اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک )نجی ٹی وی پروگرام میں وفاقی وزیرداخلہ شیخ رشید نے کہا شہبازشریف جیل میں بھی ڈیل کے لئے کام کررہے تھے جبکہ حالیہ دنوں میں انہوں نے راولپنڈی میں اسٹیبلشمنٹ سے 3 تا 5 ملاقاتیں کیں۔ ان کا کہنا تھا اسٹیبلشمنٹ سے کسی کے رابطے ختم نہیں ہوئے وہ پاکستان کے ذمہ دار ادارے ہیں وہ کسی کے ساتھ رابطے کیوں ختم کریں گے ۔ ان کے
ساتھ رابطے رکھنے چاہئیں کیونکہ کچھ معاملات مشترکہ نوعیت کے ہوتے ہیں جن پر مل بیٹھ کر بات ہونی چاہئے ۔ بعض وفاقی وزرا کی اسٹیبلشمنٹ سے ملاقات اور عثمان بزدار کی کارکردگی سے متعلق تحفظات کی خبروں کی تصدیق کرتے ہوئے انہوں نے کہا وزیراعظم عمران خان ملاقات پر وزرا سے خوش نہیں تھے ۔ان کا کہنا تھا حکومت کے 3 سال گزر گئے باقی 2 بھی گزر جائیں گے ہار اور جیت اللہ کے ہاتھ میں ہے اگلے الیکشن میں مقابلہ ہوگا۔ ان کا کہنا تھا اگر عید کی چھٹیاں نہ ہوتیں تو شہبازشریف کا نام پہلے ہی ای سی ایل میں ڈال دیتے ۔ انہوں نے کہا جس دن نیب نے سمری بھیجی اگلے دن ہم نے تمام اداروں سے کہہ دیا یہ آدمی ملک سے باہر نہ جانے پائے ۔شہبازشریف کو روکنے سے عمران خان نے اس تاثر کو دفن کردیا کہ یہ کسی ڈیل کے تحت باہر جارہے تھے ۔ انہوں نے کہا ملک میں ایک ہی شخص کے کہنے پر مدرسوں کے بچے نکل سکتے ہیں اور وہ ہیں مولانا فضل الرحمن ، ہم چاہتے ہیں کہ وہ بھی نہ نکلیں،تحریک لبیک کا کیس قانون کے مطابق سنا جائے گا۔وزیراعظم کے دورہ سعودی عرب سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اور کویت میں ہماری ورک فورس بڑھ جائے گی کیوں کہ سعودی ولی عہد نے کہہ دیا ہے کہ آئندہ کے لیے 30 فیصد ورک فورس پاکستان سے لی جائے گی۔مسئلہ کشمیر پر پاک بھارت انٹیلی جنس سربراہان کی ملاقات اور مذاکرات کی تردید کرتے ہوئے وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ کشمیر کے مسئلے کے حل کے بغیر بھارت سے تعلقات بہتر نہیں ہوسکتے
۔ایک اور انٹرویو میں وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا تھا ایک ملزم رات کے اندھیرے میں پاکستان سے بھاگ رہاتھا جبکہ شہباز شریف نے کوئی میڈیکل دستاویزات جمع نہیں کرا ئیں ۔ انہوں نے کہا پاکستان چاہتاہے نواز شریف کو بے دخل کیا جائے اور برطانیہ چاہتا ہے کہ کیس داخل کیا جائے ۔عدالتی فیصلوں پر تبصرہ نہیں کر سکتا ، بے بس نہیں ہوئے کوششیں جاری ہیں مگرابھی نتیجہ نہیں نکلا، برطانوی سفیر میرے پاس آئے تھے ان سے بات ہوئی تھی۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا ہمیں
اپنا بیانیہ جس طرح پیش کرنا چاہئے تھا اس طرح پیش نہیں کرسکے ،ہمیں اپنی گورننس بہتر کرنی ہے ،ہمیں ڈ لیور کرنا ہے ،دوسال نہیں ۔میں سمجھتا ہوں ایک سال کے بعد الیکشن کمپین شروع ہوجاتی ہے ،شہباز شریف چاہتا ہے میں ابھی جائوں اور الیکشن میں واپس آئوں ،شہباز شریف میں اتنی طاقت نہیں کہ وہ کھل کر نواز شریف کے سامنے آ ئے ،شہباز شریف اپنے آپ کو محفوظ رکھنا چاہتا ہے ،عمران خان ایسا نہیں کرنے دے گا ۔