اسلام آباد (این این آئی)سابق وزیر ریلوے مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ریلوے کی مکمل بحالی کیلئے دو دہائیاں درکار ہیں،ہمارے کاموں اور نام کو مٹانے کیلئے حکومت نے ریلوے کی ترقی سے جان چھڑوالی ہے،جب مجھے وزارت ریلوے ملی 30 ارب سے زائد سبسڈی تھی اور18 ارب کماتا تھا،غلط پالیسیوں کے باعث رواں سال ریلوے خسارہ 49 ارب متوقع ہے،
سیاسی مداخلت کے باعث ریلوے تباہ ہورہا ہے،شیخ رشید نے ایک جھٹکے میں 12 ہزار بھرتیاں شروع کر دیں جس سے خسارے میں اضافہ ہوگا،یہ حالات رہے تو ریلوے کو کوئی کوڑیوں کے بھائو بھی نہیں خریدنے پر تیار ہوگا۔قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ ریلوے کے بجٹ پر کٹوتی کی تحریک پیش کی،گزشتہ دو سال میں ریلوے کی تباہی ہوئی،2013 میں ریلوے کی وزارت ملی تو ادراہ تباہ ہوچکا تھا،ریلوے کی مکمل بحالی کیلئے دو دہائیاں درکار ہیں،ہم نے پانچ سال میں ریلوے کی بحالی کی بنیاد رکھی،ہمارے کاموں اور نام کو مٹانے کیلئے حکومت نے ریلوے کی ترقی سے جان چھڑوالی ہے،جب مجھے وزارت ریلوے ملی 30 ارب سے زائد سبسڈی تھی اور18 ارب کماتا تھا،ہم نے پانچ سال میں ریلوے میں 32 ارب کے ریونیو کا اضافہ کیا،ریلوے کے ریونیو میں ہر سال 7 ارب کا اضافہ ہوسکتا تھا جو موقع گنوادیا گیا،پی ٹی آئی حکومت میں پہلے سال ریلوے کا خسارہ 42 ارب روپے تھا،موجودہ وزیر ریلوے نے اپنی پالیسیوں کی وجہ سے ریلوے کی بحالی کا سنہری موقع گنوا دیا،غلط پالیسیوں کے باعث رواں سال ریلوے خسارہ 49 ارب متوقع ہے،سیاسی مداخلت کے باعث ریلوے تباہ ہورہا ہے،میں بھی ریلوے میں 12 ہزار بھرتیاں کر سکتا تھا لیکن کم لوگوں سے ریلوے کو چلا کر دکھایا،شیخ رشید نے ایک جھٹکے میں 12 ہزار بھرتیاں شروع کر دیں جس سے خسارے میں اضافہ ہوگا،ریلوے سے
ایماندار لوگوں کو ہٹا کر خوشامدیوں کو اوپر لایا گیا ہے،ریلوے لوکو موٹو کو دانستہ تباہ کردیا جس پر وزیراعظم نوٹس لیں،الیکٹرانک ٹکٹنگ کی سہولت ہمارا کارنامہ ہے،60فیصد ٹکٹنگ الیکٹرانک پر منتقل ہوگئی،این ٹی سی کو الیکٹرانک ٹکٹنگ کا ٹھیکہ 75 لاکھ پر اس حکومت نے دیدیا،ٹریک مینٹیننس نہ ہونے کے باعث ریلوے حادثات میں اضافہ ہورہا ہے،شیخ صاحب کا نعرہ ہے نہ کچھ خریدوں گا نہ کچھ لگائوں گا تاکہ کل کوئی جواب نہ دینا پڑے،
