ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

باقی صوبوں کی نسبت سندھ میں زیادہ معاشی ترقی ہوئی ، بلاول بھٹو

datetime 21  جون‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(این این آئی)پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ جو نیا پاکستان ہمارے سامنے بن رہا ہے اس میں عوام سے روٹی کپڑا اور مکان کے علاوہ جمہوری خواب بھی ہم سے چھینا جارہا ہے،ایک کوشش اور سازش کی جارہی ہے کہ انٹیلکچوئل کو دہشتگرد قرار دیدیا جائے، جس طرح ہم سیاستدانوں کو

غدار قرار دیا جاتا ہے،بڑے بڑے لوگ مانیں یا نہ مانیں لیکن صوبہ سندھ میں کام ہوا ہے، صوبہ میں اتنا کام ہوا ہے جو کوئی بزدار اور عمران خان نہیں کرسکتے،باقی صوبوں کی نسبت سندھ میں زیادہ معاشی ترقی ہوئی، انہوں نے واضح کیا کہ ہم سیاسی جماعتوں سے لڑائی نہیں لڑ رہے ، ابھی کورونا کی وجہ سے جو معاشی بحران ہے، کورونا کے باوجود سندھ حکومت کام کررہی ہے، طعنہ دیا جاتا ہے کہ یہاں کچھ نہیں ہورہا، ہم نے خان صاحب کی طرح معاشی ترقی کے نعرے نہیں لگائے، انویسٹر کے ساتھ مل کر تھر میں معاشی انقلاب لائے ہیں، سندھ کے ترقیاتی منصوبوں میں پبلک پارٹنر شب کو سب سراہتے ہیں، سندھ نے گندم کی قیمت میں اضافہ کرکے پنجاب کو بھی گندم قیمت میں اضافے پر مجبور کیا۔پیرکوسندھ اسمبلی آڈیٹوریم میں شہید بینظیربھٹوکی 68 ویں سالگرہ کی تقریب کا انعقاد کیا گیا، جس میں بلاول بھٹو نے خصوصی طور پر شرکت کی اور کیک کاٹ کر شہید بی بی کی سالگرہ کی تقریبات کا آغاز کیا۔تقریب میں وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ، فریال تالپور، سابق وزیر اعلی سید قائم علی شاہ، اسپیکر آغا سراج درانی سمیت صوبائی وزراوردیگرشخصیات نے شرکت کی۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹوزرداری نے کہا کہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے منشورپر عمل کرنیکی کوشش کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم

سب بی بی کے سیاسی منشور اور نامکمل جدوجہد کو مکمل کرنے کے لئے کوشش کررہے ہیں۔ بی بی کے خلاف غیر جمہوری قوتیں تھیں، وہ آج بھی پیپلز پارٹی کے خلاف اپنا کام کر رہی ہے۔ پیپلز پارٹی کے کارکنان نے بی بی کا کا مشن زندہ رکھا۔انہوں نے کہا کہ سندھ میں بھی کم وسائل کے ساتھ بی بی کے مشن کو آگے لیکر چل رہے ہیں۔

بی بی کے منشور پر عمل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ ہم نے عوام کے ساتھ اپنا کنکشن رکھنا ہے۔ ہم ایسا پاکستان بنائیں جو عام آدمی تک اس کا حق پہنچائے۔ ایسا پاکستان بنائیں، جس میں عام آدمی تک روٹی، کپڑا، مکان پہنچے۔ جو نیا پاکستان بن رہا ہے وہ سب کے سامنے ہے۔ نئے پاکستان میں عوام سے روٹی، کپڑا اور مکان چھینا جارہا ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جس اسلامی جمہوری اور وفاقی نظام سے ذوالفقار علی بھٹو نے سب صوبوں کو جوڑا تھا اس پر کچھ سیاسی جماعتیں اور لوگ حملہ آور ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم کم وسائل میں کام کرتے ہیں،آئینی حق اور شیئر دیا جاتا تو اوربہتر کام کرتے، غربت سے انکار نہیں کرسکتے، سندھ میں دیگر صوبوں کے مقابلے

