معمرقذافی کا نجی طیارہ 10 سال بعد ایک بار پھرمحو پرواز

22  جون‬‮  2021

طرابلس (این این آئی )لیبیا کے سابق مقتول رہ نما کرنل معمر قذافی کے زیراستعمال رہنے والا ان کا نجی طیارہ 10 سال گرائونڈ رہنے کے بعد ایک بار پھر محو پرواز ہوگیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق قذافی کے نجی طیارے کو دس سال قبل مسلح حملوں سے بچانے اور اس کی ضروری مرمت کے لیے فرانس بھیجا گیا تھا۔ یہ طیارہ لیبیا کے دارالحکومت طرابلس کے معیتیقہ

بین الاقوامی ہوائی اڈے پر اترا۔لینڈنگ سے قبل جب قذافی کا نجی طیارہایئربس340 طرابلس کی فضا میں داخل ہوا تو اس نے شہر کے اہم تاریخی مقامات اور سرایا الحمرا کے اوپرنچلی پرواز کی۔ اس کے بعد یہ طیارہ معیتیقہ ہوائی اڈے پراتر گیا جہاں لیبیا کے نئے وزیراعظم عبدالحمید الدبیبہ نے طیارے کا استقبال کیا۔اس موقع پر ایک بیان میں وزیراعظم الدبیبہ نے کہا کہ سابق مرد آہن مقتول کرنل قذافی کے زیراستعمال رہنے والے طیارے کوضروری مرمت کے بعد ملک واپس لایا گیا ہے۔ طیارے کی ضروری مرمت اور اس پر اٹھنے والے اخراجات کی ادائیگی کے بعد طیارے کو واپس لایا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مرمت کی غرض سے 12طیارے دوسرے ملکوں میں ہیں جنہیں جلد واپس لایا جائیگا۔دوسری جانب عراق میں امریکی فوج کے زیراستعمال عین الاسد فوجی اڈے پر ہونے والے راکٹ حملوں کے بعد عراقی سیکیورٹی فورسزنے ان حملوں میں ملوث چار ملزمان کو گرفتار کرنے کا دعوی کیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق عراقی سیکیورٹی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ امریکی ایئربیس پر راکٹ حملوں میں ملوث چار افراد کو گرفتار کیاگیا ،عراق کے سیکیورٹی ذرائع نے انکشاف کیا کہ الانبار گورنری میں انٹیلی جنس حکام نے راکٹ حملوں کے ملوث عناصر کیخلاف سرچ آپریشن کیا اورراکٹ باری کرنیوالے چار ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ان کے خلاف کارروائی راکٹ حملوں کے بعد کی گئی۔ذرائع کاکہنا تھا کہ امریکی فوجی اڈے پر راکٹ حملوں میں ملوث افراد کی گرفتاری کے لیے اعلی سطح سے

احکامات دیئے گئے تھے۔خیال رہے کہ عراق میں امریکی فوجیوں کے زیراستعمال عین الاسد ائیربیس پراتوار کے روز ایک اور راکٹ حملہ کیا گیا ہے۔اس حملے سے 10 روز قبل امریکا نے عراق میں اپنے فوجیوں یا شہریوں پر اس طرح کی راکٹ باری یا ڈرون حملوں میں ملوث افراد کے بارے میں اطلاع دینے والے شخص کے لیے 30 لاکھ ڈالر انعام کا اعلان کیا تھا۔عراق میں 2019 سے امریکا کی تنصیبات یا اس کے زیراستعمال فوجی اڈوں پر راکٹ حملے جاری ہیں۔اس سال کے آغاز کے بعد سے بغداد میں

امریکی سفارت خانے پر 43 حملے کیے جاچکے ہیں۔اس کے علاوہ امریکی فوجیوں کے اڈوں اور انھیں سامان مہیا کرنے والے عراقی قافلوں کو بھی راکٹ یا میزائل حملوں میں نشانہ بنایا جاچکا ہے۔مغربی صوبہ الانبار میں واقع عین الاسد ائیربیس پر اس سے پہلے تین مارچ کو دس راکٹ داغے گئے تھے۔اس حملے میں اتحادی فورسز کے ساتھ کنٹریکٹر کے طور پرکام کرنے والا ایک امریکی شہری دل کا دورہ پڑنے سے ہلاک ہوگیا تھا۔اس راکٹ حملے میں تین گاڑیاں استعمال کی گئی تھیں اور ان سے اس

فوجی اڈے پر کاتیوشا راکٹ فائر کیے گئے تھے۔واضح رہے کہ امریکا نے فروری میں عراق اور شام کے درمیان واقع سرحد پر ایران کی حمایت یافتہ ملیشیا کے ٹھکانے کو فضائی حملے میں نشانہ بنایا تھا۔اس کے بعد عراق میں امریکا کی تنصیبات پر حملوں میں تیزی آئی تھی۔امریکا ایران کے حمایت یافتہ ملیشیا گروپوں پر عراق میں اپنی تنصیبات اور فوجیوں پر راکٹ اور ڈرون حملوں کے الزامات عاید کرتا رہتا ہے۔عراق میں ایران کی حامی ملیشیاں کے جنگجو آئے دن امریکا کی تنصیبات اور فوجی اڈوں پر راکٹ داغتے رہتے ہیں یا بارود سے لدے ڈرونز سے حملے کرتے رہتے ہیں مگر آج تک کسی کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…