اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ایف بی آر کے سابق چیئرمین اور ماہر ٹیکس امور شبر زیدی نے کہا کہ بجٹ میں ٹیکس نیٹ بڑھانے کیلئے اقدامات کئے گئے ہیں، حکومت نے اسسمنٹ کا اختیار واپس لے کر آئی ٹی او کے ہاتھ کاٹ دیئے ہیں، اب تیکنیکی طور پر لوگوں کو ہراساں کرنے کی کہانی ختم ہورہی ہے، ان اقدامات سے ٹیکس نیٹ میں اضافہ ہونے میں وقت
لگے گا، ٹیکس اصلاحات کا 2021-22 میں کوئی نتیجہ آتا نظر نہیں آرہا، 2021-22 میں ٹیکس ریونیومیں اضافہ درآمدات اور ودھ ہولڈنگ ٹیکس کلیکشن میں اضافے سے ہوگا۔ نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے شبر زیدی کا مزیدکہنا تھا کہ حکومت نے بہت عرصہ بعد پاکستان میں ایکسپورٹ آف سروسز کو صحیح کیا ہے، مجھے لگتا ہے کرنٹ اکائونٹ بیلنس اب غیر روایتی طریقوں سے صحیح ہوگا، ہمارے کرنٹ اکائونٹ بیلنس کا مکمل انحصار ترسیلات زر پر ہوگیا ہے،پاکستان کی پوری معیشت ترسیلات زر کی امائونٹ پر انحصار کررہی ہے، پوائنٹ آف سیلز پر ریکوری نہیں لائی جاسکتی، کیا کراچی کے جوڑیا بازار جیسی مارکیٹوں میں پوائنٹ آف سیلز لگائے جاسکتے ہیں، پوائنٹ آف سیلز نظام صرف آرگنائزڈ ریٹیلرز پر ہی لگایا جاسکے گا، پاکستان کے بازاروں میں پوائنٹ آف سیلز لگانے کیلئے دس سال چاہئیں،اگر اسمگل شدہ سامان کی فروخت کنٹرول کرلی جائے تو ریٹیلرسیکٹر کنٹرول ہوجائے گا۔ شبر زیدی نے کہا کہ ریٹیلر افغان
ٹرانزٹ، اسمگل شدہ اور غیرمنظم سیکٹر سے آنے والا سامان بیچتا ہے، حکومت نے کسٹم اسمگلنگ کو روکنے کیلئے قدم اٹھالیا تو پاکستان ٹھیک ہوجائے گا، اگر چیمبرز اسمگل شدہ سامان کیخلاف کارروائی میں رکاوٹ بنتے ہیں تو حکومت کو پیچھے نہیں ہٹنا چاہئے ، ہمارے اداروں کو بھی اس معاملہ پر حکومت کا ساتھ دینا چاہئے، حکومت کا ہر اسمگل چیز کی رسید مانگنا بہت بڑا قدم ہے لیکن اس پر عملدرآمد بڑا سوال ہے۔