راولپنڈی (آن لائن)ملک بھر کے شادی ہالوں ،مارکیوں ،ہوٹلوں اور ریسٹورنٹس کے 80لاکھ سے زائدملازمین کی نمائندہ تنظیم ’’ایمپلائز ایسوسی ایشن آف پاکستان نے حکومت کی جانب سے شادی ہالوں ، مارکیوں اورریسٹورنٹس کو یکم جون سے 150افراد کے ساتھ آئوٹ ڈور شادی تقریبات اورڈائننگ ہال کی اجازت کے فیصلے کو یکسر مسترد کرتے ہوئے 5بڑے مطالبات کا اعلان کر دیا ہے اور
حکومت کو15جون کی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگرحکومت نے اپنے فیصلوں پر نظر ثانی کرتے ہوئے اس صنعت اور اس سے وابستہ مالکان و ملازمین کی بہتری کے لئے اقدامات نہ کئے گئے توتو اس کاروبار سے وابستہ ملک بھر سے مالکان اور ملازمین بیوی بچوں کے ہمراہ اسلام آباد کی جانب مارچ کریں گے ان خیالات کااظہار ایمپلائز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے زیر اہتمام منعقدہ ’’گرینڈ جرگہ ‘‘کے مشترکہ اعلامیہ میں کیا گیاقبل ازیں جرگہ سے ایمپلائز ایسوسی ایشن پاکستان کے مرکزی صدرمحمد ندیم راجہ،جنرل سیکریٹری عدنان سمیع،اسلام آباد کیٹرنگ اینڈ مارکی ایسوسی ایشن کے نائب صدراشرف شہباز،فوڈ اینڈ کیٹرنگ ایمپلائز ایسوسی ایشن پاکستان کے مرکزی کوآرڈی نیٹر سید ارشد فاروق ،راولپنڈی شادی ہالز ایسوسی ایشن کے صدرملک ظہور ایڈووکیٹ ،راولپنڈی ریسٹورنٹس ایسوسی ایشن کے صدر شیخ عبدالوحید، ہوٹلز ایمپلائز ایسوسی ایشن کے مرکزی کوآرڈی نیٹرمحمد پرویز راجہ ،راولپنڈی پولٹری ریٹیلرز ایسوسی ایشن کے صدرظہیر عباس عباسی اور حافظ شاہجہان سمیت ایسوسی ایشن پنجاب کے 33اضلاع کی نمائندہ تنظیموں کے صدور اور کوآرڈی نیٹرز نے خطاب کیاجبکہ جرگہ میں گیسٹ ہائوس ، فوڈ اینڈ کیٹرنگ ،ٹینٹ سروس، لائٹس، سائونڈ ، فلورڈ یکوریٹرز،فوٹو گرافرز ، وینڈرز اور انڈسٹری سے وابستہ تمام شعبوں کے سرکردہ افراد اور مالکان نے شرکت کی جرگہ کے اعلامیہ میں حکومت کی جانب سے شادی ہالوں ، مارکیوں اورریسٹورنٹس کو یکم جون سے 150افراد کے ساتھ آئوٹ ڈور شادی تقریبات اورڈائننگ ہال کی اجازت کے فیصلے کو یکسر مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کیاگیا کہ حکومت اپنے اس فیصلے پر نظر ثانی کرے کیونکہ جون ،جوالائی اور اگست میں شدید گرمی کے دوران آئوٹ ڈور تقریبات کا انعقاد ناممکن ہے لہٰذا باقاعدہ ایس او پیز کے تحت ان ڈور اجازت دی جائے اعلامیہ میں واضح کیا گیا ہے آج کا جرگہ حکومت کے لئے ایک خاموش اور پر امن پیغام ہے لیکن اگرہمارا معاشی قتل اور ناانصافی بند نہ کی گئی تو یہ امن احتجاج کی صورت اختیار کر سکتا ہے اعلامیہ کے مطابق ملک بھر کورونا کی
شرح میں واضح کمی کے بعد تمام ادارے اور کاروبار زندگی معمول پر آچکے ہیں تو پھر شادی ہالوں اورمارکیوں کے لئے الگ پالیسی ناقابل سمجھ ہے جرگہ نے حکومت کو 15جون کی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر فیصلے پر نظر ثانی نہ کی گئی تو اس کاروبار سے وابستہ ملک بھر سے مالکان اور ملازمین بیوی بچوں کے ہمراہ اسلام آباد کی جانب مارچ کریں گے جرگہ میں اتفاق رائے سے
س کاروبار کو باقاعدہ انڈسٹری کا درجہ دلوانے کے لئے آزاد کشمیر،اور گلگت بلتستان سمیت ملک بھر کی تنظیموں کے نمائندوں پر مشتمل ’’ایکشن کمیٹی‘‘تشکیل دی گئی جبکہ ایمپلائز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے مرکزی صدرمحمد ندیم راجہ کو کمیٹی کا کنونیئرنامزد کیا گیا اور فیصلہ کیا گیا کہ کمیٹی ملک بھر میں رابطوں کے بعد سفارشات مرتب کرے گی اور کمیٹی کا پہلا اجلاس اگست کے آخر میں اسلام آباد میں ہو گاجرگہ میں متفقہ طور پر مطالبہ کیا کہ چونکہ کورونا وبا کے دوران سب سے
زیادہ یہ انڈسٹری متاثر ہوئی ہے جس میں نہ صرف مالکان کو کروڑوں روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑا بلکہ ہزاروں ملازمین بے روزگار ہو گئے ان حالات میں حکومت اس صنعت کو 2سال کے لئے ٹیکس فری قراردے اور مالکان کو ہر قسم کے ٹیکسوں میں 100فیصد رعائیت کا اعلان کرے اسی طرح دوسرے شعبوں کے ملازمین کی طرح اس صنعت سے وابستہ ملازمین کی فلاح و بہبودکے لئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کئے جائیں ایمپلائز اولڈ ایج بینیفٹ (ای او بی آئی)،سوشل سکیورٹی اور ویلفیئر فنڈ میں رجسٹریشن کا طریقہ کار آسان بنایا جائے تاکہ زیادہ سے ملازمین ان اداروں میں رجسٹریشن کروا سکیں جرگہ میں یہ بھی متفقہ مطالبہ کیا گیا کہ ہاسپیٹیلیٹی (HOSPITALITY)انڈسٹری کے حوالے سے تمام فیصلے نمائندہ تنظیموں کی مشاورت سے طے کئے جائیں۔