کراچی(این این آئی) نامور ڈرامہ نگار انور مقصود نے کہا ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں 13 اگست 1947 سب سے بہترین دن تھا لیکن 14 اگست کے بعد ہرآنے والا دن گزر جانے والے دن سے بدتر رہا۔کراچی آرٹس کونسل آف پاکستان میں ساجد حسن کا تحریر کردہ اسٹیج ڈرامہ
’’ہوا کچھ یوں‘‘ کی میڈیا بریفنگ کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے نامور ڈرامہ نگار انور مقصود کا کہنا تھا کہ ’’ ہوا کچھ یوں‘‘ میرا لکھا ہوا ڈرامہ نہیں ہے یہ ساجد حسن نے لکھا ہے اور اس کا نام نہ میں نے تجویز کیا ہے اور نہ ہی ساجد حسن نے دیا ہے یہ داور کا دیا ہوانام ہے، اس کہانی میں پاکستان اور بھارت کی تقسیم سے پہلے اور بعد کی ایک رومانوی داستان بیان کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں 13 اگست 1947 سب سے بہترین دن تھا، 14 اگست کے بعد ہرآنے والا دن گزر جانے والے دن سے بدتر رہا۔ساجد حسن نے کہا کہ میں سمجھتا تھا کہ لکھنا آسان ہے لیکن یہ ڈرامہ لکھ کر مجھے احساس ہوا کہ ڈرامہ لکھنا کتنا مشکل ہے ،مجھے اس ڈرامہ کو لکھنے میں 4 سال لگ گئے جب کہ تھیٹر کو اٹھانا تقریباً ناممکن ہوگیا تھا لیکن انور مقصود کی تحریروں نے لوگوں کو اسٹیج کی طرف آنے پر مجبور کردیا۔
داور محمود نے کہا کہ اسٹیج ایک ایکٹر کا میڈیم ہے، اگرموومنٹ بہت اچھی نہیں ہے مگر ایکٹر اچھا اور وہ سیدھا کھڑا کھڑا اپنا جملہ بول دیتا ہے تو اس کی بات بن جاتی ہے۔واضح رہے کہ ’’ہوا کچھ یوں‘‘ 22 نومبر سے پشاور میں پیش کیا جائے گا اور مارچ میں کراچی آرٹس کونسل میں دکھایا جائے گا۔