اسلام آباد، فیصل آباد(این این آئی+آن لائن)وفاقی حکومت کی جانب سے تعمیراتی شعبے کے لیے دی گئی ایمنسٹی اسکیم ختم ہو گئی۔ذرائع کے مطابق حکومت اگر ایمنسٹی اسکیم میں توسیع چاہتی ہے تو اس کے لیے قانون سازی کرنا پڑے گی یا آرڈیننس لانا ہو گا۔ذرائع کے مطابق حکومت نے آئی ایم ایف سے رئیل اسٹیٹ شعبے میں ایمنسٹی اسکیم میں توسیع کے لیے بات چیت شروع کر رکھی ہے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم کنسٹرکشن پیکج میں 447 ارب روپے مالیت کے 1252 تعمیراتی منصوبوں کی رجسٹریشن ہوئی۔ذرائع کے مطابق تعمیراتی پیکج کے تحت ای پورٹل پر رجسٹریشن بند کر دی جائیگی تاہم بلڈرز اور لینڈ ڈویلپرز کے لیے فکسڈ ٹیکس کی سہولت 31 دسمبر 2021 تک جاری رہے گی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پراجیکٹس کی تکمیل 30 ستمبر 2023 تک اور ہاؤسنگ یونٹس اور پلاٹس کی خریدنے کی مدت 30 مارچ 2023 تک جاری رہے گی۔ 50لاکھ گھروں کا نعرہ لگانیوالی حکومت میں متوسط طبقہ کیلئے نیا گھر بنانا خواب بن کر رہ گیا، بلڈنگ میٹریل کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگی، دکانداروں نے من مانے ریٹ مقرر کر لئے، متعلقہ محکمے خاموش تماشائی بنے تماشا دیکھنے میں مصروف، عوام سراپا احتجاج۔ وزیراعظم عمران خان نے حکومت سنبھالنے کے بعد ملک میں 50لاکھ گھروں کی تعمیر کا اعلان کیا تھا اور اس مقصد کیلئے کنسٹرکشن شعبے کو ٹیکس ایمنسٹی سکیم بھی دی گئی تاکہ ملک میں تعمیراتی سرگرمیوں کو فروغ مل سکے اور نئے پراجیکٹس پر کام شروع ہوا، اس سکیم کی بدولت تعمیراتی شعبے میں تیزی بھی دیکھنے میں آئی لیکن دوسری طرف بلڈنگ میٹریل کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں اور حکومت کی طرف سے ریلیف کے تمام اقدامات بے سود نظر آ رہے ہیں، ریت، بجری، سیمنٹ، سریا، اینٹیں ودیگر سامان اس قدر مہنگا ہو چکا ہے
اور آئے روز قیمتوں میں اس قدر اضافہ ہو رہا ہے کہ متوسط طبقہ کیلئے گھر بنانا تو دور کی بات سوچنا بھی محال ہو چکا ہے، دکانداروں من مانے ریٹس مقرر کر رکھے ہیں اور جب دل چاہتا ہے ریٹ بڑھا دیئے جاتے ہیں کوئی پوچھنے والا نہیں، شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ بلڈنگ میٹریل کی قیمتوں میں بلاجواز اضافے کا سلسلہ روکا جائے اور حکومت اس معاملے کا فوری نوٹس لے۔