اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک/ این این آئی) اسلام آباد (این این آئی)وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی اور رکن قومی اسمبلی علی نواز اعوان نے قومی اسمبلی میں اپنے رویے کی غلطی تسلیم کرلی۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علی نواز اعوان نے کہا کہ پارلیمنٹ میں میری طرف سے جو کچھ ہوا وہ اچھا نہیں ہوا۔انہوں نے کہا کہ غلط بات کسی کی بھی ہو وہ غلط ہی ہوتی ہے، اپوزیشن کی
طرف سے دھکم پیل کی گئی اور ہمیں گالیاں دی گئیں۔یاد رہے کہ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی تقریر کے دوران علی نواز اعوان اور ن لیگی رہنما شیخ روحیل اصغر کے درمیان جھڑپ ہوئی اور گالم گلوچ بھی کی گئی۔دونوں جانب سے ایک دوسرے پر بجٹ کاپی پھینکنے کا عمل میں دیکھنے میں آیا، ایوان کا ماحول خراب ہونے پر اسپیکر نے اجلاس 20 منٹ کیلئے ملتوی کردیا تھا۔ ،اسپیکر کو مجبوراً اجلاس بیس منٹ کیلئے ملتوی کر نا پڑا ۔منگل کو اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی سربراہی میں اجلاس ہوا جس میں دوسرے روز اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے بجٹ پر بحث کا آغاز کیا تو وزراء اور حکومتی اراکین اپنی نشستوں سے کھڑے ہو کر شدید احتجاج کیا ، حکومتی اراکین نے تقریر کے در ان شورشرابہ اور ہلڑ بازی کا سلسلہ جاری رکھا اس دور ان اپوزیشن اراکین نے اپوزیشن لیڈر کے گرد حصار بنا لیا ۔ اجلاس کے دور ان کئی حکومتی اراکین سیٹیاں بجانے کے ساتھ ٹی ٹی کے نعرے لگاتے رہے ، غیر پارلیمانی الفاظ بھی استعمال کئے جس کے باعث ایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کر نے لگا ۔اجلاس کے دور ان معاون خصوصی حکومتی رکن اسمبلی علی نواز اعوان نے بجٹ دستاویز لیگی رکن اسمبلی اصغر روحیل کو دے ماری جواب میں لیگی رکن نے بھی کتاب دے ماری اور دونوں رہنمائوں کے درمیان سخت جملوں کا بھی تبادلہ اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے اسپیکر اسد قیصر نے اجلاس 20 منٹ کے لئے ملتوی کردیا ۔ اپوزیشن احتجاج کے دور ان کئی وزراء مسکراتے رہے ۔اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے اسپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے میری تقریر کے دوران مداخلت کرنے دی، آپ نے اس ایوان کا احترام مجروح کرایا، آپ کو تاریخ یاد رکھے گی کہ کس طرح اس مقدس ایوان کا تقدس و احترام مجروح کرایا۔اسپیکر قومی اسمبلی نے ایوان میں اراکین کو موبائل استعمال کرنے سے روک دیا، انہوں نے عملے کو ہدایت کی جو اراکین موبائل سے ویڈیو بنا رہے ہیں ان کے موبائل لے لیے جائیں۔ بعد ازاں قومی اسمبلی کااجلاس وقفہ کے بعد دوبارہ شروع ہوا تو حکومتی اراکین کی جانب سے ہنگامی آرائی اور شورشرابہ کا سلسلہ جاری رہا ۔یاد رہے کہ گزشتہ روز بھی اپوزیشن لیڈر کوبجٹ سیشن میں تقریر کرنے پر حکومتی نے خوب ہلڑ بازی کی تھی اور اپوزیشن لیڈر تقریر نہ کر سکے ۔