لاہور(این این آئی) پنجاب اسمبلی کے ایوان میں جہانگیر ترین گروپ کھل کر سامنے آ گیا،گروپ کے پارلیمانی لیڈر سعید اکبر نوانی نے نذیر چوہان کے خلاف درج کرائے جانے والے مقدمہ کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے کہاہے کہ ہم حکومت کے ساتھ ہیں،اگر ہاؤس سے باہر چلے گئے تو پھر یہ ہاؤس نہیں رہے گا لیکن ہمارا کوئی ارادہ نہیں کہ
ایسا کوئی اقدام کریں،ایسا کوئی کام نہیں کیا کہ ہمیں ہاؤس سے باہر نکالنے کی دھمکی دی جائے، مسلم لیگ (ن) کے اراکین بھی عقیدہ ختم نبوت کے معاملے پر نذیر چوہان کی حمایت میں سامنے آ گئے،نذیر چوہان پر درج ہونے والے مقدمہ کے معاملے پر وزیر قانون اور اراکین اسمبلی میں گرما گرمی ہوئی جبکہ وزیر قانون راجہ بشارت نے نذیر چوہان سے شہزاد اکبر پر لگائے جانے والے الزامات کے ثبوت مانگ لئے، نذیر چوہان نے شہزاد اکبر کے معاملے پرکمیٹی تشکیل دینے کا مطالبہ کر دیا، پینل آف چیئرمین نے وزیر قانون راجہ بشارت کو معاملہ حل کرانے کی ہدایت کر دی۔پنجاب اسمبلی کا اجلاس گزشتہ روز بھی مقررہ وقت کی بجائے 2 گھنٹے8منٹ کی تاخیر سے پینل آف چیئر مین میاں محمد شفیع کی صدارت میں شروع ہوا۔اجلاس کے آغاز پر ہی جہانگیر گروپ کے رکن اسمبلی نذیر چوہان نے نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے کہا کہ 29 مئی کو میرے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی،میں تحریک انصاف کا ایک کارکن ہوں،میرے حلقے کے لوگ سوال کرتے ہیں شہزاد اکبر سے پوچھا جائے کہ ان کا عقیدہ کیا ہے،ہم ممبران ان کے عقید ے کے بارے پوچھ سکتے ہیں، کیا عقیدہ پوچھنے پر پرچہ درج کیا جاتا ہے۔وزیراعلیٰ پنجاب نے دس روز سے پرچہ درج کرنے سے روکا ہوا تھا،شہزاد اکبر نے اثرورسوخ کے ذریعے مجھ
پر پرچہ درج کرایا۔مطالبہ ہے کہ شہزاد اکبر کے معاملہ پر ایک کمیٹی تشکیل دی جائے جو یہ فیصلہ کرے کہ شہزاد اکبر کا عقیدہ کیا ہے۔مسلم لیگ (ن)کے رکن اسمبلی پیر اشرف رسول اور دیگر ممبران بھی ختم نبوت کے عقیدہ پر نذیر چوہان کے حق میں سامنے آ گئے اورنذیز چوہان پر درج مقدمہ واپس لینے کا مطالبہ کردیا۔ پیر اشرف
رسول نے کہاکہ شہزاد اکبر سے ایک رکن اسمبلی نے سوال پوچھا جس پر پرچہ درج کرا دیا گیا۔ہم اس طرح کے معاملے پر خاموش نہیں رہیں گے۔ اس دوران ایوان میں شور شرابا شروع ہوگیا اوراپوزیشن اور حکومتی ارکان آمنے سامنے گئے۔وزیر قانون راجہ بشارت نے کہا کہ بحیثیت مسلمان میں یہ سمجھتا ہوں کہ کسی کو حق نہیں کے
وہ دوسرے کے عقیدے کے بارے پوچھے،شہزاد اکبر کا عقیدہ کیا ہو گا مجھے نہیں پتہ ہے لیکن ہم نے شہزاد اکبر کودرگاہوں پر جاتے دیکھا ہے،ہم ایمان رکھنے والے بحیثیت مسلمان کسی کے عقیدے کے بارے نہیں پوچھ سکتے، رکن اسمبلی نے حساس معاملے پر اپنے وزیر اعظم بارے غیر ذمہ دارانہ بیان دیا،کوئی طریقہ نہیں ہے کہ اب
کمیٹیاں بنائی جائیں۔ایوان کو کوئی حق نہیں پہنچتا کہ وہ کسی کے عقیدے کے بارے میں پوچھے کہ وہ مسلمان ہے یا نہیں،نذیر چوہان کا موقف بالکل غلط ہے،پاکستان کی تاریخ کا واحد واقعہ ہے کہ ایک رکن بغیر معلومات کے کسی پر الزام لگائے،یہ دو گواہ لے آئیں کہ وہ کھڑے ہو کر کہہ دیں کہ وہ مسلمان نہیں ہیں۔کیا آپ کی یہ ذمہ داری ہے کہ
کسی دوسرے کو کافر کہیں، شہزاد اکبر کے خاندان کو چالیس سال سے جانتا ہوں لیکن نہیں سنا ان کا ایسی کسی عقیدے سے ہے جس بارے میں بات کی جا سکے۔وہ مرزا اکبر کے بیٹے ہیں جو کشمیری ہیں اور اپنے نام کے ساتھ مرزا لکھتے ہیں،میں قادیانیوں پر لعنت بھیجتاہوں،بطور مسلمان کسی کو اختیار نہیں کہ وہ کھڑے ہو کرکسی کے
