جمعرات‬‮ ، 07 اگست‬‮ 2025 

صنعتوں اور سی این جی اسٹیشنوں کو گیس کی فراہمی مکمل بند کرنے کا اعلان ،گیس کا بحران شدت اختیار کرگیا

datetime 29  جون‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک/ این این آئی )دو سرکاری کمپنیوں نے گیس کی دستیابی میں کمی، نظام میں کم پریشر اور ایل این جی ٹرمینل کی ڈرائی ڈاکنگ کی وجہ سے 5 جولائی تک صنعتوں اور سی این جی اسٹیشنوں کو گیس کی فراہمی مکمل بند کرنے کا اعلان کرنے کے ساتھ ہی ملک بھر میں گیس کا بحران شدت اختیار کرگیا ہے۔تفصیلات کے مطابق سوئی ناردرن کمپنی نے

گیس کی قلت کے پیش نظرمختلف صنعتی شعبوں کو رات 12بجے سے 5 جولائی تک گیس کی سپلائی بند کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ،ایس این جی سی کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق جن صنعتی شعبوں کو گیس کی سپلائی بند کی جائےگی ان میں نان ایکسپورٹ انڈسٹری، سی این جی اور سیمنٹ سیکٹر شامل ہے۔دوسری جاننب صوبائی دارلحکومت سندھ اور کراچی میں گیس کا بحران شدت اختیار کر گیا جس کی وجہ سے انڈسٹریل ایریا کو گیس بحران کے باعث مقامی ٹیکسٹائل سیکٹر کی جانب سے برآمد کنندگا ن نے اپنی صنعتوںکا بیرون ملک شفٹ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے ۔دوسری جانب فیصل آباد سمیت ملک بھر میں بجلی وگیس بحران کے خدشات پیدا ہو گئے۔اینگرو ٹرمینل کیمرمتی کام سے600 ملین ایل این جی سسٹم سینکل جائیگی۔ذرائع کے مطابق ٹرمینل کی بندش سیپاورہاؤسز کوگیس دینانا ممکن ہو جائیگا،ایل این جی کی کمی کی وجہ سے پنجاب کے پاور ہاؤسز بند ہو جائیں گے جس کے باعث بجلی ،گیس کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ شروع ہو جائیگی۔ ایس این جی پی ایل اس وقت 700 ملین ایل این جی پاورہاؤسز کودیرہی ہے۔پاور ہاؤسز کی بندش اورپن بجلی کی کم پیداواربحران کاباعث بنیں گے ،28 اور 29 جون کو ملک بھر میں گیس وبجلی کا بحران شروع ہوسکتا ہے جس کے سبب صارفین کو10 روز کیلئیبجلی و گیس کی لوڈشیڈنگ کا سامنا رہیگا۔ واضح رہے کہ اس وقت سوئی ناردرن کمپنی کیسسٹم میں 1 ہزار ملین گیس شامل کی جارہی ہے۔ حکومت کی ناقص منصوبہ بندی اور حکومت کی اپنی ہی کاروباری پالیسوں کے متضاد اقدامات اور ایکسپورٹرز کو سازگار اور قابل عمل کاروباری ماحول سے محروم رکھنے کے باعث ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز نے اپنی انڈسٹریز کو بیرون ملک منتقل کرنے پر غور و خوض اور منصوبہ بندی کرنے کی خاطر ایکسپورٹرز کے مطالبہ پر ایک کمیٹی تشکیل دیدی۔

مذکورہ کمیٹی کو ذمہ داری دی گئی ہے کہ وہ ان ممالک میں رابطہ اور گفت و شنید کریں جہاں بہتر اور ایکسپورٹ دوست پالیسیاں اور سازگار ماحول ایکسپورٹرز کو میسر ہے جہاں ان ممالک کی حکومتیں غیر ملکی سرمایہ کاروں اور اپنی مقامی صنعتوں کو پرکشش مراعات دے رہے ہیں۔معروف ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز کی ایک کثیر تعداد نے یہ فیصلہ گذشتہ روز پی ایچ ایم اے میں ہونے والے اہم اجلاس میں کیا۔پاکستان اپیرئل فورم کے چیئرمین جاوید بلوانی نے کہا کہ اجلاس کو بتا یا گیا کہ 11جون سے کراچی کی ایکسپورٹ انڈسٹریز کو گیس کی فراہمی سے محروم رکھا گیا ہے اور گیس کا پریشر صفر ہے۔سال 2020-21کے 322کام کے دنوں میں سے99دن کراچی کی انڈسٹریز کو گیس کا پریشر صفر یا انتہائی کم تھا۔جن ٹیکسٹائل

ایکسپورٹرز کے پاس آرایل این جی کے کنکشنز ہیں اور جو اپنے ایکسپورٹ آرڈرز کی تکمیل کیلئے 1533روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کے ریٹ پر ادائیگی کر رہے ہیں انہیں بھی گیس دستیاب نہیں۔ گیس صنعتوں کیلئے خام مال کا درجہ رکھتی ہے جو دستیاب نہ ہو گا تو صنعتیں کیسے چلیں گی؟حکومت کی ناقابل عمل پالیسیوں اور گیس کے حوالے سے وزارت پیٹرولیم اور ایس ایس جی سی ایل کی

ناقص منصوبہ بندی اور بدانتظامیوں کی وجہ سے مستقبل میں بھی کو موقع دکھائی نہیں دیتا کہ کراچی کی ایکسپورٹ انڈسٹریز کو بلاتعطل اور مطلوبہ پریشر کے مطابق گیس دستیاب ہو گی۔ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز مایوسی اور غیر یقینی صورتحال کا سامنا کر رہے ہیں اور انھیں یکے بعد دیگراپنے کاروبار کی چلانے کیلئے مشکلات اور مسائل کا مسلسل سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس کی وجہ سے وہ اپنی انڈسٹریز کو بیرون ملک منتقل کرنے کی منصوبہ بندی کرنے پر مجبور ہو چکے ہیں جہاں وہ عزت، وقار، ذہنی سکون اور آسانی کے ساتھ اپنا کاروبارکرتے ہوئے اسے مزید وسعت دے سکیں جو انہیں ملک میں مشکل دکھائی دیتا ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



انٹرلاکن میں ایک دن


ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…