لاہور( این این آئی) مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی نے پنجاب حکومت کے غیر آئینی ،غیر پارلیمانی اقدامات کے خلاف مزاحمت کااعلان کرتے ہوئے قائمہ کمیٹیوں کے طے شدہ فارمولے پر انحراف کی صورت میں کمیٹیوں سے استعفیٰ دینے کی دھمکی دیدی،دونوں جماعتوں نے حمزہ شہباز کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کاچیئرمین نہ بنانے کی صورت میں انتہائی قدم اٹھانے پر بھی اتفاق کیا ہے۔پاکستان مسلم لیگ (ن) او رپیپلزپارٹی کے رہنماؤں کے درمیان پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن چیمبر میں ملاقات ہوئی
جس میں مجموعی سیاسی صورتحال ، مہنگائی اور پبلک اکاؤنٹس کمیٹی سمیت دیگر قائمہ کمیٹیوں کے قیام میں تاخیر کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ۔اس موقع پر مسلم لیگ (ن) کے رانا محمد اقبال، ملک ندیم کامران، ملک محمد احمد خان ،ذکیہ شاہنواز،خواجہ سلمان رفیق ، سمیع اللہ خان، عظمیٰ بخاری جبکہ پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ، سید حسن مرتضیٰ سمیت دیگر بھی شریک ہوئے ۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے قمر زمان کائرہ نے کہا کہ حکومت اپوزیشن کو روایت کے مطابق پی اے سی کی چیئرمین شپ دینے سے گریزاں ہے ۔مہنگائی ،بیروزگاری ہو یا حکومت کی غلط کاریاں ہوں اس پر اسمبلی کے اندر اور باہر اکٹھے اور الگ بھی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ نیب چیئرمین امتیازی سلوک کے ساتھ احتساب عمل کو آگے بڑھائیں گے تو انگلیاں اٹھیں گی،انہوں نے کل جو فرمان جاری کیا ہے سمجھ سے بالاتر ہے،انہوں نے نیب کو براہ راست بیوروکریسی کی گرفتاریوں سے روک دیا ہے،گویا اب سرکاری افسروں کو تو امیونٹی مل چکی ہے لیکن عوامی نمائندوں کی گرفتاریوں کیلئے نیب کو کھلی چھوٹ دے دی گئی ہے،یہ ایک افسوسناک امتیازی طرش عمل ہے،اس سے پہلے انہوں نے شریف خاندان کی خواتین کے سمن منسوخ کروانے جسکی ہم نے تعریف کی تھی لیکن آغا سراج درانی کی فیملی کے ساتھ جو سلوک کیا گیا اور
جو رویہ فریال تالپور کے ساتھ روا رکھا جا رہا ہے، وہ بھی کسی کی بہن، بیٹی یا ماں ہیں، نیب کو یکساں رویے اپنانے کی ضرورت ہے۔قمر زمان کائرہ نے کہا کہ حالیہ طوفانی بارشوں کے نتیجے میں گندم کی تیار فصل کو شدید نقصان پہنچا ہے،پورے پنجاب میں گندم کی فصل متاثر ہوئی ہے،اس نقصان کا براہ راست کسان کی معیشت پر گہرا اثر پڑے گا۔حکومت کو اسکا فورا تخمینہ لگوانا چاہیے اور کسانوں کی امداد کا اعلان کرنا چاہتے،جنوبی پنجاب میں بھی آم کی فصل بری طرح متاثر ہونے کا اندیشہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج میں پیپلزپارٹی پنجاب پارلیمانی پارٹی کی دعوت پر پنجاب اسمبلی آیا تھا،ہماری پارلیمانی پارٹی کے ارکان کی (ن) لیگ کے ارکان سے ملاقات ہوئی ہے،پبلک اکانٹس کمیٹی کے چیئرمین کیلئے ہم متفقہ کوشش کر رہے ہیں کہ اس کیلئے اپوزیشن لیڈر کو منتخب کیا جائے،اس پر جو بھی متفقہ فیصلہ ہوا آپکو آگاہ کردیا جائے گا۔ملک محمد احمد خان نے کہا کہ اسمبلی کی ورکنگ کو متاثر کیاجارہاہے جو حکومت خود کررہی ہے ،وزیر اعظم نے پنجاب حکومت کو جو آزاد حیثیت دی تھی
