لاہور (آن لائن) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس محمد قاسم خان نے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کو نہ ہٹانے کے خلاف درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دئیے ہیں کہ فیس بک ،ٹویٹر ،انسٹاگرام اور دیگر سوشل میڈیا کنٹرول نہ ہوا توباہر سے بیٹھ کر بغاوت کے لیے ابھارا جا سکتا ہے،
اگر یہ کنٹرول نہ ہوا تو بیرون ملک بیٹھ کر پاکستان کے خلاف سازش کی جا سکتی ہے۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس محمد قاسم خان نے دوران سماعت استفسار کیا اگر کوئی بیرون ملک سے نامناسب مواد اپ لوڈ کرے تو اس کے ٹرائل کیسے ہو گا ۔درخواست گزار نے کہا کہ قانون موجود ہے اگر کوئی بیرون ملک بیٹھ کر بھی کچھ اپ لوڈ کرتا ہے تو اس کے خلاف کاروائی ہو سکتا ہے ۔ چیف جسٹس محمد قاسم خان نے درخواست گزارکے وکیل پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تماشہ نہ بنائیں اور مکمل تیاری کر کے پیش ہوں ۔ایڈووکیٹ اویس خالد نے کہا کہ سی آر پی سی کے سیکشن پانچ کے تحت ایسے ملزمان کا ٹرائل ہو سکتا ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ایک آدمی اگر یوکے میں قتل ہو جاتا ہے تو کیا پاکستان میں ٹرائل ہو سکتا ہے ،نہیں ہو سکتا ۔حکومتی عہدیداران بچانے کے لیے کوشش کر رہے ہیں وہ اس وقت کونہیں سمجھ رہے ۔فیس بک ،ٹویٹر ،انسٹاگرام اور دیگر سوشل میڈیا کنٹرول نہ ہوا توباہر سے بیٹھ کر بغاوت کے لیے ابھارا جا سکتا ہے ۔اگر یہ کنٹرول نہ ہوا تو بیرون ملک بیٹھ کے پاکستان کے خلاف سازش کی جا سکتی ہے ۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے سماعت آئندہ ہفتے کے لیے ملتوی کرتے ہوئے وکلا ء کو تیاری کرنے کی ہدایت کر دی۔