جمعرات‬‮ ، 18 دسمبر‬‮ 2025 

طالبان کا افغانستان کے کل 372 اضلاع میں سے 110 پر قبضہ کابل میں خوف کے بادل منڈلانے لگے

datetime 4  جولائی  2021 |

واشنگٹن (این این آئی )امریکی اور اتحادی افواج کا افغانستان سے انخلا تیزی سے جاری ہے، افغانستان میں طالبان کی کارروائیوں میں تیزی کے بعد دارالحکومت کابل پر بھی خوف کے بادل منڈلا رہے ہیں کیونکہ طالبان کابل سے کم و بیش 4 گھنٹے کے فاصلے پر لغمان کے علاقے میں موجود ہیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ماہرین نے بتایاکہ اب تک افغانستان کے دارالحکومت کابل اور 34

صوبائی دارالحکومتوں کے علاوہ کل 372 اضلاع میں سے 110 پر طالبان نے قبضہ کر لیا ہے ، افغان فوج طالبان کی کارروائیوں کا مقابلہ تو کر رہی ہے مگر دارالحکومت کابل میں عام آدمی خوف کا شکار ہے۔طالبان کابل سے کم و بیش 4 گھنٹے کے فاصلے پر لغمان کے علاقے میں موجود ہیں۔دوسری جانب امریکی افواج کا انخلا تکمیل کے آخری مراحل میں داخل ہو چکا ہے اور عالمی برادری کی طرف سے طالبان کی افغانستان میں کارروائیوں پر کوئی موثر ردعمل بھی سامنے نہیں آیا۔دوسری جانب طالبان کی ممکنہ آمد سے افغان خواتین انتہائی خوف زدہ ہیں،قتل ، کوڑے مارنے ، تشدد اور کنوارے پن کی تصدیق جیسے خدشات افغان خواتین کے دماغ میں ایک بار اس لیے تازہ ہوگئے ہیں کیونکہ طالبان اپنے پچھلے دور میں خواتین پر اس طرح کے جبر کرچکے ہیں،عرب ٹی وی نے افغان خواتین کی طالبان کی اقتدار میں واپسی کے خوف کی وجوہات کا جائزہ لیا۔ رپورٹ میں افغانستان میں خواتین کے خلاف تشدد کے محرکات کا بھی جائزہ لیا گیا۔ اس حوالے سے سب سب سے اہم سوال یہ ہے کہ کیا افغان خواتین کے تحفظ کے لیے نئی قانون

سازی کرنے کی ضرورت ہے؟قتل ، کوڑے مارنے ، تشدد اور کنوارے پن کی تصدیق جیسے خدشات افغان خواتین کے دماغ میں ایک بار اس لیے تازہ ہوگئے ہیں کیونکہ طالبان اپنے پچھلے دور میں خواتین پر اس طرح کے جبر کرچکے ہیں۔افغانستان سے نیٹو افواج کے انخلا کی تکمیل کے بعد حالات ماضی کی طرف اور طالبان کی اقتدار پر قبضے کی طرف لوٹ سکتے ہیں۔ طالبان کا اقتدار پر

قبضہ ہی خواتین کے لیے خوف کا سب سے بڑا محرک ہے۔پچھلی دو دہائیوں سے خاص طور پر افغان خواتین کے لیے ملک میں بہت سی تبدیلیاں آئیں۔ لڑکیاں اسکول جانے لگیں خواتین سیاسی میدان اور کاروبار میں آگے آنے لگیں، لیکن طالبان تحریک کی بڑھتی ہوئی طاقت کے ساتھ خدشہ ہے کہ یہ فوائد غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد ضائع ہوجائیں گے۔طالبان کے اقتدار کے خاتمے کے بعد افغان

خواتین نے سکھ کا سانس لیا تھا اور وہ تیزی سے زندگی میں واپس آنے میں کامیاب ہوگئیں۔ طالبان نے لڑکیوں کی تعلیم اور ان کے اسکول جانے پر پابندی عائد کردی تھی۔ آج اگر طالبان کی طرف سے اسکولوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے تو یہ تعجب کی بات نہیں۔حال ہی میں داشتی پاشتی کے علاقے میں قائم “سید الشہدا اسکول” کو نشانہ بنایا گیا جس میں 60 طالبات ہلاک اور ڈیڑھ سو سے زاید زخمی ہوگئیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…