تل ابیب (آن لائن) اسرائیلی خفیہ ادارے موساد کے سابق سربراہ یوسی کوہن نے ایران کے خلاف کیے گئے آپریشنز سے پردہ اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ 2018 میں ایران کی لاکھوں جوہری دستاویزات موساد کے ایجنٹوں نے نے ہی چوری کی تھیں۔اپنے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا ایران کے ایک جوہری پلانٹ کی تباہی اور اس کے ایک
جوہری سائنسدان کے قتل میں اسرائیلی ہاتھ ہونے کا عندیہ بھی دیا ہے۔کوہن گذشتہ ہفتے موساد کے سربراہ کے عہدے سے ریٹائر ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اْنھیں اس آپریشن کی منصوبہ بندی کرنے میں دو سال لگے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پورا آپریشن تل ابیب میں ایک کمانڈ سینٹر میں بیٹھ کر دیکھا۔ ایجنٹ ایک گودام میں گھسے اور اْنھیں 30 تجوریاں توڑنی پڑیں۔ اْنھوں نے کہا کہ ‘جب سکرین پر دستاویزات کی تصاویر آئیں تو یہ ہم سب کے لیے بہت پرجوش لمحہ تھا۔’اْنھوں نے مزید کہا کہ تمام 20 ایجنٹ اس کارروائی میں سلامت رہے اور اب بھی خیریت سے ہیں تاہم کچھ کو ایران سے نکالنا پڑا۔ انہوں نے بتایا کہ کیسے ایجنٹوں نے تجوریاں توڑیں، ٹنوں کے حساب سے ایرانی جوہری دستاویزات چرائیں اور پیچھا کرنے والے سکیورٹی اہلکاروں سے بچتے ہوئے انھیں ملک سے باہر پہنچا دیا۔اس کے علاوہ وہ یہ اعتراف کرنے کے قریب ترین پہنچے کہ اسرائیل نے ایک زیرِ زمین ایرانی جوہری پلانٹ کو تباہ کیا تھا۔اسرائیل نے یہ لاکھوں دستاویزات چرانے کے بارے میں کھلے عام بات کی ہے مگر یوسی کوہن نے اْن کارروائیوں میں بھی موساد کے ملوث ہونے کے بارے میں عندیہ دیا ہے جن میں اسرائیلی ہاتھ ہونے کا اب تک صرف شبہ ظاہر کیا جاتا رہا ہے۔انٹرویو میں کوہن نے ایران میں نتانز کے جوہری پلانٹ کے بارے میں بات
کی۔اْنھوں نے ایران کے اعلیٰ ترین جوہری سائنسدان محسن فخری زادہ کے بارے میں بھی بات کی جنھیں گذشتہ نومبر تہران کے باہر ایک سڑک پر قتل کر دیا گیا تھا۔ایران نے عوامی طور پر اس کا الزام اسرائیل پر عائد کیا تھا۔موساد کے سابق سربراہ نے ملوث ہونے کی تصدیق یا تردید نہیں کی مگر اْنھوں نے کہا کہ یہ سائنسدان ‘کئی برس سے’ ہدف تھے اور اْن کی سائنسی معلومات سے موساد کو خدشات لاحق تھے۔اگر کسی شخص میں اسرائیل کے شہریوں کی زندگیاں خطرے میں ڈالنے کی صلاحیت ہے تو اس شخص کا وجود مٹنا ضروری ہے۔