اسلام آباد ٗکراچی(این این آئی) پاکستان پیپلزپارٹی نے موبائل فون کالز پر ٹیکس کرنے کا فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کردیا۔ اپنے بیان میں نیئر حسین بخاری نے کہاکہ فون کالز پر ٹیکس عائد کرنے کے فیصلے سے مزدور طبقے میں شدید بے چینی پائی جا رہی ہے، موبائل فون کالز پر ٹیکس عائد نہ کرنے کا اعلان کر کے پھر ٹیکس نافذ کرنا حکومت کا ایک اور یوٹرن ہے۔ انہوںنے کہاکہ موبائل فون
کالز پر ایف ای ڈی کا برائے راست اثر غریب طبقے پر ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ ملک میں تقریباً غریب طبقے کے پاس کال کرنے کے لئے واٹس ایپ یا سمارٹ فون نہیں ہے،ٹیکس نافذ کیا گیا تو 5 منٹ کی کالز ایک روپے 97 پیسے کی بجائے 2 روپے 72 پیسے کی ہوجائے گی۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کے اس فیصلے سے اہل خانہ سے دور مزدور، گارڈز، چوکیدار، ڈرائیورز اور یومیہ اجرت کمانے والے لوگوں پر بوجھ بڑہے گا،حکومت بجٹ میں عوام کو ریلیف نہیں دے سکی تو کم سے کم مزید بوجھ تو نہ ڈالے، حکومت فون کالز پر عائد ٹیکس کا فیصلہ فوری واپس لے ۔دوسری جانب ٹیلی کام انڈسٹری نے پانچ منٹ کی کال پر 75 پیسہ ٹیکس وصولی کو تکنیکی لحاظ سے ناقابل عمل قرار دے دیا۔ٹیلی کام انڈسٹری ماہرین کے مطابق موبائل کال کے دورانیے پر ٹیکس کے نفاذ کا فیصلہ زمینی حقائق اور تکنیکی پہلوئوں کو نظر انداز کرکے کیا گیا، ٹیکس لگاکر بجٹ اہداف حاصل کرنے میں ناکامی کا سامنا ہوگا، حکومت نے اگر تجویز واپس نہ لی تو موبائل فون صارفین کو بنڈل کی شکل میں فراہم کی جانے والی ٹیلی کام سروسز کا سلسلہ ختم کرنا پڑے گا جس سے
حکومت کو ریونیو میں اضافہ کے بجائے کمی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ٹیلی کام انڈسٹری سے وابستہ افراد نے کہاکہ یہ اقدام بنڈل آفر کی سہولت والے 98 فیصد پری پیڈ صارفین کے لیے مشکلات پیدا کرسکتا ہے، نئے ٹیکس کا اطلاق آپریٹرز کی جانب سے عوام کی سہولت کے لیے فراہم کردہ بنڈلز کے خاتمے کا باعث بن سکتا ہے، یہ ٹیکس صارفین کو پانچ منٹ سے پہلے کال کاٹ کر دوبارہ ملانے کی جانب راغب
کرسکتا ہے جس سے وہ اضافی ٹیکس سے بچ جائیں گے اور حکومت کو کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ماہرین نے کہاکہ اضافی ٹیکس صرف ٹیلی کام آپریٹرز کے لیے پیچیدگی اور عوام کے لیے تکلیف کا باعث بنے گا اور حکومتی ٹیکس اہداف بھی پورے نہیں ہوسکیں گے۔