ہفتہ‬‮ ، 20 دسمبر‬‮ 2025 

اڈیالہ جیل میں بھی ’’گو نواز گو ‘‘کے نعرے لگ گئے قیدی آپے سے باہر،سابق وزیر اعظم کو مسجد میں نماز پڑھنے سے روک دیا گیا

datetime 19  جولائی  2018 |

لاہور،راولپنڈی (مانیٹرنگ ڈیسک،سی پی پی) سابق وزیر اعظم نوازشریف اس وقت اڈیالہ جیل میں قید ہیں ،اطلاعات کے مطابق آج صبح جیل میں موجود چند قیدیوں نےگو نواز گو کے نعرے لگائے جس پر جیل حکام نے فوری ایکشن لیا اور قیدیوں کو خاموش کرایا۔دوسری جانب نوازشریف اور مریم نواز کا آج اڈیالہ جیل میں پہلا ہفتہ مکمل ہو گیا۔

ملاقاتوں کے باعث جیل کے باہر سکیورٹی انتہائی سخت ہے اور نفری کو بڑھا دیا گیاہے تاہم ایسی صورتحال میں مریم نواز کے بیٹے جنید صفدر نے سوشل میڈیا پر پیغام جاری کر تے ہوئے کہا ہے کہ ” نوازشریف کو اب اڈیالہ جیل کی مسجد میں نماز پڑھنے کی بھی اجازت نہیں ہو گی ۔دوسری جانب “ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر جیل حکام کی جانب سے ایسا کوئی فیصلہ کیا گیاہے تو وہ پھر صرف اور صرف نوازشریف کی سکیورٹی کو ہی مد نظر رکھ کر کیا گیا ہو گا کیونکہ اگر وہ عام قیدیوں کے ساتھ مسجد میں نماز کی ادائیگی کیلئے جاتے ہیں تو کئی قسم کے خدشات لاحق ہو سکتے ہیں۔دریں اثناء اڈیالہ جیل راولپنڈی میں جمعرات کو سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف سے ملاقات کے لیے ان کے دیرینہ ساتھی گورنر سندھ محمد زبیر اور مسلم لیگ (ن )کے چیئرمین راجہ ظفرالحق سمیت دیگر پارٹی رہنماؤں نے ملاقاتیں کیں۔ملاقات کے موقع پر اڈیالہ جیل کے باہر پولیس کی بھاری نفری تعینات رہی ،جیل کے باہر کارکنان کی بڑی تعداد بھی جمع ہو گئی جو اپنے قائد کی ایک جھلک دیکھنا چاہتی تھی مگر کارکنوں کو جیل کے گیٹ کے باہر ہی روک لیا گیا۔جیل ذرائع کے مطابق نواز شریف اور مریم نواز سے ملاقات کرنے والوں کی فہرست تیار کرلی گئی جس میں شریف خاندان کے 17 جبکہ 23ن لیگی رہنما ملاقات کرنے والوں کی فہرست میں شامل ہیں۔ جیل ذرائع کے مطابق لیگی رہنما آصف کرمانی، جاوید ہاشمی، پرویز رشید، ایاز صادق، سابق گورنر خیبرپختونخوا اور 11 لیگی وکلا بھی ملاقاتیوں کی فہرست میں شامل ہیں جب کہ شہباز شریف اور خاندان کے دیگر افراد بھی ملاقات کرنیوالوں میں شامل ہیں۔

پنجاب کے شہر دیپالپور کا نابینا کارکن بھی نواز شریف سے ملاقات کے لیے اڈیالہ جیل پہنچ گیا۔ڈی آئی جی جیل خانہ جات ملک مبشر کا کہنا تھا کہ نواز شریف اور مریم سے جیل مینوئل کے مطابق ملاقات کی جاسکتی ہے۔ خواتین اورمرد قیدیوں کی فیملی ہفتے میں ایک بار ان سے ملاقات کر سکتے ہیں۔صوبائی وزیر اور ڈی آئی جی جیل خانہ جات کا یہ بھی کہنا تھا

کہ نواز شریف کو 13جولائی کو جیل منتقل کیا گیا، 14جولائی کو انہیں تمام بہتر سہولتیں فراہم کر دی گئیں، البتہ انہیں جیل سے سیاسی مہم چلانے کی اجازت نہیں۔واضح رہے کہ ایون فیلڈ ریفرنس کے فیصلے میں میاں نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو قید اور جرمانے کی سزا ہوئی ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…