عقیدے بارے بات کردے،آپ عمران خان کی ٹکٹ پر منتخب ہوکر آئے ہیں،اگر اعتماد نہیں تو آپ کو ایوان میں بیٹھنے کا کوئی حق نہیں،یہ کوئی طریقہ نہیں کہ کھڑے ہوکر کسی پر الزام لگا دیں،مطالبہ کرتاہوں واضح طورپر شہزاد اکبر بتا دیں وہ کون ہیں، وزیر اعظم کے معاون خصوصی کو قادیانی کہہ رہے ہیں جو افسوس کی بات
ہے،اگر وہ کہہ رہے ہیں کہ مسلمان ہوں تو اسے مان لینا چاہیے،ایوان میں کھڑے ہوکر بات نہیں کرنی چاہیے،نذیر چوہان دو گواہ گجر خان سے لے آئیں کہ شہزاد اکبر قادیانی ہیں،شہزاد اکبر نے خود قادنیت پر لعنت بھیجی ہے، آپ کو ایوان میں بات ہی نہیں کرنی چاہیے،آپ کمیٹی بنانے کی بات کررہے ہیں،خدارا اس مسئلے پر بات نہ کریں
کیونکہ یہ حساس مسئلہ ہے۔ جہانگیر ترین گروپ کے پارلیمانی لیڈر سعید اکبر نوانی نے کہا کہ وزیراعظم کو کسی نے چیلنج نہیں کیا،لیکن شہزاد اکبر کے عقیدے کے بارے میں پوچھ سکتے ہیں،ہم نہیں چاہتے شہزاد اکبر پاکستان سے واپس چلے جائیں،1973ء کے بعد قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دیدیاگیاہے،نذیر چوہان کے خلاف مقدمہ درج
کروانے والے کون سے لوگ ہیں جو مقدمے کے بعد پیروی بھی نہ کر سکے،نذیر چوہان کیوں سیٹ چھوڑیں کیا اس نے پی ٹی آئی پالیسی کے خلاف کچھ کیاہے، یہ بات غصہ کرنے والی نہیں حوصلے والی ہے،مسئلہ حل کیاجاسکتاہے،کون سے ایڈوائزر ہیں جنہوں نے نذیر چوہان کے خلاف مقدمہ درج کروانے کا مشورہ دیا،ایسے
کاموں سے بدنامی ہوئی،جتنے گروپ کے دوست ہیں کسی نے آج کے دن تک حکومتی کی پالیسی یا مسئلے پر اختلاف نہیں کیا،بجٹ ہمارا اپنا بجٹ ہے اسے پاس کروائیں گے،اگر ہمارے دوست سمجھتے ہیں غلطی پر ہیں تو دوستوں کو ساتھ لے کر چلیں،اگر ہاؤس سے باہر چلے گئے تو پھر یہ ہاؤس نہیں رہے گا لیکن ہمارا کوئی ارادہ نہیں
کہ ایسا کوئی اقدام کریں،ہمیں ہاؤس سے باہر نکالنے کی دھمکی نہ دی جائے کیونکہ ایسا کوئی کام نہیں کیا،اگر نذیر چوہان نے کسی سے عقیدے بارے پوچھ لیا تو مقدمہ درج نہیں کروانا چاہیے تھا، نذیر چوہان کو گرفتار کریں دیکھتاہوں کیسے گرفتاری ہوتی ہے،ہم تخریب کاری پر یقین نہیں رکھتے لیکن مقدمات جیسے اقدام سے گریز کرنا
چاہیے تھا،عقل و شعور کا استعمال کریں،غصے سے فیصلے نہیں ہوں گے۔سعید اکبر نوانی اپنی تقریر ختم کرکے باہر چلے گئے جس کے بعد جہانگیر ترین گروپ کے دیگر ممبر بھی ایوان سے باہر چلے گئے۔پینل آف چیئرمین میاں شفیع محمد نے نذیر چوہان کے مقدمہ پر رولنگ دیتے ہوئے وزیر قانون راجہ بشارت کو مخاطب کیا اورکہا کہ
نذیر چوہان پر ایف آئی آر کرانا غیر مناسب ہے،آپ درج ایف آئی آر کا معاملہ حل کرائیں۔پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں محکمہ لوکل گورنمنٹ و کمیونٹی ڈویلپمنٹ کے بارے میں متعلقہ پارلیمانی سیکرٹری احمد خان بھچر نے سوالوں کے جوابات دئیے۔پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں اوکاڑہ ہیڈ کوارٹر ہسپتال کے سال2017-18کی آڈٹ
رپورٹ بھی پیش کی گئی۔ ایوان میں مفاد عامہ سے متعلقہ بیت المال کے فنڈز میں اضافہ کرنے،اسلامی نظریاتی کونسل میں خواتین کو نمائنددگی دینے اور لڑکیوں کے تمام تعلیمی اداروں میں ٹائلٹس بنانے کی قراردادیں متفقہ طورپر منظور کر لی گئیں،۔ایجنڈا مکمل ہونے پر پینل آف چیئرمین میاں شفیع محمد نے اجلاس جمعہ کی صبح نو بجے تک ملتوی کر دیا۔