میں غربت میں کمی کی ہے،سب سے زیادہ غربت خیبرپختونخوا میں ہے، ہم جی ڈی پی میں دیگر صوبوں سے آگے ہیں۔بلاول بھٹو نے کہا کہ ہماری اربن اور دیہی جی ڈی پی دیگر صوبوں سے آگے ہے۔اس کے باوجود ہم نے کبھی وزیراعظم عمران خان کی طرح یہ اعداد و شمار سامنے رکھ کر معاشی ترقی کا نعرہ نہیں لگایا کیوں کہ بلاشبہ یہ

کامیابی ہے لیکن ہم چاہتے ہیں کہ یہ اعدادو شمار کے بجائے عوام پر اثر کی صورت میں نظر آئے۔انہوں نے کہا کہ یہ صوبہ سندھ کے عوام کی کامیابی ہے کہ اتنے کم وسائل اور حق نہ ملنے اور کورونا معاشی بحران کے باوجود یہاں بہتر کارکردگی ہے لیکن انہیں طعنہ دیا جاتا ہے اور کردار کشی کی جاتی ہے کہ یہاں کچھ نہیں ہوتا حالانکہ

عوام کی محنت کی وجہ سے صوبے کی جی ڈی پی دیگر صوبوں سے بہتر ہے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم یہ طعنہ برداشت نہیں کریں گے کہ گورننس کا مسئلہ ہے، گورننس کا مسئلہ رہے گا جب تک آپ حقوق نہیں دیں گے۔چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ صوبہ سندھ واحد صوبہ ہے جہاں تنخواہوں میں اضافے، کم از کم اجرت، بینظیر انکم سپورٹ

پروگرام، پیپلز تخفیف غربت پروگرام کے ذریعے مسلسل غریب عوام تک مدد پہنچائی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر آپ کی معیشت بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کررہی ہے تو وہ اس لیے کہ آپ کے ہاں ٹیکس کی شرح دیگر صوبوں سے کم ہے، آپ تاجر برادری کے ساتھ چوروں والا سلوک نہیں کرتے بلکہ انہیں آہستہ آہستہ ٹیکس نیٹ میں لاتے

ہیں جس سے ٹیکس ریونیو کلیکشن بہتر ہوتا ہے اور کاروباری مراکز بہتر کارکردگی دکھاتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ شہید بینظیر بھٹو نے 1993 کے انتخابی منشور میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کو شامل کیا اور صوبہ سندھ میں سب سے زیادہ کام اسی کے ذریعے ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ تھر کول منصوبہ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ منصوبہ

ہے جس میں حکومت سندھ تاجر برادری کے ساتھ مل کر تھر میں معاشی انقلاب لے آئی ہے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پوری دنیا اور اکنامسٹ جریدہ اس بات کو تسلیم کرتا ہے نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے میں سندھ کی پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ باقی سب سے بہتر ہے تو پاکستان میں بیٹھے ہوئے لوگ جہاں مسائل پر تنقید کرتے ہیں

وہیں جس چیز کو عالمی سطح پر سراہا گیا اس کی تعریف کرنی چاہیے۔چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ صوبہ سندھ پر جو معاشی اور آئینی حملے ہورہے ہیں ان پر وزیراعلی سندھ نے آواز اٹھائی ہے، ملک و قوم کے سامنے ان مسائل کو اٹھایا ہے اور اب ہماری ذمہ داری ہے کہ ضلع، ضلع جا کر عوام کو بتائیں کہ ان کے ساتھ کیا ناانصافی

ہورہی ہے، کس طرح ان کے حق پر ڈاکا ڈالا جارہا ہے اور وسائل نہیں دیے جارہے۔انہوں نے کہا کہ مسلسل این ایف سی ایوارڈ نہیں دیا جارہا، این ایف سی ایوارڈ نہ دے کر ظلم کیا جارہا ہے، کب تک ظلم برداشت کریں گے، کس طرح صرف ایک صوبے کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔انہوں نے کہاکہ کراچی جہاں پورے ملک سے لوگ روزگار کے

