اسلام آباد(نیوز ڈیسک )بولی ووڈ انڈسٹری سے تعلق رکھنے والے سینئر اداکار انوپم کھیر آجکل ملک میں بڑھتی ہوئی انتہا پسندی کے خلاف اپنے ایوارڈز سے دستبردار ہونے والوں پر تنقید کر رہے ہیں۔ ہفتے کی صبح ایوارڈ واپسی کے خلاف بھارت میں کیے جانے والے مظاہرے کی قیادت بھی سینئر اداکار انوپم کھیر نے کی۔بعد ازاں بھارتی صدر پرناب مکھرجی کی طرف سے مظاہرین سے ملاقات کی گئی۔بھارتی صدر سے ملاقات کے بعد اداکار نے مائیکرو بلاگنگ سائٹ ٹویٹر پر اپنی ٹویٹ میں کہاکہ انکے ایوارڈ واپسی کے خلاف احتجاجی مظاہرے کا اختتام راشٹرپتی بھون کے دروازے پر ہوا۔ انکا مزید کہنا تھا کہ انھیں بے حد خوشی ہے کہ آج شام بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے انھیں ملاقات کا وقت دیا ہے۔واضح رہے 61سالہ کھیر بھارتی جنتا پارٹی کے حمایتی ہیں۔ایوارڈ واپسی احتجاج کے دوران فلمساز مدھر بھنڈارکر ، اشوک پنڈت ، پریا درشن، اداکار منو جوشی اور گلوکار ابھجیت بھٹ اچاریہ بھی انسے جا ملے۔گزشتہ چند کے روز کے دوران متعدد بھارتی مصنفین ، مصور، فلمساز اور سائنسدان حکومت کی طرف سے دیے گئے ایوارڈز ملک میں بڑھتی ہوئی انتہا پسندی کے خلاف احتجاجاً واپس کر چکے ہیں۔خواتین کے حقوق کے جرنل منوشی کی بانی مدھو پرنیما کشور بھی اس موقع پر موجود تھیں۔ کشور کا ایوارڈ واپسی پر کہنا تھا کہ آج ملک میں عدم برداشت کا رونا رونے اور اپنے اعزازات واپس کرنے والے 1990ئ میں ہونے والے قتل عام کے وقت سورہے تھے؟انکا مزید کہنا تھا راجیو گاندھی کے دور میںدرجنوں فسادات نے جنم لیا اس وقت ان لوگوں کا ضمیر کہاں تھا؟کشور کا کہنا تھا کہ یہ لوگ صرف سوشل میڈیا پر شہرت حاصل کرنے کیلئے یہ سب کر رہے ہیں۔ گلوکار ابھجیت بھٹ اچاریہ کا کہنا تھا کہ ایوارڈ واپس کرنے والے تمام لوگ ملک دشمن ہیں۔