اسلام آباد(مانیرنگ ڈیسک)چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے ڈی جی نیب کوقانون کے مطابق الاؤنسز لینے والے افسروں کے نام اضافی تنخواہیں لینے والے افسران کی فہرست سے نکالنے کی ہدایت کر دی اور حکم دیاکہ افسران کی نظر ثانی شدہ فہرست مرتب کرکے ایک ہفتے میں رپورٹ جمع کرائی جائے۔سپریم کورٹ نے لاہور رجسٹری میں سرکاری کمپنیوں سے اضافی تنخواہوں کی وصولی سے متعلق ازخود کیس کی سماعت کی۔راحیل صدیقی نے عدالت کو بتایاکہ انہوں نے اضافی تنخواہ وصول نہیں کی، صرف قانون کے
مطابق الاؤنسز لئے، چیف جسٹس نےریمارکس دیئے کہ ڈاکٹر راحیل احمد صدیقی اور جاوید احمد تو قانون کے مطابق الاؤنسز لے رہے ہیں، نیب قانون کے تحت الاؤنسز لینے والے افسروں کے ناموں سے عدالت کو آگاہ کرے۔اس موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ نیب افسران اپنا کام دفتر میں کر کے آیا کریں، یہاں کانا پھوسی نہ کریں، ڈی جی نیب شہزاد سلیم ایماندار افسر ہیں، انہیں پتہ ہے کام کیسے کرنا ہے۔نیب نےعدالت کوبتایا کہ اضافی تنخواہیں لینے والے افسروں سے وصولیوں کے لئےرضاکارانہ اکاؤنٹ کھول دیا گیا ہے۔