جکارتہ(آن لائن) انڈونیشیا کی حکومت نے پچھلے سال کی طرح اس سال بھی شہریوں کو مناسک حج کی ادائیگی کی اجازت دینے سے انکار کردیا ہے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق انڈونیشیا کے وزیر برائے مذہبی امور نے کہا ہے کہ کورونا وبا کی حالیہ صورت حال کے پیش نظر حکومت شہریوں کو اس سال بھی فریضہ حج ادا کرنے کی
اجازت نہیں دے گی۔ انہوں نے کہا کہ سعودی حکومت نے حج کے حوالے سے کوٹہ ارسال نہیں کیا اور نہ ہی مفاہمتی یادداشت پر دستخط کرائے ہیں، جن شہریوں نے حج کے لیے رقم جمع کرائی ہے انہیں اگلے سال حج پر بھیجنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔ خیال رہے کہ 2020 میں سعودی حکومت نے کورونا وبا کے سبب غیر ملکی عازمین حج کی آمد پر پابندی عائد کی تھی، تاہم سعودی شہریوں اورملک میں پہلے سے موجود غیر ملکیوں کو فریضہ حج کی اجازت دی گئی تھی۔ پچھلے سال صرف 1 ہزار افراد مناسک حج ادا کیا تھا۔سعودی وزیر صحت نے رواں سال مارچ میں اعلان کیا تھا کہ صرف کورونا ویکسی نیشن کرانے والے ملکی اور غیر ملکی شہریوں کو حج کرنے کی اجازت دی جائے گی۔تاہم برطانوی خبر رساں ایجنسی کیمطابق سعودی حکومت ایک مرتبہ پھر غیر ملکی شہریوں پر پابندی عائدکرنے کے حوالے سے سوچ رہی ہے۔ اور حکومت چھ ماہ کے دوران کورونا ویکسی نیشن کرانے والوں کو حج کی اجازت دے گی۔ دوسری جانب مسلم لیگ ن کسان ونگ کے مرکزی صدرا ور ایم این اے چودھری ریاض الحق جج نے کہا ہے کہ تین سال میں حج کا خرچ تین گناہ ہوگیا ہے جس سے ریاست مدینہ کے بھونڈے دعویٰ کرنے والوں کو عذاب اللہ سے ڈرنا چاہئے ان خیالات کا اظہا رانہوں نے اوکاڑہ کے سنیئر صحافیوں
سے بات چیت کرتے ہوئے کیا چودھری ریاض الحق جج نے کہا کہ نواز شریف کے دورمیں حج تین لاکھ میں ہوجاتا تھا لیکن مسلم لیگ ن کے ہر ورکر کو کافر اور غدار ثابت کرنے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگایاگیا لیکن اللہ تعالیٰ کے بے نیازی اور سوپر طاقت نے ثابت کر دیا کہ مسلم لیگ ن کی قیادت اور کارکن مخلص تھے انہوں نے کہا کہ نیازی ٹولہ نے تین سالہ میں حج کے اخراجات میں تین گناہ اضافہ کر دیا ہے نواز شریف کی دور میں ایک غریب آدمی بھی زندگی کی جمع پونجی خرچ کر کے تین لاکھ روپے میں حج کر لیتا تھا جو اب نو لاکھ تک پہنچ گیا ہے۔