یہ حالات رہے تو ریلوے کو کوئی کوڑیوں کے بھائو بھی نہیں خریدنے پر تیار ہوگا،ریلوے کو چلانے کیلئے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ وقت کی ضرورت ہے،شیخ صاحب نے آتے ہی نئی ٹرینیں چلائیں جس کی کوئی تک نہیں تھی،ریلوے کی زمینوں کے نظام کو ڈیجیٹلائز کیا جس کا 99 فیصد کام ہم نے مکمل کر لیا تھا،350 ریلوے کے نئے کوارٹر بنائے، ہر سال اتنے کوارٹر بنانے کا منصوبہ تھا جس کو شیخ صاحب نے روک دیا،ریلوے کیرج
فیکٹری،لوکو موٹو فیکٹری،مغلوپرہ ورکشاپ میں کوئی کام ہی نہیں ہورہا کیونکہ خام مال ہی نہیں خریدا جا رہا،ہم ان کے ساتھ کام کرنا چاہتے تھے انہوں نے آتے ہی چور ڈاکو کا نعرہ لگایا،میں بھی نیب کو بھگت چکا ہوںگوادر میں ریلوے یارڈ کیلئے 250 ایکڑ زمین کی ادائیگی کر دی تھی، 200 ایکڑ کی ادائیگی کرنی ہے جس کے پیسے حکومت جاری نہیں کر رہیایم۔ایل ون پاکستان ریلوے کیلئے ایک تاریخی موقع ہے،پاکستان ریلوے کو ایم ایل ون پر
فاسٹ ٹریک پر چلانا ایک مشکل کام ہوگا جس پر پھونک پھونک کر قدم رکھنا ہوگاایم ایل ون کا پی سی ون چینی حکام کو اعتماد میں لیے بغیر بنایا گیا ہے،ایم ایل ون منصوبہ تعطل کا شکار ہونے سے اس کی لاگت میں اضافہ ہورہا ہے،گزشتہ حکومت کے فوبیا سے باہر نہ نکلا گیا تو ٹھیک کام بھی الٹے ہوجائیں گے،ریلوے کے افسران نیب کی وجہ سے اعتماد کھو چکے ہیں،سال میں تین بار افسران کے تبادلے کیے جا رہے ہیںیہ تباہی نہ روکی گئی تو
ریلوے کباڑ اور خواب بن کر رہ جائے گا،ہمارے ریلوے کی بحالی کے اقدامات کو آگے نہیں بڑھا سکتے تو ہماری محنت پر پانی مت پھیریں۔ وزیر مملکت علی محمدخان نے کہاکہ خواجہ سعد رفیق کو ریلوے کی اسٹینڈنگ میں رکھا جائے ، جو انہوں نے معاملات اٹھائے ہیں، ان کو ضرور دیکھا جائے ،جو قیمتی آلات ضائع ہورہے ہیں تو اس کو دیکھنا چاہیے ۔ اسد قیصر نے کہاکہ خواجہ صاحب میرے خیال میں پہلے ہی کمیٹی کا حصہ ہیں ۔ علی محمد خا ن نے کہاکہ پھر میرے خیال میں اس حوالے کمیٹی کی میٹنگز کو بڑھا دینا چاہیے،
خواجہ صاحب نے جو سوالات اٹھائے ہیں، ان پر غور ہونا چاہیے،خواجہ سعد رفیق کو ریلوے کمیٹی میں شامل کیا جانا چاہئے ،ایم ایل ون پر انکے تحفظات دور ہونے چاہئیں ،ریلوے ہمارے دل کے بڑے قریب ہے ،ریلوے کے لئے چالیس ارب چاہئیں ،شیخ صاحب یہ دن رات بھی لگا لیں اکھٹے نہیں کر سکتے ،بہت بڑا نقصان ہے،شاید سعد رفیق کی ترجیحات میں بلوچستان اور کے پی نہیں تھا ،گزشتہ صوبائی حکومت نے پشاور میں ماس ٹرانزٹ ٹرین کی اجاذت مانگی ،خواجہ سعد نے اجازت نہیں دی ،تاہم اب یہ ٹرین چلے گی ،ریلوے حادثات کی انکوائری ضرور ہونی چاہئے،لوگوں کی جانیں جاتی ہیں ،ریلوے نہ شیخ کی ہے نا خواجہ کی ،یہ پاکستان کا اثاثہ ہے۔ بعد ازاں قومی اسمبلی کا اجلاس دن گیارہ بجے تک ملتوی کر دیا گیا