راولاکوٹ (آن لائن)وزیرا عظم آزاد جمو ں و کشمیر راجہ فاروق حیدر خان نے کہا ہے کہ کوئی مائی کا لعل گلگت بلتستان کو پاکستان کا صوبہ نہیں بنا سکتا نہ ہی کسی کو تقسیم کشمیر کی اجازت دی جائے گی، آزادکشمیر کے انتخابات ا آئین میں دی گئی مدت کے مطابق 29جولائی سے قبل کروائے جائیں گے، این سی اوسی کے پاس آزاد
کشمیر کے معاملات میں مداخلت کرنے کا کوئی آئینی اختیار نہیں ہے،نہ ہی حکومت پاکستان کے پاس ایسا کوئی اختیار ہے کہ وہ آزادکشمیر کے انتخابات ملتوی کرائے،حکومت آزادکشمیر کو مالیاتی خود مختاری دلوائی اور کشمیر یوں کے حقوق واپس کروائے،اب کسی میں اتنی ہمت نہیں ہے کہ وہ ان اختیارات کو واپس لے۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے جمعرات کے روز ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن پونچھ راولاکوٹ کے نو منتخب عہدیداران کی تقریب حلف بردار ی میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔وزیر اعظم آزادکشمیر نے کہا کہا ہے کہ کالے کوٹ والوں نے ماضی میں بھی آزادکشمیر و پاکستان میں آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی کیلئے ہمیشہ صف اول کا کردار ادا کیا۔آزادکشمیر کے موجودہ حالات میں آزادکشمیر کے آئین کے تحفظ کیلئے ایک مرتبہ پھر آزادکشمیر کے وکلا پر بھاری ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں۔ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن پونچھ راولاکوٹ ایک تاریخی بار ہے اس نے ہمیشہ اہم معاملات میں اہم رول ادا کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ آزادکشمیر کے انتخابات انشاء اللہ آئین میں دی گئی مدت کے مطابق 29جولائی سے قبل کروائے جائیں گے۔الیکشن کمیشن اس حوالے سے باا ختیار ہے۔الیکشن کی تاریخ کو بڑھانے کا اختیار کسی کو بھی حاصل نہیں ہے البتہ اگر کوئی انتہائی ضروری حالات ہوں
ملک میں ایمر جنسی نافذ ہو تو اسمبلی دو تہائی اکثریت سے ترمیم کر کے کچھ عرصہ کیلئے انتخابات ملتوی کر سکتی ہے۔ این سی او سی کے پاس آزاد کشمیر کے معاملات میں مداخلت کرنے کا کوئی آئینی اختیار نہیں ہے او ر نہ ہی حکومت پاکستان کے پاس ایسا کوئی اختیار ہے کہ وہ آزادکشمیر کے انتخابات ملتوی کرے۔انہوں نے ڈسٹرکٹ
بار ایسوسی ایشن پونچھ راولاکوٹ کیلئے دس لاکھ روپے گرانٹ اور جدید سہولتوں سے آراستہ بار روم کی تعمیر کا بھی اعلان کیا۔حلف بردار ی کی اس تقریب کی صدارت نو منتخب صدر راجہ اعجاز احمد ایڈووکیٹ نے کی۔نو منتخب جنرل سیکرٹری سردار عامر جمیل ایڈووکیٹ نے انتہائی خوش اسلوبی سے اسٹیج سیکرٹری کے فرائض سر
انجام دیئے۔قبل ازیں وزیراعظم آزادکشمیر نے نو منتخب عہدیداران جن میں راجہ اعجاز احمد ایڈووکیٹ صدر بار، سردار عامر جمیل ایڈووکیٹ جنرل سیکرٹری، واجد خان سنیئر نائب صدر، محترمہ جمیلہ اکبر ایڈووکیٹ جائنٹ سیکرٹری، اور پانچ ممبران ایگزیکٹوکمیٹی سے بھی ان کے عہدوں کا حلف لیاگیا جن میں اطیب ارشاد ایڈووکیٹ،
امروز شاہین ایڈووکیٹ، صباح خورشید ایڈووکیٹ،لبابا بابر ایڈووکیٹ، نمرہ الیاس ایڈووکیٹ شامل ہیں۔تقریب کا آغازلبابا بابر ایڈووکیٹ کی تلاوت کلام پاک سے ہوا جبکہ سردار معروف ضیاء ایڈووکیٹ اور نمرہ الیاس ایڈووکیٹ نے نعتیہ کلام پیش کیے۔صدر بار نے سپاس نامہ پڑھا یہ پہلا سپاس نامہ تھا جس میں کوئی مطالبہ نہیں رکھا گیا البتہ
