کراچی(این این آئی)محکمہ کسٹمز کے اعدادو شمار کے مطابق چین میں رواں سال 15 جون تک پاکستان سے آم کی درآمد کا پانچ سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا ہے۔ ویب سائٹ فریش پلازہ کے مطابق چین میں اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ سال 2017 سے 2019 کے دوران پاکستان سے درآمد شدہ تازہ یا خشک آموں کا حجم ہر سال بڑھتا ہی جارہا ہے۔
2019 میں چین کی پاکستان سے آموں کی درآمد سالانہ 19.9 ٹن تھی جو 2020 میں کورونا کی وبا کے باعث کم ہوکر 3.6 ٹن رہ گئی تھی۔ رواں برس 9 جون کو پاکستان سے 2.7 ٹن (750 کارٹن) آموں کی پہلی کھیپ چینی شہر کنمنگ پہنچی۔ دو دن بعد 11 جون کو دوسری کھیپ چین کے شہر لان جو پہنچی جس کا مجموعی حجم 17.24 ٹن تھا۔اس طرح 15 جون تک رواں سال پاکستان سے چین کو برآمد کیے جانے والے تازہ آموں کا مجموعی حجم 19.94 ٹن تک پہنچ گیا جو پانچ سالوں میں برآمدات کا ریکارڈ حجم ہے۔مزید یہ کہ پاکستانی آموں کی پہلی کھیپ جو 12 جون کو آن لائن ایپ ٹک ٹاکپر دستیاب تھی اب مکمل طور پر فروخت ہوچکی ہے۔ یہ خیال کیا جا رہا ہے کہ اس مقبول ایپ پر پہلی کھیپ کو قدرے تاخیر سے فروخت کے لیے رکھا گیا تھا۔ پاکستان سے آموں کی تیسری کھیپ 16 جون کی شام کو چین پہنچی جسے پہلی بار معروف چینی آن لائن کمپنی ٹی مال پر فروخت کیا گیا تھا۔ دوسری جانب وزیرمملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے کہا ہے کہ فیٹف کیمطالبات پاکستان کے اپنے مفاد میں ہیں کوئی بھی حکومت ہو ان نکات پر کام کرنا ہو گا۔ایک انٹرویومیں فرخ حبیب نے کہا کہ جب حکومت میں آئے تو پاکستان فیٹف گرے لسٹ میں تھا،ہمارے پاس27نکات تھے جن میں سے26پرعمل کیا،ہم پیشرفت نہ کرتے
توپاکستان فیٹف بلیک لسٹ ہوسکتاتھا ہم نے جن26نکات پرعمل کیااس کی فیٹف نے تعریف کی۔فرخ حبیب نے کہا کہ اینٹی منی لانڈرنگ سے متعلق ہمیں کام کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاک یہ بھی دیکھیں ماضی میں اینٹی منی لانڈرنگ پرکام نہیں کیاگیا ایف ایٹی ایف کے پیش کردہ نکات پرحکومت کام کررہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ فیٹف
کے مطالبات پاکستان کے اپنے مفاد میں ہیں کوئی بھی حکومت ہو ان نکات پر کام کرنا ہو گا۔انہوں نے کہاکہ کسی کے ذاتی مفادکیلئے نہیں پاکستان کے مفاد کیلئے کام کر رہے ہیں کوئی بھی ملک نہیں چاہتا اسے بلیک لسٹ کیاجائے ہم چاہتے ہیں پاکستان ترقی کرے،ایکسپورٹ بڑھے ہم بھی چاہتے ہیں پاکستان کی ایکسپورٹ بڑھے اور ترقی کرے۔