اسے واحد قوت کے ذریعے چلایاجارہاہے۔وحدانی طرز پر حکومت کے ساتھ کمیٹیوں کے ساتھ بھی امتیازی رویہ رکھاجارہاہے۔کمیٹی کی تشکیل پر نادر شاہی نے ہی فیصلہ کرناہے تو معاملہ ختم ہو گیا۔حکومت کا وفاق کے بعد صوبہ میں بھی بغض سامنے آگیاہے ۔شہباز شریف کے چیئرمین شپ پر بھی فرق وزیر اعظم اور وزرا ء کو سمجھاناپڑا ۔شعوری طورپر پارلیمنٹ کے سسٹم کو ناکام سسٹم بنایاجارہاہے ،پارلیمنٹ کے اصولوں کا تحفظ کیاجائیگا ،تنخواہوں کابل لے آئے ہیں
لیکن گورنر کو دستخط کرنے سے روکدیا گیا کیا ایسے پارلیمانی ورکنگ کو تباہ کرتے ہیں ۔عمران خان چاہتے ہیں اسمبلی ربڑ اسٹمپ بن جائے،کیا گزشتہ حکومت میں میاں محمو دالرشید چیئرمین پی اے سی نہیں تھے ۔وزیر قانون نے یقین دہانی کروائی تھی کہ چیئرمین پی اے سی اپوزیشن سے ہوگا لیکن وزیر اعظم کے نادر شاہی حکم نامے پر فیصلہ تبدیل کر دیاگیا ۔آڈیٹر جنرل آف پاکستان آئینی ادارہ ہے اگر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ کا فیصلہ نہ کیاگیا تو ملک تباہی کی طرف جائے گا ۔
انہوں نے کہا کہ پہلا وزیر خزانہ ہے جو خود کہتا ملک کی معیشت تباہ حال ہے اور پاکستانی قوم کرپٹ ہے ۔نیب پی ٹی آئی کا پلاننگ یونٹ ہے ،نعیم بخاری پی ٹی آئی کے کارکن ہیں ان کو نیب کا وکیل بنادیاگیاہے۔عمران خان آپ اپوزیشن کی آواز بند کرنا چاہتے ہیں ۔راجہ بشارت نے کہاتھاکہ کمیٹی بنائیں لیکن وزیر قانون کوبے اختیار کر دیاگیاہے۔پنجاب میں بھی وزیر اعلی غائب ہیں ،آٹھ ماہ میں چار آئی جی تبدیل کئے گئے ،اگر کوئی نقصان ہوا توذمہ داری آپ پر عائد ہو گی ،آپ کی نالائقی پر
کسی کو شک نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اگر پارلیمنٹ کی ورکنگ کو تباہ کیا گیا تو انتہائی اقدام تک جائیں گے ،اپوزیشن کو سسٹم کا حصہ سمجھیں ،اگر امتیازی سلوک روا رکھا گیا تو تمام ممبران قائمہ کمیٹیوں کے عہدوں سے مستعفی ہو جائیں گے۔حسن مرتضی نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے پارلیمنٹ کیلئے بڑی قربانیاں دی ہیں ۔پارلیمنٹ کی حکمرانی اورعوامی حقوق کیلئے قائمہ کمیٹیوں سے کیا پارلیمنٹ سے بھی استعفیٰ کو ترجیح دیں گے ۔پیپلزپارٹی ایک ماہ سے وزیر اعلی پنجاب کی بازیابی کی تحریک چلا رہی ہے،پنجاب کے عوامی مینڈیٹ کی توہین کی گئی ہے ،پانچ وزیر اعلی ایک میٹنگز کے ہوتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی سر چڑھ کر بول رہی ہے ،کنٹینر پر چڑھ کر کہتے رہے اگر تیل بجلی مہنگی ہو جائے تو سمجھیں وزیر اعظم چور ہے آج پھر کون چور ہے ،عوام کی جنگ بھرپور انداز میں لڑیں گے اورانتہائی اقدام کیلئے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