قاہرہ(این این آئی)مصر میں شادی سے متعلق قابل منتقلی سامان (جہیز)کی ایک مروجہ فہرست قائمہ سوشل میڈیا پر وسیع پیمانے پر گردش میں آ رہی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق اس فہرست میں سامان کی تفصیلات کے بجائے صرف ایک عبارت تحریر ہے کہ جس پر اپنی عزت کے حوالے سے اعتماد کر لیا جائے اس سے مال کے بارے میں سوال نہیں کیا جاتا ،ہماری بیٹی کے معاملے میں
اللہ سے ڈرتے رہنا۔ اس عبارت نے لاکھوں مصریوں کی پسندیدگی حاصل کر لی۔یہ معاملہ ملک کے شمالی صوبے دقہلیہ سے تعلق رکھنے والے نوجوان محمد علی المعداوی کے نکاح کے موقع پر پیش آیا۔ نوجوان اپنی منکوحہ مریم کے والد ناصر عبداللطیف مخلوف کے اس بات پر حیران رہ گیا کہ انہوں نے فہرست میں ، اپنی بیٹی کو دیے جانے والے جہیز کے اندراج کے بجائے اس میں صرف مذکورہ عبارت لکھنے پر اصرار کیا۔ لڑکی کے والد نے داماد سے اس فہرست پر دستخط کرنے کے لیے کہا۔ مصری معاشرے کے لحاظ سے یہ ایک نادر نوعیت کا واقعہ ہے۔لڑکی کے والد ناصر عبداللطیف نے بتایا کہ وہ بلقاس شہر میں امورِ ماحولیات کے ادارے میں کام کرتے ہیں اور مریم ان کی سب سے بڑی بیٹی ہے۔ ناصر کے مطابق خوش بختی اور مسرت کے احساس کے مقابل مال کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ اگر انہوں نے دولہا پر اعتماد کرتے ہوئے اپنے جگر کے ٹکڑے اور اپنی آبرو کو اس کے حوالے کر دیا تو پھر اس کے مقابل کسی مادی ضمانت کا مطالبہ کوئی معنی رکھتا ہے ؟ کیا اس موقع پر مال دولہا کو اپنی بیوی کے عدم اکرام اور اس کے ساتھ برا رویہ اپنانے سے روک لے گا ؟مریم کے والد نے بتایا کہ ان کے داماد اور اس کے گھر والوں کا اصرار تھا کہ رواج کے مطابق جہیز کی تحریری فہرست تیار کی جائے۔ تاہم مریم کے والد نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا اور اپنے داماد پر زور دیا کہ وہ مذکورہ عبارت کی تحریر کے نیچے دستخط کر دے۔مریم کے والد کا کہنا تھاکہ ان کا داماد اچھے اخلاق کا مالک اور ایک نیک انسان ہے۔ وہ اپنے داماد سے صرف اس بات کے طالب ہیں کہ ان کی بیٹی کے ساتھ اچھا معاملہ کرے اور اس سلسلے میں اللہ سے ڈرتا رہے۔ مریم کے شوہر نے اپنے سسر کے اس مطالبے کے جواب میں کہا کہ میں اس بات کا آرزو مند ہوں کہ آپ کے حسن اعتماد پر پورا اتروں۔