لاہور(این این آئی )مسلم لیگ (ن) کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے کہا ہے کہ ستر سال سے ملک کے لوگوں کو ملک چلانے نہیں دیا گیا اگر ایسا ہوتا تو پاکستان بھارت بنگلہ دیش سے آگے ہوتا، دفاع والوں کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ٹینکوں سے نہیں سیاسی استحکام سے ملک معاشی طورپر مضبوط ہوتے ہیں،کلمہ پڑھنے والے کا
فیصلہ کسی انسان نے نہیں بلکہ اللہ نے کرنا ہے۔دنیا میں کسی کو حق حاصل نہیں کون جنتی یا کون جہنمی ہے،جو لوگ مدارس پر میلی نگاہ رکھتے انہیں ہوش کے ناخن لینے چاہئیں ، ہر اس قانون کی مخالفت کریں گے جو مدارس کو تعلیم سے روکیں گے۔ان خیالات کا اظہارنے جامعہ نعیمیہ میں مولانا سرفراز نعیمی کی یاد میں منعقدہ تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوںنے کہاکہ نفرت اور نعصب کی برین واشنگ سے انسان اندھا ہو جاتا ہے،اسی نفرت اور تعصب کا میں الیکشن ہمم کے دوران نشانہ بن چکا ہوں،مسلمانوں کی برین واشنگ کرکے مسلمان کو مسلمان سے لڑایا جاتا ہے۔جامعہ نعیمیہ سے تین نسلوں کا تعلق ہے۔سرفراز نعیمی اور میں نے نفرت کی گولی کھائی انہیں شہادت اور مجھے نئی زندگی عطا کی۔ سرفراز نعیمی بارود کی نفرت کا شکار ہوئے جس نے عالم کی جان لی۔انہوں نے مزید کہا جس نے سرفراز نعیمی کی جان لی وہ بھول گیا عالم کا کیا مرتبہ ہے۔مجھے الیکشن میں مہم کا سامنا کرنا پڑا نفرت و تعصب کی برین واشنگ کی جاتی تو انسان کو اندھا کر دیتی ہے۔ایک ایسا انسان جس نے ناموس رسالت کا قانون کا پاس کروایا ہو اگر اس کے بیٹے کو ناموس رسالت کی گواہی دینی پڑے تو پھر کوئی بات نہیں رہ جاتی۔برین واشنگ کی جاتی ہے جس سے مسلمان کوْمسلمان سے لڑایاجاتاہے۔کلمہ وہ روشنی ہے
جو کائنات کی قیمتی چیز ہے پڑھنے کے بعد لائق احترام ہوجاتاہے۔کلمہ پڑھنے والے کا فیصلہ کسی انسان نے نہیں بلکہ اللہ نے کرنا ہے۔دنیا میں کسی کو حق حاصل نہیں کون جنتی یا کون جہنمی ہے۔انہوںنے کہاکہ برا کرنے والوں سے کردار سے اچھا سلوک کرو، نبی آخر الزماں سے محبت کا تقاضا ہے آپ کی تعلیمات پر عمل کیاجائے جو لوگ
مدارس پر میلی نگاہ رکھتے انہیں ہوش کے ناخن لینے چاہئیں ، مدارس کو کمزور کرنے کا مطلب دین کو کمزور کرنا ہے، ہر اس قانون کی مخالفت کریں گے جو مدارس کو تعلیم سے روکیں گے۔انہوںنے کہاکہ امت مسلمہ تحقیق کے میدان میں سب سے پیچھے ہیں، مشاہدہ، تدبر تفکر کو بروئے کارلانا ہے۔ مسلمانوں نے اپنی عقل پر پردہ ڈال کر تحقیق و مشاہدہ نہیں کررہے اسلئے بوعلی سینا الیبرونی نہیں بن رہے۔انہوںنے کہاکہ جہاں مدارس میں دینی تعلیم دے
رہے وہیں قرآن کی اصل روح سے روشناس کروائیں، ایسا نہیں ہونا چاہئیے ملک کو کبھی فیٹف کے نیچے دبا دے ۔ ستر سال سے ملک کے لوگوں کو ملک چلانے نہیں دیا گیا اگر ایسا ہوتا تو پاکستان بھارت بنگلہ دیش سے آگے ہوتا، ہر دس سال بعد ہم پھر اسی دائرے میں آ جاتے ہیں جہاں سے شروع کرتے ہیں، سیاسی استحکام سے مضبوط معیشت بنتی ہے اور مضبوط معیشت سیدفاع مضبوط ہوتاہے۔ دفاع والوں کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ٹینکوں سے نہیں سیاسی استحکام سے ملک معاشی طورپر مضبوط ہوتے ہیں۔