لیے آتے ہیں جس سے پاکستان کی معیشت چلتی ہے، وعدہ کیا گیا کہ شہر کے لیے وفاق اور صوبہ مل کر کام کرے گا اور کراچی کو 10 کھرب روپے کا پیکیج ملے گا، میں بجٹ اجلاس میں موجود تھا مجھے کراچی کے لیے کوئی 10 کھرب روپے نظر نہیں آئے۔سندھ کے حق روزگار پر حملے ہورہے ہیں۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا

کہ وزیراعلی سندھ نے انہیں پورے ملک کے سامنے بے نقاب کردیا کہ کس طرح وفاقی بجٹ میں پی ایس ڈی پی کا منصوبہ بنایا گیا اور صرف ایک صوبے کو خاص طور پر نشانہ بنا کر اس کی ہر اسکیم ہٹا دی گئی۔انہوں نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ دینے سے تمام صوبوں کا فائدہ ہوگا، این ایف سی ایوارڈ کیلئے جدوجہد جاری رکھیں گے، آئینی

حقوق پر سودے بازی نہیں کریں گے، صوبوں کے حقوق وفاق سے چھین کر لیں گے، اٹھارہویں ترمیم کے ذریعہ صوبوں کو زیادہ ذمہ داری دی گئی لیکن این ایف سی نہیں دیا گیا۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ آپ کہہ رہے ہوصورتحال بری ہے تو یہ بھی مان لوکہ اٹھارہویں ترمیم کے بعد صوبوں کو حقوق نہیں دیئے، صوبوں کو ذمہ

داری اور اختیارات دیئے، این ایف سی ایوارڈ نہیں دیا گیا۔بلاول بھٹو نے کہا کہ ارسا نے ناانصافی کی اور تین صوبوں کی بات نہیں مانی تو پیپلز پارٹی نے آواز اٹھائی، پیپلز پارٹی کے احتجاج کی وجہ سے ارسا کو پیچھے ہٹنا پڑا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے ناصرف سندھ بلکہ بلوچستان اور کے پی کے حقوق کیلئے بھی آواز اٹھائی، انشا اللہ ہم

سب ساتھ ملکر ان کی تمام سازشوں کو ناکام بنائیں گے، ہر ضلع میں جا کر عوام کو بتائیں گے کہ کس طرح ان کے ساتھ ناانصافی ہورہی ہے۔انہوں نے کہاکہ کراچی اسٹیل مل کے 10 ہزار خاندانوں کو بیروزگاری کا سامنا کرنا پڑے گا، سندھ میں ایف آئی اے کے افسران کو بے روزگار کیا گیا، سندھ پبلک سروس کمیشن بند پڑا ہے، باقی صوبوں میں چل رہا ہے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ مشکل معاشی حالات میں ہمارے لوگوں کو بے روزگار کیا جارہا ہے، ہم نے

اپنے دور میں کسی سے نوکری نہیں چھینی، پیپلزپارٹی اور سندھ حکومت اس ظلم کا حل نکالنے کی کوشش کرے گی۔انہوں نے کہاکہ سندھ پبلک سروس کمیشن واحد ادارہ ہے جو بند پڑا ہے۔ جن کو روزگار ملا ہے ان کا روزگار خطرے میں ہے۔ یہ کس قسم کا بحران بھیجا جارہا ہے۔ ہمارے لوگوں کو بے روزگار کیا جارہا ہے۔ ہم نے کبھی کسی سے نوکری نہیں چھینی ہے۔ آپ کی جدوجہد سے یہ نالائق حکومت آپ سے روزگار اور نوکری نہیں چھین سکے گی۔ ہمیں 1973 کے آئین کا دفاع کرنا ہے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…