تل ابیب (این این آئی )اسرائیلی حکومت نے سخت گیر سمجھے جانے والے ابراہیم رئیسی کے ایران کا صدر منتخب ہونے کی سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے عالمی طاقتوں کومتنبہ کیا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ کوئی جوہری معاہدہ نہ کریں۔میڈیارپورٹس کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم نیفتالی بینیٹ نے ابراہیم رئیسی کے ایرانی صدر کے طور پر انتخاب کوقاتلوں کی حکومت کا آغا ز قرار دیتے ہوئے
عالمی برادری سے کہا کہ جوہری معاہدے کے حوالے سے ان پر اعتماد نہیں کیا جا سکتا۔انہوں نے کہارئیسی کے انتخاب کے بعد، میں کہنا چاہوں گا کہ اب دنیا کے پاس آخری موقع ہے کہ وہ ایران کے ساتھ دوبارہ جوہری معاہدے سے قبل جاگ جائیں۔ کیونکہ یہ لوگ قاتل ہیں۔ ان لوگوں نے قتل عام کیے ہیں۔اسرائیلی وزیر اعظم نیفتالی بینیٹ کا کہنا تھاکہ (ایرا ن کے روحانی پیشوا)خامنہ ای جن افراد کو منتخب کرسکتے تھے اس میں سے انہوں نے تہران کے جلادکا انتخاب کیا۔نیفتالی بیٹنیٹ کا کہنا تھاکہ ظالمانہ انداز میں لوگوں کو پھانسیاں دینے والی اس حکومت کے پاس تباہی پھیلانے والے ہتھیار نہیں ہونے چاہئیں اور اس حوالے سے اسرائیل کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔دوسری جانب امریکی صدر جو بائیڈن 28 جون کو وائٹ ہائوس میں اسرائیلی ہم منصب ریوین ریولین کی میزبانی کریں گے۔میڈیارپورٹس کے مطابق وائٹ ہائوس کی ترجمان جین ساکی نے ایک بیان میں کہا کہ صدر ریولین کے دورے سے امریکااور اسرائیل کے درمیان پائیدار شراکت داری اور ہماری حکومتوں اور عوام کے درمیان گہرے تعلقات کو مزید مضبوط بنانے میں مدد ملے گی۔اسرائیلی صدرجولائی میں اپنی سات سالہ مدت ختم ہونے سے چندے قبل یہ دورہ کریں گے۔ان کہ جگہ اضحاق ہرزوگ کو رواں ماہ اسرائیل میں سابق وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کی حکومت کے خاتمے کے موقع پر ہونے والے انتخابات میں ملک کا نیا صدر منتخب کیا گیا تھا۔اسرائیل میں صدر کا کردار بڑی حد تک رسمی ہے لیکن اس منصب کا مقصد صہیونی ریاست میں مختلف نسلی اور مذہبی گروہوں کے درمیان اتحاد کو فروغ دینا بھی ہے۔جین ساکی نے کہا کہ صدرریولین کی مدتِ صدارت ختم ہو نے کو ہے، یہ دورہ گذشتہ برسوں کے دوران میں دونوں ممالک کے درمیان دوستی کو مضبوط بنانے کے لیے ان کے کرداراور لگن کاایک اعتراف بھی ہے۔