جمعرات‬‮ ، 20 مارچ‬‮ 2025 

دفعہ 35-Aپاکستان اور بھارت کے درمیان 1954ء میں کیا معاہدہ ہواتھا؟اس اہم ترین معاہدے کے تحت کشمیریوں کو کس بات کاتحفظ حاصل ہے؟سابق بھارتی چیف جسٹس کے انکشافات

datetime 2  ستمبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

سرینگر(این این آئی)بھارت کے سابق چیف جسٹس ڈاکٹر اے ایس آنند نے اپنی کتاب میں انکشاف کیا ہے کہ دفعہ 35-Aپاکستان اور بھارت کے درمیان1954ء میں طے پانے والے معاہدے کا نتیجہ ہے جس کی وجہ سے کچھ قانونی ماہرین دفعہ 35-Aکو منسوخ کرنے کے حوالے سے بھارتی سپریم کورٹ کے دائرہ اختیار پر سوالات اٹھار ہے ہیں۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق

جسٹس اے ایس آنند مقبوضہ کشمیر کی پہلی شخصیت ہیں جو بھارتی سپریم کو رٹ کے چیف جسٹس بنے تھے۔ ان کی کتاب Constitution of Jammu and Kashmir, its Development and Comments کے مطابق دفعہ 35-Aپاکستان کے ساتھ معاہدے معاہدے کا نتیجہ ہے۔ کتاب کے مطابق پاکستان اور بھارت کے نمائندوں کے درمیان یہ معاہدہ طے پایاتھا کہ جموں وکشمیر کی قانون ساز اسمبلی کو علاقے کے مستقل باشندوں کے لیے خصوصی قانون سازی کا اختیار ہوگا اور یہ ضروری سمجھا گیا کہ بھارتی آئین میں اس سلسلے میں راستہ کھلا رکھا جائے اور اسی لیے1954ء کے آرڈر کی سیکشن 2(4)(j) کے تحت دفعہ 35-Aکوشامل کیا گیا۔ کتاب کا پیش لفظ بھارت کے سابق چیف جسٹس ایم این وینکٹا چلیہ نے لکھا ہے۔ سینئر وکیل اورمعروف ماہر قانون ایس ٹی حسین نے سرینگر میں صحافیوں کو بتایا کہ اگر دفعہ 35-Aپاک بھارت معاہدے کا نتیجہ ہے توپھر یہ قانون ریاست کشمیر کا ہے اور بھارتی سپریم کورٹ کو اس کے خلاف درخواستوں کی سماعت کرنے اور اسے منسوخ کرنے کا اختیار نہیں ہے ۔ انہوں نے کہاکہ 1859ء کے پریوی کونسل کے فیصلے کے مطابق بھارتی سپریم کورٹ کے پاس دفعہ 35-Aکا کیس سننے کا اختیار نہیں ۔انہوں نے کہاکہ اس فیصلے کے مطابق ریاست کے قانون کو چیلنج نہیں کیا جاسکتا اور اس فیصلے کو حتمی تسلیم کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ بین الاقومی قانون کا بھی بنیادی اصول ہے اور بھارتی سپریم کورٹ نے بھی اس اصول کو تسلیم کررکھا ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے (دوسرا حصہ)


بلوچستان کے موجودہ حالات سمجھنے کے لیے ہمیں 1971ء…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے؟ (پہلا حصہ)

قیام پاکستان کے وقت بلوچستان پانچ آزاد ریاستوں…

اچھی زندگی

’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…

سنبھلنے کے علاوہ

’’میں خانہ کعبہ کے سامنے کھڑا تھا اور وہ مجھے…

ہم سیاحت کیسے بڑھا سکتے ہیں؟

میرے پاس چند دن قبل ازبکستان کے سفیر اپنے سٹاف…

تیسری عالمی جنگ تیار(دوسرا حصہ)

ولادی میر زیلنسکی کی بدتمیزی کی دوسری وجہ اس…

تیسری عالمی جنگ تیار

سرونٹ آف دی پیپل کا پہلا سیزن 2015ء میں یوکرائن…

آپ کی تھوڑی سی مہربانی

اسٹیوجابز کے نام سے آپ واقف ہیں ‘ دنیا میں جہاں…

وزیراعظم

میں نے زندگی میں اس سے مہنگا کپڑا نہیں دیکھا تھا‘…

نارمل ملک

حکیم بابر میرے پرانے دوست ہیں‘ میرے ایک بزرگ…

وہ بے چاری بھوک سے مر گئی

آپ اگر اسلام آباد لاہور موٹروے سے چکوال انٹرچینج…