اسلام آباد (این این آئی) پاکستان میں تعینات چینی سفیر نونگ رونگ نے کہا ہے کہ ایم ایل ون پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا منصوبہ ہو گا، اس پراجیکٹ سے پاک چین دوستی کو استحکام ملے گا۔وزیر ریلوے اعظم سواتی سے چین کے سفیر نونگ رونگ نے ملاقات کی، اس موقع پر پاک چین تعلقات اور سی پیک سمیت باہمی دلچسپی کے
امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات میں ایم ایل ون منصوبے کے جلد از جلد آغاز پر اتفاق ہوا۔ چینی سفیر کا کہنا تھا کہ ایم ایل ون پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا منصوبہ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ایم ایل ون سے پاک چین دوستی کو استحکام ملے گا۔ ایم ایل ون پاکستان ریلویز اور معیشت کے لیے بھی اہمیت کاحامل ہے، ایم ایل ون سے پاکستان ریلوے کا نقشہ بدل جائے گا۔دریں اثنا وزیر ریلوے اعظم سواتی کا کہنا تھا کہ ایم ایل ون منصوبے پر 6.8 ارب ڈالر خرچ آئے گا، ایم ایل ون میں تعاون پر چین کے شکرگزار ہیں، ایم ایل ون کا کام پشاور تا کراچی چاروں صوبوں میں ہوگا، ایم ایل ون کی تعمیر میں چینی اور پاکستانی لیبر کام کریں گے۔ دوسری جانب چین نے کہاہے کہ وائرس کے ماخذ کی تلاش ایک سائنسی مسئلہ ہے، یہ الزام تراشی کا کھیل نہیں اور نہ ہی بعض امریکی سیاستدانوں کی خود غرضانہ خواہشات کو پورا کرنے کا آلہ ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق چینی ذرائع نے بتایاکہ کوئی بھی عام شخص یہ جانتا ہے کہ وائرس کے سراغ لگانے میں صرف سائنس دانوں سے ہی مدد مانگی جاسکتی ہے، کسی خفیہ ادارے سے نہیں۔ امریکی سیاست دانوں نے وبا کے خلاف غیر موثر اقدامات کی ذمہ داری چین پر ڈالنے کیلیے جو منصوبہ بنایا ہے وہ خالصتا ایک سیاسی تماشا ہے جو سائنس کے مروجہ اصولوں کو پامال کرنے کے مترادف
ہے۔درحقیقت ایک سال سے زیادہ عرصے سے جاری وبا کے بعد، امریکی سیاستدانوں کے ذاتی مفاد کو ترجیح دینے اور سائنس کے مروجہ اصولوں کو نظرانداز کرنے سے امریکی عوام کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے۔افسوس کی بات ہے کہ تقریبا چھ لاکھ امریکیوں کی موت نے بھی امریکی سیاستدانوں کے اخلاق اور ضمیر کو بیدار نہیں
کیا۔ انہوں نے اس سے نہ صرف سبق نہیں سیکھا بلکہ ایک بار پھر وائرس کے سراغ لگانے کو سیاسی رنگ دینا شروع کیا اور سائنس مخالف راستہ اپنایا ہے۔ بلاشبہ اس طریقے سے پوری دنیا کے لوگوں کو زیادہ خطرے میں ڈالا گیا ہے۔وائرس کا سراغ لگانے کیلیے سائنسی اور مستند تحقیق کو یقینی بنانے کیلیے عالمی برادری کو ڈبلیو ایچ او
کی رہنمائی میں سائنسدانوں کی مدد کرنی چاہیے تاکہ وہ پیشہ ورانہ انداز میں بغیر کسی مداخلت کے، اپنے کام کو انجام دے سکیں۔اسی کے ساتھ ہی چونکہ دنیا کے مختلف حصوں میں کووڈ19کے ابتدائی کیسز دریافت ہوئے تھے، اس لیے مساوی سلوک کے اصول کے تحت وائرس کے سراغ لگانے کی تحقیقات ان ممالک اور علاقوں میں بھی کی جانی چاہیے۔