لاہور(این این آئی) پاکستان ریلوے نے ٹرین حادثے میں جاں بحق ہونے والوں کے ورثاء اورزخمی ہونے والوں کے لئے پالیسی کے مطابق معاوضے کی ادائیگی کا اعلان کردیاگیا۔ ترجمان ریلوے کے مطابق پاکستان ریلوے ٹرین حادثے میں جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین کو معاوضے کے طور پر پالیسی کے مطابق 15 لاکھ روپے ادا
کرے گا۔زخمی ہونے والے مسافروں کو معمولی اور شدید نوعیت کی انجریزکے مطابق 50 ہزار سے 3 لاکھ روپے دیئے جائیں گے۔ریلوے انتظامیہ نے ٹرین حادثہ کے متاثرین کے ہنگامی بنیادوں پر کوائف جمع کرنے شروع کر دیے ہیں اور بہت جلد امدادی رقم کی فراہمی کاعمل بھی شروع کر دیا جائے گا۔ واضح رہے کہ گھوٹکی کے ریتی ریلوے اسٹیشن کے قریب دومسافرٹرینوں کے درمیان تصادم کے نتیجے میں 43 افرادجاں بحق جبکہ 100 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔حادثہ رات ساڑھے تین بجے اس وقت پیش آیا جب سرگودھا جانے والی ملت ایکسپریس ٹرین کی 10 سے زائد بوگیاں پٹڑی سے اتر گئیں اور مخالف سمت سے لاہور سے کراچی آنے والی سرسید ایکسپریس ان بوگیوں سے ٹکرا گئی۔ترجمان پاکستان ریلوے نے تصدیق کی کہ کراچی سے سرگودھا آنے والی ملت ایکسپریس کی بوگیاں پٹڑی سے اتر کر ڈاؤن ٹریک پر جاگریں اور راولپنڈی سے آنے والی سرسید ایکسپریس ان بوگیوں سے ٹکرا گئی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ریلوے کے مطابق ملت ایکسپریس ٹرین رات 3 بجکر 28 منٹ پر ڈہرکی اسٹیشن سے روانہ ہوئی تھی اور 3 بجکر 43 منٹ پر اطلاع ملی کہ ٹرین 3 بجکر 38 منٹ پر پٹری سے اتر گئی۔محکمہ ریلوے کے مطابق اسی اثناء میں سر سید ایکسپریس ٹرین 3 بجکر 38 منٹ پر رائٹی سے گزری۔انہوں نے کہا کہ ڈاؤن
ٹریک پر موجود بوگیوں کو دیکھ کر ڈرائیور نے ایمرجنسی بریک لگانے کی کوشش کی لیکن 3 بجکر 38 منٹ پر سرسید ایکسپریس ٹرین بوگیوں سے ٹکرا گئی۔ترجمان پاکستان ریلوے نے بتایا کہ روہڑی سے ریلیف ٹرین جائے حادثہ کی طرف روانہ کردی گئی، اس کے علاوہ ریلوے انتظامیہ اور مقامی پولیس سمیت ضلعی انتظامیہ بھی ریلیف
کے لیے موقع پرموجود تھی۔گھوٹکی کے ڈپٹی کمشنر عثمان عبد اللہ نے بتایا کہ شہریوں کو بچانے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ بوگیاں الٹ گئیں۔انہوں نے کہا کہ ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے کیونکہ ایک بوگی میں 30سے 35 مسافر پھنسے ہوئے ہیں۔ڈپٹی کمشنر عثمان عبداللہ نے بتایا کہ معلومات کی بروقت فراہمی کے لیے
انفارمیشن ڈیسک قائم کردیا گیا ہے جبکہ ریلیف کیمپ بھی لگادیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ ایک مشکل کام ہے، اب بھی پھنسے ہوئے مسافروں کو نکالنے کے لیے بھاری مشینری کا استعمال کرنے میں وقت لگے گا۔عثمان عبداللہ نے کہا کہ ہنگامی صورتحال کے پیش نظر طبی عملے بشمول تمام ڈاکٹروں اور پیرامیڈیکل اسٹاف کو طلب کرلیا گیا ہے۔
ایس ایس پی گھوٹکی عمر طفیل نے بتایا کہ واقعے میں معمولی زخمی ہونے والے افراد کو ابتدائی طبی امداد کے بعد ہسپتال سے روانہ کردیا گیاہے۔انہوں نے کہا کہ ایک بوگی میں اب بھی مسافر پھنسے ہوئے ہیں اور ہلاکتیں بڑھنے کا خدشہ ہے۔علاوہ ازیں ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ ریلوے سکھر طارق لطیف کے مطابق حادثے میں 13 سے زائد
بوگیوں کو نقصان پہنچا، جن میں 9 بوگیاں ملت ایکسپریس اور 4 بوگیاں سرسید ایکسپریس کی شامل ہیں۔انہوں نے بتایا کہ گری ہوئی بوگیوں میں پھنسے زخمیوں اور لاشوں کو نکالنے کا کام جاری ہے جبکہ روہڑی سے ریلیف ٹرین بھی جائے حادثہ پر پہنچ گئی ہے۔زخمیوں سے متعلق ترجمان پاکستان ریلوے نے بتایا کہ زخمیوں کو تعلقہ
ہسپتال روہڑی، پنوعاقل اور سول ہسپتال سکھر منتقل کیا گیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ سرسید ایکسپریس کی باقی بوگیوں کو مسافروں کے ساتھ صادق آباد ریلوے اسٹیشن کی طرف روانہ کر دیا گیاہے۔ترجمان نے بتایاکہ ٹریک بحال ہوتے ہی ٹرینوں کو منزل مقصود کی طرف روانہ کر دیا جائے گا۔ ڈپٹی کمشنر گھوٹکی عثمان اللہ نے امدادی سرگرمیوں سے متعلق بتایا کہ ریسکیو آپریشن آخری مرحلے میں داخل ہوچکا ہے اور دیگر بوگیوں سے ریسکیو آپریشن مکمل کرلیا گیا ہے۔