پیرس(این این آئی)عرب مورخ اور لوگوں کی تنقید کے بعد معروف فرانسیسی فیشن برانڈ لوئی وٹون ایل وی نے دنیا بھر میں مزاحمت کی علامت بن جانے والے فلسطینی رومال کی فروخت بند کردی۔لوئی وٹون نے چند دن قبل اپنی ویب سائٹ پر فلسطینی رومال جسے عربی میں (وفِی)کہا جاتا ہے، اسے فروخت کے لیے پیش کیا تھا۔میڈیارپورٹس
کے مطابق لوئی وٹون نے دنیا بھر میں اور خصوصی طور پر فلسطین کی حمایت کرنے والے افراد میں مزاحمت کی علامت بن جانے والے مذکورہ رومال کی فروخت حال ہی میں ایسے وقت میں شروع کی جب کہ گزشتہ ماہ مئی میں اسرائیل نے فلسطینیوں پر حملے کیے۔ لوئی وٹون نے خاص طور پر فلسطینی رومال کی فروخت اس وقت شروع کی تھی جب کہ گزشتہ ماہ امریکی ماڈل بیلا حدید کو دوسری معروف خواتین کے ساتھ امریکا میں فلسطین کے حق میں مذکورہ رومال پہن کر احتجاج کرتے دیکھا گیا۔فلسطینی رومال خصوصی طور پر مسلم دنیا اور ان افراد میں مزاحمت کی علامت سمجھا جاتا ہے جو کہ فلسطین کی حمایت کرتے ہیں۔عام طور پر مذکورہ رومال پاکستانی ایک سے ڈیڑھ ہزار روپے میں مل جاتا ہے، تاہم فرانسیسی فیشن ہاوس نے اسے پاکستانی تقریبا ایک لاکھ 10 ہزار روپے کی قیمت تک فروخت کے لیے پیش کیا تھا۔فرانسیسی فیشن برانڈ کو جہاں دیگر لوگوں نے تنقید کا نشانہ بنایا تھا کہ وہ خود کو غیر سیاسی قرار دیتے ہیں مگر ان کی جانب سے فلسطینی رومال کی فروخت کا عمل ثابت کرتا ہے کہ وہ غیر سیاسی نہیں۔تاہم دلچسپ بات یہ ہے کہ فرانسیسی فیشن برانڈ پر عرب مورخ سمیت دیگر عرب افراد نے بھی تنقید کی تھی اور برانڈ پر فلسطینی رومال کو تبدیل کرکے فروخت کے لیے انتہائی مہنگے داموں بیچنے کا الزام لگایا تھا۔لوگوں کی تنقید کے بعد لوئی وٹون نے اپنی ویب سائٹ سے فلسطینی رومال کی فروخت کا صفحہ ہٹا دیا اور اس کی تصدیق پروفیسر خالد بدیون نے بھی کی۔