق جیسے خدشات افغان خواتین کے دماغ میں ایک بار اس لیے تازہ ہوگئے ہیں کیونکہ طالبان اپنے پچھلے دور میں خواتین پر اس طرح کے جبر کرچکے ہیں،عرب ٹی وی نے افغان خواتین کی طالبان کی اقتدار میں واپسی کے خوف کی وجوہات کا جائزہ لیا۔ رپورٹ میں افغانستان میں خواتین کے خلاف تشدد کے محرکات کا بھی جائزہ لیا گیا۔ اس حوالے سے سب سب سے اہم سوال یہ ہے کہ کیا افغان خواتین کے تحفظ کے لیے نئی قانون

سازی کرنے کی ضرورت ہے؟قتل ، کوڑے مارنے ، تشدد اور کنوارے پن کی تصدیق جیسے خدشات افغان خواتین کے دماغ میں ایک بار اس لیے تازہ ہوگئے ہیں کیونکہ طالبان اپنے پچھلے دور میں خواتین پر اس طرح کے جبر کرچکے ہیں۔افغانستان سے نیٹو افواج کے انخلا کی تکمیل کے بعد حالات ماضی کی طرف اور طالبان کی اقتدار پر قبضے کی طرف لوٹ سکتے ہیں۔ طالبان کا اقتدار پر

قبضہ ہی خواتین کے لیے خوف کا سب سے بڑا محرک ہے۔پچھلی دو دہائیوں سے خاص طور پر افغان خواتین کے لیے ملک میں بہت سی تبدیلیاں آئیں۔ لڑکیاں اسکول جانے لگیں خواتین سیاسی میدان اور کاروبار میں آگے آنے لگیں، لیکن طالبان تحریک کی بڑھتی ہوئی طاقت کے ساتھ خدشہ ہے کہ یہ فوائد غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد ضائع ہوجائیں گے۔طالبان کے اقتدار کے خاتمے کے بعد افغان

خواتین نے سکھ کا سانس لیا تھا اور وہ تیزی سے زندگی میں واپس آنے میں کامیاب ہوگئیں۔ طالبان نے لڑکیوں کی تعلیم اور ان کے اسکول جانے پر پابندی عائد کردی تھی۔ آج اگر طالبان کی طرف سے اسکولوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے تو یہ تعجب کی بات نہیں۔حال ہی میں داشتی پاشتی کے علاقے میں قائم “سید الشہدا اسکول” کو نشانہ بنایا گیا جس میں 60 طالبات ہلاک اور ڈیڑھ سو سے زاید زخمی ہوگئیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



2200سال بعد


شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…

گوٹ مِلک

’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…

نیوٹن

’’میں جاننا چاہتا تھا‘ میں اصل میں کون ہوں‘…

غزوہ ہند

بھارت نریندر مودی کے تکبر کی بہت سزا بھگت رہا…

10مئی2025ء

فرانس کا رافیل طیارہ ساڑھے چار جنریشن فائیٹر…

7مئی 2025ء

پہلگام واقعے کے بارے میں دو مفروضے ہیں‘ ایک پاکستان…

27ستمبر 2025ء

پاکستان نے 10 مئی 2025ء کو عسکری تاریخ میں نیا ریکارڈ…