صدر بار نے مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورت حال مسئلہ کشمیر کے ممکنہ حل اور آزادکشمیر میں آئین کی بالادستی کے حوالے سے تفصیلی گفتگو کی اور مطالبہ کیا کہ مسئلہ کشمیر کا حل یواین او کی قرار دادو ں کے تحت کشمیر یوں کو شامل کر کے نکالا جائے۔ایسا کوئی حل جو کشمیر یو ں کو باہر رکھ کر کیاگیا اسے قبول نہیں
کیاجائے گا۔وزیراعظم آزادکشمیر راجہ فاروق حیدر نے اپنے تفصیلی خطاب میں تحریک آزادی کشمیر،1947کے حالات اور 19جولائی 1947کو منظور کی گئی قرار داد الحاق پاکستان کے حوالے سے تفصیلی خیالات کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ معاہد ہ کراچی کے تین فریق تھے جن میں اس وقت کے صدر ریاست سردار محمد ابراہیم خان،
اس وقت کے وزیر امور کشمیر مشتاق احمد گرہوانی اور آزادکشمیر کی واحد پارلیمانی جماعت مسلم کانفرنس کے نگران اعلی چوہدری غلام عباس شامل تھے۔ اس معاہدہ کے تحت گلگت بلتستان کے علاقوں کا انتظام عارضی طور پر وفاقی حکومت کو دیاگیاتھا انہوں نے کہا کہ آزادکشمیر کے قائدین نے آزادکشمیر میں بحالی جمہوریت کیلئے
بھرپور تحریک چلائی تھی۔انہوں نے کہا کہ کوئی مائی کا لعل گلگت بلتستان کو پاکستان کا صوبہ نہیں بنا سکتا اور نہ ہی کسی کو تقسیم کشمیر کی اجازت دی جائے گی۔انہوں نے پانچ جنوری 1949کی یواین او کی قرار دادو ں کے حوالے سے بھی شرکاء کو تفصیلات سے آگاہ کیا انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی حکومت نے 35Aاور 370کا خاتمہ
کر کے جو گھناونا کھیل کھیلا ہے وہ کبھی پایہ تکمیل کو نہیں پہنچے گا،انہوں نے کہا کہ میری حکومت نے آزاد کشمیر میں تیرویں ترمیم منظور کر وا کے آزادکشمیر اسمبلی کے اختیارات میں اضافہ کیا کشمیر کونسل کے اختیارات کا خاتمہ کیا۔حکومت آزادکشمیر کو مالیاتی خود مختاری دلوائی اور کشمیر یوں کے حقوق واپس کروائے۔
اب کسی میں اتنی ہمت نہیں ہے کہ وہ ان اختیارات کو واپس لے۔انہوں نے کہا کہ آزادکشمیر کے آئین 1974کے تحت انتخابات کیلئے مدت مقرر ہے اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی جاسکتی۔قانون ساز اسمبلی اگر ہنگامی حالات ہوں تو تو دو تہائی اکثریت سے ترمیم کر کے کچھ عرصہ کیلئے انتخابات کی تاریخ آگے لے جاسکتی ہے مگر
آزادکشمیر میں ایسے حالات موجود نہیں ہیں۔1985سے جمہوریت بحال ہے اور ہر پانچ سالوں کے بعد انتخابات کروائے جاتے ہیں یہ تسلسل جاری رہنا چاہیے اور اس میں کسی کو رخنہ ڈالنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔حلف بردار ی کی اس تقریب وکلا، خواتین وکلا، ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن باغ، سدہنوتی، ہجیرہ، کہوٹہ، عباسپور کے
عہدیداران، سابق اسپیکر سردار سیاب خالد خان ایڈووکیٹ، سابق وزراء سردار طاہر انور خان، سردار عابد حسین عابد ایڈووکیٹ، صدارتی مشیر سردار اعجاز یوسف، سابق مشیر سردار محمد عظیم خان ایڈووکیٹ، ممبر بار کونسل افتخار احمد ایڈووکیٹ، کمشنر پونچھ ڈوثیرن مسعود الرحمن، ڈی آئی جی پونچھ رینج راشد نعیم، ڈپٹی کمشنر
پونچھ کاشف حسین، ایس پی پونچھ عابد میر، اور دیگر پولیس، انتظامی آفیسران اور اعلی حکام نے شرکت کی۔ڈسٹرکٹ بار کے ممبر راجہ عزت بیگ ایڈووکیٹ کی اختتامی دعا سے تقریب ختم ہوئی بعد ازاں نئے ایڈیٹوریم میں جہاں یہ تقریب منعقد ہوئی تھی شرکاء تقریب کے اعزاز میں ایک پرتکلف ظہرانا دیاگیا۔