اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک ) اسلام آباد کی انتظامیہ نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے علاقے کی جائیداد کے ڈی سی ریٹ یک جنبش قلم بڑے پیمانے پر کم کر دیئے جس سے قومی خزانے کو 30 ارب روپے سالانہ نقصان ہوگا،روزنامہ جنگ میں مہتاب حیدر، تنویر ہاشمی کی شائع خبر کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے اسلام آباد کی ریونیو انتظامیہ نے وفاقی دارالحکومت
اسلام آباد میں جائیداد کے ڈی سی ریٹ آئندہ مالی سال کے بجٹ سے محض ایک ماہ قبل کمی کر کےمبینہ طور پر پراپرٹی مافیا کو فائدہ پہنچایا تاہم قومی خزانے کو 30ارب روپے کا نقصان ہوگا، ایف بی آر کے اعلیٰ افسر نے بتایا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ سے کچھ روز قبل یہ کمی بجٹ کے عمل کو کمزور کرنے کے مترادف ہے، عالمی بنک نے بھی جائیداد کی ویلیوایشن اور صوبوں کے ساتھ مل کر پراپرٹی ریٹس کے تعین کےلیے 40کروڑ ڈالر کے پروگرام کی منظوری دی تھی ، عالمی بنک کے مطابق پراپرٹی کے کم ریٹ کے تعین سے ریونیو میں کمی ہوگی ، ایف بی آر نے چارسال تک ملکیت رہنے والی غیر منقولہ جائیداد کی فروخت پر کیپٹل گین ٹیکس صفر ریٹ اور ایک سے چار سال کی ملکیت رہنے والی جائیداد کی خریدوفروخت پر 5سے 10فیصد کیپٹل گین ٹیکس وصول کررہا ہے ، ایف بی آر کے پاس یہ تجویز زیر غور ہےکہ پورے وفاقی دارلحکومت اسلام آباد( آئی سی ٹی) یا اسلام آباد کی چا ربڑی شاہراہوں کے ارد گرد موجود
جائیداد کی ویلیو ایشن کا میکنزم تیار کیا جائے ، جی ٹی روڈ کے ساتھ زون ٹو اور زون 5کی جائیداد ، اسلام آباد ہائی وے کے ساتھ فیض آباد سے روات تک کے تمام دیہات ، مری روڈ کےساتھ تمام دیہات اور لہتراڑ روڈ اور نیلور روڈ کے ساتھ تمام دیہات کی جائیداد کا تعین ایف بی آر کرے، قبل ازیں ایف بی آرنے اسلام آباد کے دیہی علاقوں کی جائیداد کے ڈی سی ریٹ کے تعین کا اختیار اسلام آباد انتظامیہ کو دیا تھا ، اسلام آباد کی ریونیو انتظامیہ نے پٹواریوں کی سفارشات پر تمام ڈی سی ریٹ میں بڑے پیمانے پر کمی کر دی اور 29اپریل 2021کو نوٹیفکیشن کے ذریعے ڈی سی ریٹ میں کمی کر دی ، ڈی سی ریٹ کی بنیاد پر ایف بی آر ود ہولڈنگ ٹیکس وصول کرتا ہے۔