فیصل آباد(نیوز ڈیسک)نا مور کلاسیکی اور غزل گائیک استاد امانت علی خان کی 41ویںبرسی آج17ستمبر کو منائی جارہی ہے۔ مشرقی پنجاب کے پٹیالہ گھرانہ شام چوراسی سےتعلق رکھنے والے لیجنڈ گلو کارنے 1922ءمیں بھارت کے علاقے ہوشیار پور میں اختر حسین خان کے گھر میں جنم لیاجن کے والد علی بخش جرنیل پٹیالہ گھرانے کے سربراہ تھے۔استاد امانت علی خان تقسیم برصغیر کے بعد پاکستان آئے اور لاہور میں ریڈیو پاکستان سے اپنے فنی سفر کا آغاز کیا۔ اپنی شاندار خدمات پر پرائیڈ آف پرفارمنس کا اعزاز حا صل کرنے والے استاد امانت علی خان نے گائیکی کی تربیت اپنے والد سے حاصل کی۔ انہوں نےملی نغموں، غزلوں اور کلاسیکل گیتو ں میں شہرت کی بلندیوں اور مقبولیت کی اعلیٰ منزلوں کو چھولیا۔ امانت علی خان نےسینکڑوں کی تعداد میں انتہائی خوبصورت، دلفریب اور روح کو لبھانے والے نغمات و غزلیں گائیں، جن میں ”اے وطن پیارے وطن“، ”انشائ جی اٹھو“، ”اے میرے پیارکی خوشبو“، ”یہ آرزو تھی“، ”موسم بدلا…“?، ”یہ نہ تھی ہماری قسمت کہ وصال یار ہوتا“، ”کب آوءگے“، ” ہونٹوں پہ کبھی ان کے“ اب بھی زبان زد عام ہیں۔استاد امانت علی خان کی اپنے بھائی استاد فتح علی خان کے ساتھ بنائی گئی جوڑی نے پاکستان سمیت دنیا بھر میں مقبولیت کے نئے ریکارڈ قائم کئے۔ استاد امانت علی خان 17ستمبر 1974ئ کو 52سال کی عمر میں اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں